پیکا ان کیلئے جو صحافی نہیں لیکن صحافی بن کر ریٹنگ کیلئے سنسنی پھیلاتے ہیں: طلال چودھری
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چودھری نے کہا ہے کہ پیکا قانون ان کے خلاف ہے جو صحافی نہیں لیکن صحافی بن کر ریٹنگ کے لئے سنسنی پھیلاتے ہیں۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے طلال چودھری نے کہا کہ جب کبھی باہر سے کوئی مہمان آتا ہے تو پی ٹی آئی نے احتجاج کرنا ہوتا ہے۔
طلال چودھری نے بتایا کہ پیکا ایکٹ کا صحافیوں یا صحافت سے کوئی تعلق نہیں، صحافی اور دیگر لوگ پیکا قانون کو خود سے نہ جوڑیں، پیکا قانون ان کے خلاف ہے جو صحافی نہیں لیکن صحافی بن کر ریٹنگ کے لئے سنسنی پھیلاتے ہیں، اس لئے سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنا ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں جب کوئی قانون بنتا ہے تو آئیڈیل نہیں ہوتا وقت کے ساتھ ترامیم ہوتی ہیں، حکومت کی کوئی ایسی نیت نہیں کہ پیکا قانون کا غلط استعمال کیا جائے۔
عظیم وکیل محمد علی جناحؒ کی کوششوں سے ملک بنا،میری استدعا ہے اپیلیں خارج کی جائیں،خواجہ احمد حسین
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: طلال چودھری پیکا قانون
پڑھیں:
نیتن یاہو ہر مسئلے میں جھوٹ بولتا ہے، اسرائیلی صحافی
ایک مشہور اسرائیلی صحافی نے غاصب صیہونی رژیم کے سفاک وزیر اعظم کے حالیہ بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اس شخص کے لا تعداد جھوٹ پر عملدرآمد کرنا ایک تھکا دینے والا مشن ہے جس کیلئے مکمل حکومتی وسائل بھی کافی نہیں! اسلام ٹائمز۔ معروف اسرائیلی صحافی بن کیسپت (בן כספית-Ben Caspit) نے صیہونی اخبار معاریو (Ma'ariv) میں شائع ہونے والے اپنے مقالے میں، گذشتہ ہفتے، کرپشن کے مقدمات کی سماعت کے دوران پولش نژاد غاصب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ایک اور جھوٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ بنجمن نیتن یاہو کے لاتعداد جھوٹ پر عملدرآمد ایک تھکا دینے والا مشن ہے جس کے لئے حکومتی وسائل بھی کافی نہیں اور حتی طیارہ بردار بحری بیڑے کی ضرورت پڑتی ہے۔ بن کیسپت کا لکھنا تھا کہ یہ آدمی دن میں 24 گھنٹے، کسی بھی وقت، کسی بھی موسم اور کسی بھی زبان میں جھوٹ بولتا ہے جیسا کہ اسی ہفتے ہم نے ربی ہرش کے ساتھ انگریزی زبان میں گفتگو میں اس کے جھوٹ کو بے نقاب کیا تھا۔
بن کیسپت نے لکھا کہ نیتن یاہو نے ججوں سے بھی جھوٹ بولا ہے جب اس نے اعلان کیا تھا کہ 1999 کے انتخابات کے بعد اور ان انتخابات میں اپنی شکست پر وہ سیاسی میدان چھوڑ کر ایک "سابق سیاستدان" بن گیا تھا اور سیاست میں واپس آنے کا ارادہ نہیں رکھتا تھا۔ صیہونی صحافی نے مزید لکھا کہ نیتن یاہو نے دعوی کر رکھا ہے کہ با اثر لوگوں کے ساتھ اس کے تعلقات "مکمل طور پر مجاز اور قانونی تھے"۔ اسرائیلی صحافی نے بیان کیا کہ جیسے ہی نیتن یاہو نے اس وقت استعفی دیا، اس نے عملی طور پر سیاست میں واپسی کے لئے اپنی مہم کا آغاز کر دیا تھا اور اس کے کارندوں نے بھی ہمارے لئے اس بات کی تصدیق کی ہے۔
اسرائیلی صحافی نے لکھا کہ نیتن یاہو نے ان تمام صحافیوں اور کالم نگاروں کے ساتھ مفاہمت کی ایک مہم بھی شروع کی تھی کہ جن کے ساتھ وہ اپنے اقتدار کی مدت کے دوران تنازعات میں گھرا رہا تھا۔ بن کیسپت نے لکھا کہ نیتن یاہو نے براہ راست مجھ پر بھی زور دیا تھا کہ وہ سیاست میں واپس آنے کا ارادہ رکھتا ہے اور ہمارے درمیان انجام پانے والی کوئی بھی بات چیت اسی محور کے گرد گھومتی تھی۔ معروف اسرائیلی صحافی نے اپنی تحریر کے آخر میں تاکید کی کہ نیتن یاہو نے بات چیت کے اختتام پر مجھ سے التجا کرتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ "مجھ پر ایک احسان کرو اور سارہ (نیتن یاہو کی اہلیہ) کو اپنے حال پر چھوڑ دو!" جس کے جواب میں مَیں نے اسے کہا کہ "جب تک وہ (سارہ) حکومتی معاملات میں مداخلت نہ کرے، میں اس کے معاملات میں مداخلت کی کوئی خواہش نہیں رکھتا!"