چینی محققوں کی ٹیم نے ایک انقلابی مصنوعی ہاتھ تیار کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
چینی محققوں کی ٹیم نے ایک انقلابی مصنوعی ہاتھ تیار کر لیا WhatsAppFacebookTwitter 0 3 February, 2025 سب نیوز
ہیفے (شِنہوا) یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی آف چائنہ (یو ایس ٹی سی) کی ایک تحقیقاتی ٹیم نے ایک انقلابی بایو میمیٹک مصنوعی ہاتھ متعارف کرایا ہے جو انتہائی مہارت کے ساتھ بال بنانے، اسمارٹ فونز چلانے اور حتیٰ کہ پیچیدہ اشاروں کی زبان کے اشاروں کو انجام دینے کی صلاحیت رکھتاہے۔
انسان کے ہاتھ کے افعال کی نقل کر نے والا یہ ہلکا پھلکا مصنوعی آلہ مصنوعی اور انسان نماروبوٹس بنانے میں ایک اہم پیشرفت کو ظاہر کرتا ہے اور دنیا بھر میں لاکھوں معذور افراد کے لیے امید کی کرن بن رہا ہے۔
یو ایس ٹی سی نے اپنی سرکاری ویب سائٹ پر کہا ہے کہ یہ تحقیق نیچر کمیونیکیشنز میں شائع ہوئی تھی۔
ایک انسانی ہاتھ 23 آزادی کے درجے (ڈی او ایف ایس) کا حامل ہے یعنی کہ وہ کتنی آزادانہ حرکتیں کر سکتا ہے، قدرتی انجینئرنگ کا ایک شاندار نمونہ ہے جو جسم کی مجموعی حرکاتی فعالیت کا 54 فیصد فراہم کرتا ہےحالانکہ اس کا وزن جسم کے وزن کے صرف ایک سو پچاسویں حصے کے برابر ہوتا ہے۔
اکثر موٹرز سے چلنے والنے روایتی مصنوعی ہاتھ وزن اور افعال کے درمیان توازن قائم کرنے میں مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔ زیادہ تر کا وزن 0.
یہ محدودیت ان کے پیچیدہ کاموں کو انجام دینے کی صلاحیت کو کم کرتی ہے جس کے نتیجے میں تقریباً آدھے صارفین اپنے مصنوعی ہاتھوں کو ترک کر دیتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: مصنوعی ہاتھ
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی میں شوگر مافیا تنقید کی زد میں کیوں؟
پنجاب اسمبلی میں شوگر انڈسٹری ایک بار پھر شدید تنقید کی زد میں آ گئی۔ ضلع فیصل آباد سے مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی راؤ کاشف نے ایوان میں شوگر ملز مالکان کے رویے پر سخت احتجاج کیا اور کہا کہ فیصل آباد شوگر بیلٹ کا مرکز ہے، وہاں کسانوں کی صورتحال نہایت تشویشناک ہے۔
راؤ کاشف نے ایوان کو بتایا کہ شوگر ملز مالکان زمینداروں کو ادائیگیاں نہیں کر رہے، حالانکہ چینی کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ شوگر ملز مالکان تو قیمت بڑھنے کے باوجود بات ماننے کو تیار نہیں، کسان کہاں جائیں؟
مزید پڑھیں: مزید چینی درآمد کرنے کے لیے ٹینڈر جاری، پاکستانی کتنی چینی استعمال کرتے ہیں؟
رکن اسمبلی نے حالیہ سیلابی تباہ کاریوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کسانوں کی فصلیں پانی میں بہہ گئیں، ان کے پاس کوئی ذریعہ معاش نہیں بچا، لیکن شوگر ملز اب بھی ادائیگیوں سے انکاری ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ڈپٹی کمشنر اور مقامی انتظامیہ شوگر ملز مالکان کے سامنے بے بس ہو چکی ہے اور مطالبہ کیا کہ شوگر کین کمشنر کو فوری طور پر اسمبلی میں طلب کیا جائے۔
مزید پڑھیں: لاہور میں چینی کا شدید بحران، سعد رفیق کا شوگر مافیا کیخلاف کارروائی کا مطالبہ
ایک رپورٹ کے مطابق 25-2024 کے کرشنگ سیزن میں شوگر ملز مالکان نے چینی کی برآمد اور مقامی مارکیٹ پالیسیوں کے ذریعے قریباً 300 ارب روپے منافع کمایا، مگر کسانوں کو بروقت ادائیگیاں نہیں کی گئیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے بھی صورتحال پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ شوگر ملز مالکان کسانوں کو ادائیگیاں کیوں نہیں کر رہے؟ نیا کرشنگ سیزن شروع ہونے والا ہے اور پرانے واجبات ابھی تک ادا کیوں نہیں کیے گئے؟ اسپیکر نے شوگر کین کمشنر سے اس معاملے پر فوری جواب طلب کرلیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسپیکر پنجاب اسمبلی پنجاب اسمبلی رکن صوبائی اسمبلی راؤ کاشف شوگر مافیا فیصل آباد مسلم لیگ ن ملک احمد خان