وکلا کی ہڑتال کے دوران جسٹس سرفراز ڈوگر کا اسلام آباد ہائیکورٹ میں عدالتی کارروائی کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
اسلام آباد کی وکلا تنظیموں کی ہڑتال کی کال کے دوران نئے آنے والے ججز کی کاز لسٹ اور نام کی تختیاں لگا دی گئی اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس سرفراز ڈوگر نے عدالتی کارروائی کا آغاز کر دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں تعینات نئے ججز کی کاز لسٹ آویزاں کردی گئیں، جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف کی کاز لسٹ آویزاں کی گئی جن کے مطابق جسٹس سرفراز ڈوگر کے پاس تین جسٹس محمد آصف کے پاس دو کیسز آج مقرر ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس سرفراز ڈوگر نے کورٹ کا آغاز کر دیا، تلاوت کلام پاک سے کورٹ کا آغاز ہوا، ڈپٹی اٹارنی جنرل عبد الخالق تھند نے بتایا کہ میں لا افسر ہوں آپ کو ویلکم کرتا ہوں ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے بھی نئے جج کو خوش آمدید کہا، ایڈوکیٹ جنرل اسلام آفس سے بھی سرکاری وکیل نے اپنا تعارف کرایا۔
جسٹس سرفراز ڈوگر کا جواب نے شکریہ ادا کیا اور 3 کیسز کی سماعت کی، لا افسران سرکاری وکلا کے علاؤہ کوئی وکیل پیش نہیں ہوا۔
دوسری جانب تین ججز کے اسلام آباد ہائیکورٹ میں تبادلے کے معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی کال پر وکلا کی ہڑتال جاری ہے، ہائیکورٹ بار کے صدر ریاست آزاد وکلا کو عدالت پیش ہونے سے روک رہے ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے صدر ریاست علی آزاد کا کہنا تھا کہ وکلا پیش نا ہوں آج بار ہڑتال ہے۔
ادھر اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار میں وکلاء کی ہڑتال اور کنونشن کے موقع پر ڈسٹرکٹ کورٹس میں پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس سرفراز ڈوگر کی ہڑتال کا آغاز
پڑھیں:
بلوچستان ہائیکورٹ نے بی این پی کے کارکنان کی رہائی کا حکم دے دیا
بلوچستان ہائیکورٹ نے تھری ایم پی او کے تحت گرفتار بی این پی کے کارکنوں کی رہائی کا حکم دے دیا۔
یاد رہے کہ بی این پی کے 70 کارکنوں کو 3 ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ بی این پی کے وکلا کے مطابق مذکورہ کارکنان کو مستونگ میں دھرنا دینے کی پاداش میں کو گرفتار کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بی این پی کا 20 روز سے جاری دھرنا ختم، صوبے بھر میں ریلیاں نکالنے کا اعلان
کارکنان کی رہائی کا فیصلہ جسٹس روزی خان اور جسٹس سردار حلیمی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے سنایا۔
کارکنوں کے وکلا نے حکومتی نوٹیفکیشن بھی عدالت میں جمع کروایا۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل نے اپنا دھرنا کیوں ختم کیا ہے؟
سماعت میں بی این کی جانب سے ساجد ترین ایڈووکیٹ اور دیگر وکلا پیش ہوئے جبکہ حکومت کی پیروی ایڈووکیٹ جنرل نے کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان ہائیکورٹ بی این پی بی این پی دھرنا بی این پی کارکنان رہا