اسلام آباد(نیوز ڈیسک) بیرون ملک سے میڈیکل کی تعلیم مکمل کرنے والے پاکستانی ڈاکٹروں نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کو خط لکھ کر نیشنل رجسٹریشن امتحان (NRE) سٹیپ II میں شرکت کے مواقع بحال کرنے اور مینڈیٹری سٹیشنز کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ دسمبر 2023 میں ہونے والے این آر ای سٹیپ II امتحان میں کئی امیدواروں نے 60 فیصد سے زائد نمبر حاصل کیے، لیکن انہیں ناکام قرار دے کر جولائی 2024 کے امتحان میں شرکت سے روک دیا گیا، جو کہ 12 جون 2024 کو جاری کردہ نوٹیفیکیشن کی بنیاد پر کیا گیا۔

درخواست گزاروں کے مطابق یہ فیصلہ نہ صرف غیر منصفانہ ہے بلکہ قواعد و ضوابط کی بھی خلاف ورزی ہے، کیونکہ دسمبر 2023 کے امتحانات پی ایم ڈی سی کے 19 اکتوبر 2023 کے نوٹیفیکیشن کے مطابق منعقد کیے گئے تھے، جس میں این آر ای سٹیپ II کے امتحانات کی تعداد پر کوئی پابندی عائد نہیں تھی۔

خط میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ستمبر 2023 میں پی ایم ڈی سی بورڈ کونسل کی میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ این آر ای سٹیپ II کے امتحانات کے مواقع کی کوئی حد نہیں ہوگی، تاکہ امیدواروں کو بہتر مواقع فراہم کیے جا سکیں۔ تاہم جون 2024 میں اچانک جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے تحت امتحانات کی تعداد کو محدود کر دیا گیا، جو ڈاکٹروں کے مطابق سراسر زیادتی ہے۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ پی ایم ڈی سی کی تاریخ میں پہلی بار این آر ای سٹیپ II کے امتحانات ( مواقع) کی تعداد کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا، حالانکہ اس سے قبل غیر ملکی فارغ التحصیل ڈاکٹروں اور پی ایم ڈی سی بورڈ کے اتفاق رائے سے یہ شرط ختم کر دی گئی تھی۔

درخواست گزار ڈاکٹروں نے سینیٹ کمیٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ این آر ای سٹیپ II کے امتحانات کے مواقع لامحدود ہونے چاہئیں یا کم از کم انہیں بحال کر کے 5 سال کیا جائے، تاکہ بیرون ملک سے تعلیم حاصل کرنے والے محب وطن ڈاکٹروں کا مستقبل محفوظ کیا جا سکے۔

ڈاکٹروں نے مینڈیٹری سٹیشنز کو ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے، جس کے تحت کسی ایک سٹیشن میں ناکامی کی صورت میں پورے امتحان میں فیل قرار دیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ کار طلباء کے ساتھ زیادتی اور ان کی تمام تر محنت پر پانی پھرنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ غیر منصفانہ فیصلے پر نظرثانی کریں اور ان ڈاکٹروں کو آئندہ امتحانات میں شرکت کا موقع فراہم کریں، ورنہ ملک میں طبی شعبے کو بڑے بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پی ایم ڈی سی مطالبہ کیا میں شرکت کے مواقع کرنے کا کیا گیا

پڑھیں:

دوحہ اجلاس: اسرائیل کے خلاف تمام قانونی اور مؤثر کارروائی کا مطالبہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 ستمبر 2025ء) قطر کے دارالحکومت میں 57 عرب اور اسلامی ممالک کے رہنماؤں نے پیر کے روز ہنگامی اجلاس کے بعد کہا، ’’اسرائیل کو فلسطینی عوام کے خلاف اپنی کارروائیوں کو جاری رکھنے سے روکنے کے لیے تمام ممکنہ قانونی اور موثر اقدامات کیے جانے چاہییں‘‘۔

چھ ملکی خلیجی تعاون کونسل، جس نے سربراہی اجلاس کے موقع پر اپنا ایک اجلاس منعقد کیا، نے ''مشترکہ دفاع اور خلیجی ڈیٹرنس کے نظام کو فعال کرنے کے لیے‘‘ اقدامات کا فیصلہ کیا ہے۔

خلیجی ممالک نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو روکنے کے لیے اپنا سفارتی اثر و رسوخ بروئے کار لائے۔

خلیج تعاون کونسل کے سکریٹری جنرل جاسم محمد البدوی نے کہا کہ امریکہ کے ''اسرائیل کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور وہ اثر ورسوخ رکھتا ہے، اور اب وقت آگیا ہے کہ اس قربت اور اثر کو استعمال کیا جائے۔

(جاری ہے)

‘‘

ادھر امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ وزیر خارجہ مارکو روبیو، جو پیر کے روز اسرائیل میں تھے، ''قطر کی سلامتی اور خود مختاری کے لیے امریکہ کی مکمل حمایت‘‘ کا اعادہ کرنے کے لیے قطر کا رخ کر رہے ہیں۔

جی سی سی کا فیصلہ کیا ہے؟

گلف کوآپریشن کونسل (جی سی سی) کا ''مشترکہ دفاعی طریقہ کار شروع کرنے‘‘ کا عہد سربراہی اجلاس کا سب سے قابل عمل نتیجہ کہا جا سکتا ہے، جس کا افتتاح قطری امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے کیا۔ انہوں نے اس موقع پر اسرائیلی بمباری کو ''کھلی جارحیت اور بزدلانہ‘‘ عمل قرار دیا۔

گلف کوآپریشن کونسل میں بحرین، کویت، عمان، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے رکن ممالک کے درمیان سکیورٹی خدشات کو دور کرنے کے لیے ایک دفاعی معاہدہ موجود ہے۔

قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد محمد الانصاری کے مطابق جی سی سی نے کہا ہے کہ خلیج کی مزاحمتی صلاحیتوں‘‘ کو بڑھانے کے لیے بلاک کے فوجی اداروں کے درمیان پہلے سے ہی مشاورت جاری ہے اور گروپ کی ''یونیفائیڈ ملٹری کمانڈ‘‘ کا اجلاس جلد دوحہ میں ہونے والا ہے۔

اس نئے دفاعی طریقہ کار کے بارے میں مزید تفصیلات دستیاب نہیں ہیں، تاہم کہا گیا ہے کہ ایک رکن ریاست پر حملہ سب پر حملہ سمجھا جائے گا۔

اسرائیل کو بین الاقوامی تنہائی کا سامنا

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل کو کسی نہ کسی قسم کی (بین الاقوامی) تنہائی کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

اسرائیلی میڈیا نے نیتن یاہو کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ اسرائیل کو '' خود کفیل معیشت کی زیادہ سے زیادہ عادت ڈالنے کے لیے تیار کرنے کی ضرورت ہو گی۔

‘‘

اسرائیلی رہنما نے یہ بھی کہا کہ یورپ کی مسلم آبادی بھی کسی حد تک اسرائیل کی بین الناقوامی سطح پر تنہائی کی ذمہ دار ہو گی۔ انہوں نے کہا، ''ہم ایک بہت ہی چیلنجنگ دنیا میں رہتے ہیں۔ یورپ میں ہجرت کرنے والے مسلمان ایک اہم، آواز والی اقلیت بن چکے ہیں۔ یہ غزہ کے معاملے میں مقامی حکومتوں کو جھکاتے ہیں۔‘‘

نیتن یاہو نے کہا، ''ہمیں یہاں اپنے ہتھیاروں کی صنعت کو ترقی دینے کی ضرورت ہو گی۔

۔۔ ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔‘‘

ادھر اسرائیل کے اپوزیشن لیڈر یائر لاپیڈ نے نیتن یاہو کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ، ''مسلمان نہیں بلکہ اسرائیلی رہنما ملک کے سفارتی مسائل کے ذمہ دار ہیں۔‘‘

لاپیڈ نے کہا، ''نیتن یاہو کا یہ بیان کہ اسرائیل (بین الاقوامی) تنہائی کی جانب جا رہا ہے۔۔۔ عقل سے ماورا بیان ہے۔

‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ نیتن یاہو اور اسرائیلی حکومت اسرائیل کو ''تیسری دنیا کے ملک‘‘ میں تبدیل کر رہے ہیں۔ اسرائیل اور روس پر کھیلوں میں پابندی لگانے کا مطالبہ

اس دوران ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے اسرائیل اور روس سے غزہ اور یوکرین میں ''سفاکانہ کارروائیوں‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے بین الاقوامی کھیلوں کے مقابلوں سے الگ رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے ہزاروں فلسطینی حامی مظاہرین کی ''زبردست تعریف‘‘ کا اظہار کیا جنہوں نے ملک میں ہونے والی معروف سائیکل ریس کے آخری مرحلے کو ترک کرنے پر مجبور کر دیا۔

اسرائیل کی پریمیئر ٹیک ٹیم کی شرکت کی وجہ سے مظاہرین نے بار بار ریس کو نشانہ بنایا تھا۔

سانچیز نے کہا، ''ہمارا موقف واضح اور دو ٹوک ہے۔ جب تک بربریت جاری رہے گی، نہ تو روس اور نہ ہی اسرائیل کو کسی بین الاقوامی مقابلے میں حصہ نہیں لینا چاہیے۔‘‘

ادارت: جاوید اختر/ کشور مصطفیٰ

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی ٹیم کی شرکت پر اسپین کا فیفا ورلڈ کپ 2026 کے بائیکاٹ کا عندیہ
  • پنجاب ؛ تعلیمی بورڈزنے انٹرمیڈیٹ کے امتحانی نتائج کا اعلان کردیا
  • بھارت: اسپتال میں خواتین ڈاکٹرآپس میں گتھم گتھا ہوگئیں
  • آئرلینڈ کا غزہ میں نسل کشی پر اسرائیل اور اسے اسلحہ فراہم کرنیوالے ممالک کو اقوام متحدہ سے نکالنے کا مطالبہ
  • آئرلینڈ کا غزہ میں نسل کشی پر اسرائیل کو اقوام متحدہ سے نکالنے کا مطالبہ
  • خواتین کو مردوں کے مساوی اجرت دینے کا عمل تیز کرنے کا مطالبہ
  • سندھ حکومت سرمایہ کاروں کو ہر ممکن تعاون فراہم کررہی ہے، گورنر سندھ
  • گوگل نے 200 ملازمین کو فارغ کردیا، اتنے بڑے پیمانے پر برطرفیوں کی وجہ کیا بنی؟
  • دوحہ اجلاس: اسرائیل کے خلاف تمام قانونی اور مؤثر کارروائی کا مطالبہ
  • سبزی منڈی کے تاجروں نے مارکیٹ کمیٹی تحلیل کرنے کا مطالبہ کردیا