جبیل میں سابک کے زیراہتمام ( ایس ٹی ایم 2025 ) نمائش کا منظر

سعودی عرب کے انڈسٹریل شہرالجبیل میں صنعتی ادارہ سابک کی طرف سے ایس ٹی ایم 2025 کے نام سے ایک عظیم الشان نمائش کا انعقاد کیا گیا جس میں سعودی عرب سمیت پوری دنیا سے کاروباری لوگوں نے شرکت کی۔ عابد شمعون چاند کی رپورٹ کے مطابق اس نمائش کا مقصد دنیا میں مختلف قسم کے صنعتی پیداوارکو ایک دوسرے کے ساتھ متعارف کرانا اور اپنے کاروبارکودوسروں سے متعارف کرانا ہے۔ نمائش میں موجود حارسکوکمپنی کے سی ای او ریاض عارف کا کہنا تھا کہ یہ نمائش کاروباری حضرات کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگی۔ ان کا کہنا تھا اس طرح کی نمائش پاکستان میں بھی منعقد ہونی چاہیے تاکہ پاکستانی معیشت کو مضبوط کیا جا سکے۔ سی سی ٹی کمپنی کے سی ای او آفتاب جاوید اورعریبین گلف انٹرنیشنل اسکول کے ڈائریکٹرپرویزاخترملک کا کہنا تھا سابک نے مختلف ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں کو ایک پلیٹ فارم دیا ہے۔ جس پرآکروہ اپنے پروجیکٹ کو لوگوں کے ساتھ شیئرکرسکتے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آنے والے وقت میں اس طرح کے مزید پروگرام منعقد کیے جائیں گے جس سے انڈیسٹریل کی صعنت کو فائدہ پہنچ سکے گا۔ مختلف ملکی اورغیر ملکی کمپنیوں نے ایک دوسرے کے ساتھ کاروباری معاہدے سائن کیے ہیں جس سے صنعتی پیداوار کو فروغ ملے گا اور روزگار کے مواقع میسر ہونگے۔ یاد رہے اس نمائش میں 50سے زائد ملکوں کے نمائندوں سمیت 500 سے زائد صعنتی کمپنیوں نے شرکت کی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: نمائش کا

پڑھیں:

ایف بی آر آرٹیکل 37اے اور 37بی کے کالے قانون کو مسترد کرتے ہین ، پائما

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (کامرس رپورٹر)پاکستان یارن مرچنٹس ایسوسی ایشن (پائما) کے چیئرمین ثاقب گڈ لک نے فنانس بل میں سیلز ٹیکس ایکٹ کے تحت شامل کیے گئے آرٹیکل 37 اے اور 37 بی کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قوانین تاجر برادری کو ہراساں کرنے کا ذریعہ بنیں گے جنہیں کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ ان آرٹیکلز کے ذریعے ایف بی آر کے ٹیکس افسران کو غیر معمولی اختیارات دینا سراسر غیر منصفانہ اور کاروبار دشمن اقدام ہے۔حکومت اگر ٹیکس ریونیو میں اضافہ چاہتی ہے تو اسے کاروبار کرنے کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنا ہوگا نہ کہ کاروباری افراد کو خوف میں مبتلا کرنا۔ کاروبار چلے گا تو ٹیکس ملے گا اگر کاروبار بند ہوگیا تو حکومت ریونیو سے محروم رہ جائے گی۔ثاقب گڈ لک نے وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال سے اپیل کی ہے کہ وہ آرٹیکل 37 اے اور 37 بی کو فوری طور پر واپس لیں اور تاجر برادری میں پھیلی بے چینی کو دور کریں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ قانون ہمیں پاکستانی شہری کے بجائے مجرم سمجھنے کے مترادف ہے اور ہمیں خدشہ ہے کہ اس کے ذریعے ایف بی آر کے افسران کاروباری افراد کو محض شک کی بنیاد پر ہراساں کریں گے جو کہ سراسر ناانصافی ہے۔چیئرمین پائما نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ایسے کالے قوانین کے بجائے معاشی ترقی اور کاروباری آسانی کی پالیسیوں کو فروغ دے تاکہ ملک میں کاروبار اور صنعتیں چلتی رہیں اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں۔

متعلقہ مضامین

  • غسان کنفانی، عربی زبان کا عظیم کہانی کار
  • محکمہ موسمیات کی آج اور کل ملک کے مختلف علاقوں میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کیساتھ بارش کی پیشگوئی
  • وفاقی حکومت کے قرضے ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے: اسٹیٹ بینک
  • وفاقی حکومت کے قرضے 76 ہزار 45 ارب روپے کے ساتھ ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے. اسٹیٹ بینک
  • وفاقی حکومت کے قرضے ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے
  • پاکستان کرکٹ ٹیم میں دو مزید غیر ملکی کوچز کی تقرری متوقع
  • گرفتاری کے بعد معروف ٹک ٹاکر نے کان پکڑ کر معافی مانگ لی، ویڈیو وائرل
  • آج کا عظیم قائد
  • ملکی سیاست میں آئین، قانون اور اخلاقیات والی بات ہے نہیں
  • ایف بی آر آرٹیکل 37اے اور 37بی کے کالے قانون کو مسترد کرتے ہین ، پائما