Daily Mumtaz:
2025-11-19@01:41:31 GMT

نیل نتن کے گورے رنگ نے انہیں گرفتار کروادیا

اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT

نیل نتن کے گورے رنگ نے انہیں گرفتار کروادیا

بالی ووڈ اداکار نیل نتن مکیش ایک مشہور بھارتی فنکارانہ خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، وہ معروف گلوکار نتن مکیش کے بیٹے اور لیجنڈری پلے بیک سنگر مکیش کے پوتے ہیں۔

نیل خود بھی کئی سالوں سے بھارتی فلم انڈسٹری میں کام کررہے ہیں اور اپنی دلکش شخصیت اور مردانہ وجاہت کی وجہ سے خاص طور پر خواتین کے درمیان مقبول ہیں۔

حال ہی میں نیل نے ایک انٹرویو میں ایک دلچسپ واقعہ شیئر کیا جس میں وہ نیویارک ایئرپورٹ پر حراست میں لے لیے گئے۔ یہ واقعہ 2009 میں فلم ”نیویارک“ کی شوٹنگ کے دوران پیش آیا۔ جس میں وہ جان ابراہیم اور کترینہ کیف کے ساتھ نظر آئے تھے۔

نیل کا کہنا تھا کہ امیگریشن حکام نے معمول کی جانچ کے دوران انہیں روکا انہیں کئی گھنٹوں تک حراست میں رکھا گیا کیونکہ اداکار کے گورے رنگ کی وجہ سے انہیں شک تھا کہ وہ بھارتی نہیں ہیں اور ان سے ان کے بھارتی پاسپورٹ کے بارے میں سوالات کیے گئے۔

نیل نے بتایا کہ مجھے نیویارک ایئر پورٹ پر ہی روک لیا گیا وہ مجھے میری صفائی میں کچھ کہنے کا موقع ہی نہیں دے رہے تھے۔ جب افسران نے ان سے پوچھا کہ کیا کہنا ہے، تو انہوں نے مذاق میں جواب دیا کہ ”مجھے گوگل کرلو“۔

اس جواب کے بعد وہاں کے افسران کا رویہ اچانک بدل گیا اور وہ نیل کے خاندان اور والد نت مکیش اور دادا مکیش کے بارے میں سوالات کرنے لگے، اور اس کے بعد نیل کو چھوڑ دیا گیا۔

نیل نے گلوکاری کے بجائے اداکاری کو اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا حصہ بنایا اور 2007 میں فلم ”جانی غدار“ سے بالی ووڈ میں قدم رکھا۔ ان کی مشہور فلموں میں ”نیویارک“، ”لفنگے پرندے“، ”ڈیوڈ“ اور ”ساہو“ شامل ہیں۔

حالیہ دنوں میں نیل کو ایکشن کامیڈی فلم ”حساب برابر“ میں دیکھا گیا، جس میں ان کے ساتھ آر مادھون، کرتی کلہاری اور راشمی دیسائی بھی شامل تھے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

آمرانہ حکمرانی سے سزائے موت تک، شیخ حسینہ کا سیاسی سفر کیسا رہا؟

بنگلہ دیش کی برطرف سابق وزیراعظم شیخ حسینہ، جو کئی دہائیوں تک ملک کی سیاست پر چھائی رہیں، کو آج سزائے موت سنا دی گئی ہے۔

خود ان کی اپنی قائم کردہ خصوصی عدالت کے 3 رکنی انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے فیصلہ دیتے ہوئے مظاہروں سے متعلقہ 2 الزامات کے تحت انہیں سزائے موت اور 3 الزامات کے تحت عمر قید کی سزا سنا دی۔

یہ بھی پڑھیے: انسانیت کیخلاف جرائم: بنگلہ دیشی عدالت نے حسینہ واجد کو سزائے موت سنا دی

شیخ حسینہ واجد نے 1996 سے 2001 تک اور پھر 2009 سے 2024 تک مسلسل 4 مرتبہ بطور وزیراعظم خدمات انجام دیں۔ ان کی 5ویں مدت، جو جنوری 2024 کے متنازع انتخابات کے بعد شروع ہوئی تھی، اُن کی حکومت کے خلاف شدید احتجاج کے باعث مختصر رہ گئی، اور بالآخر انہیں استعفیٰ دے کر ملک چھوڑنا پڑا۔

ابتدائی زندگی

حسینہ واجد بنگلہ دیش کے بانی رہنما اور پاکستان سے علیحدگی کی تحریک کے معمار شیخ مجیب الرحمٰن کی بیٹی ہیں۔ 1947 میں پیدا ہونے والی حسینہ واجد 1960 کی دہائی کے اواخر میں جامعہ ڈھاکا میں تعلیم کے دوران وہ سیاست میں سرگرم رہیں اور اپنے والد کی جانب سے، ان کی پاکستانی حکومت کے ہاتھوں گرفتاری کے دوران، سیاسی رابطہ کار کے طور پر خدمات انجام دیتی رہیں۔

 1971 میں جنگ کے دوران بغاوت میں حصہ لینے پر انہیں اور ان کے خاندان کو مختصر مدت کے لیے حراست میں بھی رکھا گیا۔

یہ بھی پڑھیے: حسینہ واجد کیخلاف عدالت کا فیصلہ، سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم نے حامیوں کو کیا پیغام دیا؟

15 اگست 1975 کو، ان کے والد شیج مجیب، جو چند ماہ قبل بنگلہ دیش کے صدر بنے تھے، والدہ اور 3 بھائیوں کو چند فوجی افسران نے اُن کے گھر میں قتل کر دیا۔ اُس وقت حسینہ ملک سے باہر تھیں۔ وہ بعد میں 6 سال جلاوطنی میں رہیں، جس دوران انہیں عوامی لیگ کی قیادت کے لیے منتخب کیا گیا، جو وقت کے ساتھ ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت بن چکی تھی۔

سیاست میں عروج

1981 میں وطن واپسی پر وہ جمہوریت کی مضبوط وکیل بن کر ابھریں، جس کے باعث انہیں متعدد بار نظربند کیا گیا۔ وہ بالآخر پارلیمان میں قائدِ حزبِ اختلاف بنیں اور فوجی حکمرانی کے خلاف آواز اٹھائی۔ حسینہ کی جانب سے دیے گئے الٹی میٹم اور عوامی دباؤ نے دسمبر 1990 میں فوجی حکمران لیفٹنینٹ جنرل حسین محمد ارشاد کو مستعفی ہونے پر مجبور کیا۔

اقتدار

1991 میں 16 سال بعد ہونے والے پہلے آزادانہ عام انتخابات میں حسینہ اکثریت حاصل نہ کر سکیں اور حکومت خالدہ ضیا اور ان کی جماعت، بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی)، کو مل گئی۔ حسینہ نے انتخابی دھاندلی کا الزام عائد کیا اور عوامی لیگ سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمان کا بائیکاٹ کیا، جس سے ملک میں شدید سیاسی بحران پیدا ہوا۔

بالآخر خالدہ ضیا نے نگران حکومت کے مطالبے کے آگے سر جھکا دیا، جس کے بعد جون 1996 میں ہونے والے انتخابات میں حسینہ وزیراعظم منتخب ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیے: اگر پابندی نہیں ہٹی تو بنگلہ دیش میں الیکشن نہیں ہونے دیں گے، حسینہ واجد کے بیٹے کی دھمکی

اپنی پہلی مدت میں معاشی ترقی کے باوجود سیاسی ماحول شدید انتشار کا شکار رہا۔ 2001 میں وہ بنگلہ دیش کی پہلی وزیراعظم بنیں جنہوں نے 5 سالہ مدت مکمل کی، لیکن انتخابات میں انہیں شکست ہوئی، جسے انہوں نے دھاندلی قرار دیا، مگر کوئی فائدہ نہ ہوا۔

بعد کے برسوں میں سیاسی ماحول بدستور کشیدہ رہا۔ 2004 میں ایک جلسے میں ان پر دستی بم حملہ ہوا۔ 2007 میں ایمرجنسی کے دوران انہیں اور خالدہ ضیا دونوں کو کرپشن کے الزامات میں گرفتار کیا گیا۔ 2008 میں رہائی کے بعد انتخابات ہوئے جن میں عوامی لیگ نے بھاری اکثریت حاصل کی۔

وَن پارٹی حکمرانی

2009 میں وہ دوبارہ وزیراعظم بنیں۔ اسی مدت میں ان کے والد کے قاتلوں کو پھانسی دی گئی اور جنگی جرائم کے مقدمات کی پہلی خصوصی عدالت قائم ہوئی، جنہیں اپوزیشن نے سیاسی قرار دیا۔ واضح رہے کہ آج اسی عدالت نے انہیں موت کی سزا سنا دی ہے۔

2017 میں روہنگیا پناہ گزینوں کی بڑے پیمانے پر آمد پر بنگلہ دیش نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مدد فراہم کی، جسے عالمی سطح پر سراہا گیا۔ دوسری جانب اپوزیشن پر کریک ڈاؤن، گرفتاریوں، اظہارِ رائے کی پابندی اور جماعتِ اسلامی پر پابندی جیسے اقدامات پر سخت تنقید ہوئی۔ 2014 کے انتخابات بی این پی نے بائیکاٹ کیے جبکہ 2018 میں اسے بدترین شکست ہوئی، جسے حسینہ نے بی این پی کی کمزور قیادت کا نتیجہ قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیے: شیخ حسینہ کے خلاف متوقع فیصلے سے قبل ڈھاکا سمیت 3 اضلاع میں فوجی دستے تعینات

جنوری 2024 کے انتخابات سے قبل اپوزیشن نے دعویٰ کیا کہ ان کے 20 ہزار سے زائد کارکن گرفتار کیے گئے۔ بی این پی نے نگران حکومت کے مطالبے کی عدم منظوری پر انتخابات کا بائیکاٹ کیا، لیکن حسینہ نے انتخابات کو آزاد و منصفانہ قرار دیا اور عوامی لیگ نے 222 نشستیں جیت لیں، جس سے مبصرین نے ان کے دور کو عملی طور پر ‘ایک جماعتی نظام’ قرار دیا۔

زوال

سیاسی بے چینی کا آغاز گزشتہ سال طلبا کے اُن مظاہروں سے ہوا جن میں سول سروس ملازمتوں کے انتخابی معیار میں اصلاحات، کوٹہ نظام کے خاتمے اور مکمل میرٹ پر مبنی نظام کے قیام کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اگرچہ ان مطالبات کو بعد کی ہفتوں میں بڑی حد تک تسلیم کر لیا گیا، لیکن یہ احتجاج حکومت مخالف تحریک میں بدل گئے، جس کے نتیجے میں اگست کے اوائل تک حسینہ کے استعفے کا مطالبہ زور پکڑ گیا۔

5 اگست کو بنگلہ دیش کے فوجی سربراہ نے حسینہ کے استعفے کی تصدیق کی اور اعلان کیا کہ جلد ہی عبوری حکومت تشکیل دی جائے گی۔ 5 بار وزیراعظم رہنے والی حسینہ واجد پرتشدد مظاہروں کے درمیان ایک ہیلی کاپٹر میں بیٹھ کر ملک سے فرار ہوکر بھارت چلی گئیں۔

یہ بھی پڑھیے: شیخ حسینہ کو اپنے ہی قائم کردہ عدالت نے سزائے موت سنا دی

ان پر مظاہروں سے طاقت کے ذریعے نمٹنے اور مظاہرین کی ہلاکت سے متعلق مقدمات بنائے گئے۔ آج 3 رکنی انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے انہیں 5 الزامات میں سزائے موت اور عمر قید کی سزا سنا دی۔

فیصلے میں کہا گیا کہ حسینہ واجد کو ڈھاکا میں 6 مظاہرین اور اشولیا میں 6 طلبا کے قتل میں ملوث پایا گیا، ان جرائم پر انہیں موت کی سزا سنائی گئی۔

اس کے علاوہ مظاہرین پر مہلک ہتھیاروں جیسے ڈرونز اور ہیلی کاپٹرز کے استعمال کی اجازت دینے اور اشتعال انگیز بیانات دینے پر انہیں عمر قید کی سزا سنا دی گئی۔ ان کے وکیل نے ان تمام الزامات کے رد کردیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

1971 کی جنگ shaikh hasina wajid Shaikh Mujee ur Rehman بنگلہ دیش ڈھاکا شیخ حسینہ واجد شیخ مجیب الرحمان

متعلقہ مضامین

  • ٹام کروز کا 45 سالہ انتظار ختم، بالآخر پہلا آسکر مل گیا
  • ٹام کروز کا 45 سالہ انتظار ختم، بالآخر پہلا آسکر مل گیا
  • نیویارک میئر کی تنخواہ کتنی؟ ظہران ممدانی کی آمدنی نے سوشل میڈیا پر نئی بحث چھیڑ دی
  • نیتن یاہو نیویارک آیا تو گرفتار کر لیا جائیگا، ممدانی
  • آمرانہ حکمرانی سے سزائے موت تک، شیخ حسینہ کا سیاسی سفر کیسا رہا؟
  • ’طلحہ انجم کو گرفتار کیا جائے‘ کانسرٹ کے دوران بھارتی پرچم لہرانے پر پاکستانی گلوکار تنقید کی زد میں
  • ٹرمپ اور نیویارک کے منتخب میئر زوہران ممدانی کی ملاقات کب ہوگی؟
  • لالو کی بیٹی روہنی نے خاندان سے لاتعلقی کی اصل وجہ بتا دی
  • بھارتی کپتان شبمن گل جنوبی افریقا کیخلاف میچ کے دوران شدید انجری کا شکار، آئی سی یو میں داخل
  • این آئی اے نے ایک اور کشمیری ڈاکٹر کو پٹھانکوٹ سے گرفتار کر لیا