انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) میں سابق خاتون پروفیسر کے ساتھ مبینہ ہراسانی کے معاملے پر وضاحتی اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ صوبائی محتسب اعلیٰ کے حکم کیخلاف سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا، سندھ ہائیکورٹ نے نئی نامزد اتھارٹی کو فیصلہ آنے سے پہلے ہی ایکشن سے روکا، آئی بی اے نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ مجاز اتھارٹی کے اختیارات کی تشریح نہیں کی۔

ڈاکٹر ضیاء القیوم کو ایچ ای سی میں داخل ہونے سے روک دیا گیا

ضیاء القیوم نے کہا کہ کسی کا کوئی اختیار نہیں کہ وہ عدالتی احکامات کی بے توقیری کرے۔

آئی بی اے کا کہنا ہے کہ 2023 میں ایک سابق خاتون پروفیسر نے رجسٹرار کے خلاف ہراسانی کی شکایت درج کروائی، واقعے سے متعلق انکوائری کمیٹی بنائی گئی تھی، انکوائری کمیٹی نے رجسٹرار کو کیس سے بری کیا، چند سفارشات پیش کیں، کمیٹی نے سابق پروفیسر کو ایک معافی کے خط کے ساتھ 3 لاکھ روپے دینے کی سفارش کی، تاہم آئی بی اے کی مجاز اتھارٹی نے کمیٹی کی سفارشات قبول نہیں کیں۔

اعلامیہ کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے حتمی فیصلہ آنے تک شکایت کنندہ کو معافی نامہ اور 3 لاکھ کا چیک دینے سے روک دیا، سندھ ہائی کورٹ نے یہ حکم نامہ نئی مجاز اتھارٹی کو دیا ہے، آرڈر میں کہا گیا کہ نئی مجاز کمیٹی بنا کر سفارشات پر عمل کروایا جائے۔

آئی بی اے نے محتسب اعلیٰ سندھ کے آرڈر کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا، سندھ ہائیکورٹ نے آئی بی اے کو عدالتی فیصلہ آنے تک روک دیا ہے۔  

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: سندھ ہائیکورٹ آئی بی اے

پڑھیں:

لاہور ہائیکورٹ کا پولیس کو خاتون نور بی بی کو ہراساں نہ کرنے کا حکم

لاہور ہائیکورٹ نے اسلام قبول کرنے کے بعد شیخوپورہ کے رہائشی ناصر حسین سے نکاح کرنے والی بھارتی سکھ یاتری سربجیت کور (نور بی بی) کو ہراساں کرنے سے روک دیا۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس فاروق حیدر نے نور بی بی (سربجیت کور) اور اس کے شوہر کو ہراسانی سے روکنے کی درخواست پر سماعت کی۔

درخواست گزار نے عدالت میں موقف اپنایا کہ مذہبی رسومات کےلیے آئی بھارتی سکھ خاتون نے قبول اسلام کے بعد ناصر سے نکاح کیا ہے۔

بھارت سے آئی خاتون کا واپسی سے انکار، اسلام قبول کرکے پاکستانی شخص سے شادی کرلی

مذہبی تہوار کے سلسلے میں بھارت سے آئی سکھ خاتون نے بھارت واپس جانے سے انکار کردیا۔ اسلام قبول کرکے پاکستانی شہری سے شادی کرلی۔

درخواست میں الزام عائد کیا گیا کہ 8 نومبر کو پولیس نے درخواست گزار کے گھر پر غیرقانونی چھاپہ مارا اور خاتون پر شادی ختم کرنے کےلیے دباؤ ڈالا۔

درخواست کے مطابق خاتون نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا اور نکاح کیا ہے، پولیس حکام کے پاس درخواست گزار کے گھر چھاپہ مارنے کا اختیار نہیں۔

سماعت کے بعد لاہور ہائیکورٹ نے پولیس کو نور بی بی کو ہراساں کرنے سے روک دیا۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت میں گرل فرینڈ نے جنسی ہراسانی پر سابق دوست کی زبان چبا ڈالی
  • مظفرگڑھ: خواتین ٹیچرز سے مبینہ زیادتی، متاثرہ خاتون کو مقدمہ واپس لینے کی دھمکیاں
  • لاہور ہائیکورٹ کا پولیس کو خاتون نور بی بی کو ہراساں نہ کرنے کا حکم
  • شوبز شخصیات کا شاہزیب خانزادہ کے ساتھ ہراسانی کے واقعے پر شدید ردعمل
  • کابینہ کمیٹی برائے امن و امان کا سیف سٹیز اتھارٹی کا دورہ، آسیان کپیسٹی بلڈنگ کانفرنس میں شرکت
  • سندھ کی تقسیم کا معاملہ ایک بار پھر سر اٹھانے لگا، ایم کیو ایم کیا چاہتی ہے؟
  • عوامی پارکس معاملہ، سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے پر آئینی عدالت کا حکم امتناع
  • عوامی پارکس کا معاملہ، آئینی عدالت نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے پر حکم امتناع دے دیا
  • کرپشن الزام میں گرفتار سابق اے ڈی سی آر سیالکوٹ اقبال سنگھیڑ راولپنڈی پولیس حراست سے مبینہ طورپر فرار
  • لیہ کی خاتون ایم پی اے کی ضلعی انتظامیہ کے ہاتھوں تذلیل، معاملہ نیا رخ اختیار کر گیا