سابق خاتون پروفیسر کے ساتھ مبینہ ہراسانی معاملہ، آئی بی اے کا وضاحتی اعلامیہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) میں سابق خاتون پروفیسر کے ساتھ مبینہ ہراسانی کے معاملے پر وضاحتی اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ صوبائی محتسب اعلیٰ کے حکم کیخلاف سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا، سندھ ہائیکورٹ نے نئی نامزد اتھارٹی کو فیصلہ آنے سے پہلے ہی ایکشن سے روکا، آئی بی اے نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ مجاز اتھارٹی کے اختیارات کی تشریح نہیں کی۔
ضیاء القیوم نے کہا کہ کسی کا کوئی اختیار نہیں کہ وہ عدالتی احکامات کی بے توقیری کرے۔
آئی بی اے کا کہنا ہے کہ 2023 میں ایک سابق خاتون پروفیسر نے رجسٹرار کے خلاف ہراسانی کی شکایت درج کروائی، واقعے سے متعلق انکوائری کمیٹی بنائی گئی تھی، انکوائری کمیٹی نے رجسٹرار کو کیس سے بری کیا، چند سفارشات پیش کیں، کمیٹی نے سابق پروفیسر کو ایک معافی کے خط کے ساتھ 3 لاکھ روپے دینے کی سفارش کی، تاہم آئی بی اے کی مجاز اتھارٹی نے کمیٹی کی سفارشات قبول نہیں کیں۔
اعلامیہ کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے حتمی فیصلہ آنے تک شکایت کنندہ کو معافی نامہ اور 3 لاکھ کا چیک دینے سے روک دیا، سندھ ہائی کورٹ نے یہ حکم نامہ نئی مجاز اتھارٹی کو دیا ہے، آرڈر میں کہا گیا کہ نئی مجاز کمیٹی بنا کر سفارشات پر عمل کروایا جائے۔
آئی بی اے نے محتسب اعلیٰ سندھ کے آرڈر کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا، سندھ ہائیکورٹ نے آئی بی اے کو عدالتی فیصلہ آنے تک روک دیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سندھ ہائیکورٹ آئی بی اے
پڑھیں:
قصور؛ کمیٹی کی رقم لینے آئی خاتون کیساتھ اجمتاعی زیادتی، مرکزی ملزم گرفتار
قصور:چاندنی چوک میں کمیٹی کی رقم لینے آئی خاتون کو نشہ آور مشروب پلا کر تین افراد نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا دیا۔
متاثرہ خاندان کے مطابق شہزادی نامی خاتون چاندنی چوک کے رہائشی آصف نامی شخص کے پاس کمیٹی کی رقم لینے گئی تھی۔
ایف آئی آر کے مطابق ملزم آصف نے اپنے دو دوستوں کے ساتھ مل کر خاتون کو نشہ آور مشروب پلا دیا، جس کے بعد آصف اور اسکے دو نامعلوم دوستوں نے شہزادی کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا۔ ہوش میں آنے پر ملزمان نے خاتون کو جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دیں۔
پولیس تھانہ اے ڈویژن نے شہزادی کی درخواست پر ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔
مقدمہ درج کر کے مرکزی ملزم آصف کو گرفتار کر لیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مدعیہ شہزادی اور ملزم کے مابین پرانے روابط ہیں جبکہ معاملہ لین دین کا لگتا ہے۔