بھارت کا راکٹ مشن نیویگیشن سیٹلائٹ میں تکنیکی خرابی کے باعث رکاوٹ کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
نئی دہلی (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03 فروری ۔2025 )بھارت کی اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (آئی ایس آر او) کا نیا 100 ویں راکٹ مشن اپنے نیویگیشن سیٹلائٹ میں تکنیکی خرابی کے باعث رکاوٹ کا شکار ہوگیا بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسپیش رسرچ آرگنائزیشن نے رکاوٹوں کا سامنا کرنے والے مشن سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ سیٹلائٹ کو متعین مدار تک پہنچانے کے لیے اس کو بلند کرنے کے اقدامات نہیں کیے جا سکے کیونکہ آکسیڈائزر کو تھرسٹرز چلانے کے لیے داخل کرنے والے والوز نہیں کھل سکے.
(جاری ہے)
رپورٹ کے مطابق یو آر را سیٹلائٹ سینٹر کا تیار کردہ سیٹلائٹ این وی ایس-02 کو بھارت کے اوپر ایک جیو اسٹیشنری دائرے میں مقررہ مقام تک پہنچانا چونکہ سیٹلائٹ کے سیال انجن کا نظام ٹھیک کام نہیں کر رہا اس لیے اسے اس کے متعین مدار میں بھیجنے کی کوشش میں تاخیر ہو سکتی ہے یا اسے مکمل طور پر ترک بھی کیا جا سکتا ہے. آئی ایس آر او نے بتایا کہ سیٹلائٹ کا نظام بالکل ٹھیک ہے اور اس وقت سیٹلائٹ بیضوی مدار میں ہے، سیٹلائٹ کو بیضوی مدار میں نیویگیشن کے لیے متبادل مشن کی حکمت عملی پر کام کیا جا رہا ہے رپورٹ میں بتایا گیا کہ آئی ایس آر او نے بدھ کو صبح 6:23 بجے کامیابی کے ساتھ اپنا جی ایس ایل وی-ایف 15 راکٹ ریاست آندھرا پردیش کے علاقے سریہری کوٹہ سے لانچ کیا تھا اور اس کے ساتھ آئی ایس آر او کا 100 واں مشن مکمل ہوا آئی ایس آر او کے چیئرمین وی نارائنن کی سربراہی میں ادارے کا یہ پہلا مشن تھا اور آئی ایس آر او کا رواں سال کا بھی پہلا مشن ہے. مقامی خلائی ماہرین کا کہنا ہے کہ سیٹلائٹ اپنے مخصوص کام انجام نہیں دے سکے گا کیونکہ وہ تقریبا 170 کلومیٹر کے قریب ترین نکتے اور زمین سے تقریبا 36 ہزار 577 کلومیٹر دور نکتے کے درمیان ایک مدار میں ہے سیکنڈ جنریشن کا دو ہزار 250 کلوگرام وزن کا یہ دوسرا سیٹلائٹ نیویگیشن ود انڈین کانسٹیلیشن کا حصہ تھا، جو عالمی پوزیشننگ سسٹم (جی پی ایس) کا علاقائی متبادل ہے. رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارت نے این اے وی آئی سی کو 1999 میں پاکستان کے ساتھ کارگل جنگ کے بعد تیار کیا تھا اور اس نے بھارت کے لیے بھی چیلنجز پیدا کیے ہیں، اس تنازع میں بھارت کو اعلی معیار کے جی پی ایس ڈیٹا تک رسائی سے محروم کر دیا گیا تھا اور اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے بعد میں ملک کی اسٹریٹجک کمیونٹی کے لیے جی پی ایس کا علاقائی ورژن بنانے کا وعدہ کیا تھا. رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ بھارت کی جانب سے تیار کیے گئے این اے وی آئی سی سیریز کے کئی سیٹلائٹس توقعات پر پورا نہیں اتر سکے، 2013 کے بعد اس کے تحت مجموعی طور پر 11 سیٹلائٹس لانچ کیے گئے ہیں اور ان میں سے 6 مختلف وجوہات کی بنا پر مکمل طور پر یا جزوی طور پر ناکام ہو چکے ہیں اور اب تازہ ترین سیٹلائٹ بھی اپنے مشن کے دوران خطرناک تکنیکی مسائل کا شکار ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے آئی ایس آر او تھا اور کے لیے اور اس
پڑھیں:
اسٹار لنک سمیت عالمی و مقامی سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیوں کے لیے پاکستان میں راہ ہموار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ اسٹار لنک سمیت عالمی و مقامی سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیوں کے لیے پاکستان میں راہ ہموار ہوگئی، پی ٹی اے نے فکسڈ سیٹلائٹ سروسز کے لائسنس کا مسودہ جاری کر دیا، فکسڈ سیٹلائٹ سروس لائسنس فیس پانچ لاکھ ڈالر مقرر کی گئی ہے، لائسنس کی مدت 15 برس ہوگی، منظوری کے 18 ماہ میں سروسز فراہم کرنا لازمی قرار دی گئی ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اٹھارٹی ( پی ٹی اے) نے فکسڈ سیٹلائٹ سروسز کے لائسنس کا مسودہ جاری کر دیا ،مسودہ لائسنس سے دور دراز علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولت ممکن ہوگی مسودہ لائسنس کے تحت کمپنیاں سیٹلائٹ سسٹمز قائم و چلانے کی مجاز ہوں گی ،فکسڈ ارتھ اسٹیشن، گیٹ وے اسٹیشن اور وی سیٹ کی اجازت ہوگی، براڈ بینڈ، بیک ہال اور انٹرنیٹ بینڈوڈتھ سروسز فراہم کی جا سکیں گی، لائسنس حاصل کرنے کے بعد کمپنیاں صارفین کو براہِ راست سروس دیں گی فکسڈ سیٹلائٹ سروس لائسنس فیس پانچ لاکھ ڈالر مقرر کی گئی ہے ماضی میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروسز کیلئے 15 الگ الگ لائسنسز لینا لازمی تھے۔
نئے نظام سے صرف ایک لائسنس کے ذریعے سیٹلائٹ سروسز ممکن ہوں گی لائسنس کی مدت 15 برس ہوگی، منظوری کے 18 ماہ میں سروسز فراہم کرنا لازمی قرار دی گئی ہے۔ مسودے کے مطابق کمپنیوں کو پاکستان میں کم از کم ایک گیٹ وے اسٹیشن قائم کرنا ہوگا۔ پی ٹی اے لائسنس کے تحت صارفین کا ڈیٹا ملک کے اندر ہی محفوظ رکھنے کی شرط عائد کی گئی ہے ،لائسنس سے قبل کمپنیوں کو پاکستان اسپیس ایکٹیویٹیز ریگولیٹری بورڈ میں رجسٹریشن حاصل کرنا ہوگی۔
پی ایس اے آر بی 2024ءکے قواعد کے تحت اسپیس سرگرمیوں کا مجاز ادارہ ہے پی ایس اے آر بی نے عالمی کنسلٹنٹ کے ساتھ ریگولیٹری فریم ورک پر کام شروع کر رکھا ہے ریگولیٹری فریم ورک مکمل ہونے کے بعد کمپنیوں کی رجسٹریشن شروع ہوگی۔ لائسنس فیس پانچ لاکھ ڈالر کے ساتھ ریونیو شیئرنگ ماڈل بھی شامل ہے لائسنس ہولڈرز کو سالانہ 1.5 فیصد یو ایس ایف فنڈ میں جمع کرانا لازمی ہوگا۔
پی ٹی اے نے مسودہ لائسنس 19 ستمبر 2025ءتک عوامی جائزے کے لیے جاری کیا، حتمی لائسنس پی ٹی اے کی منظوری کے بعد شائع کیا جائے گا۔اسٹارلنک، شنگھائی اسپیس کام اور دیگر کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کی خواہاں ہیں۔ پی ٹی اے نے مسودہ لائسنس اسٹیک ہولڈرز کی آرا ءکے بعد تیار کیافروری 2025 کے مشاورتی عمل میں موصولہ تجاویز شامل کی گئیںٹیلی کام ایکٹ اور پالیسیوں کے مطابق مسودہ میں ترامیم کی گئیں۔