سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر بلدیات نے کہا کہ میں زرعی ٹیکس ادا کرتا ہوں اور میری کچھ زرعی زمین بھی ہے، میں جب بھی اپنے نومینیشن پیپرز جمع کرواتا ہوں تو اس میں اس کو ظاہر بھی کرتا ہوں کہ میں نے زرعی ٹیکس ادا کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ سال 2024ء میں جب تنخواہوں پر ٹیکس کی چھوٹ کی شرح 12 لاکھ سے کم کرکے 6 لاکھ کی گئی تھی تو اس پر چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور پوری پیپلز پارٹی نے آواز اٹھائی تھی کہ اس کے اثرات تنخوادار طبقہ پر منفی پڑیں گے، اسی طرح یہ تاثر بھی غلط تھا کہ زراعت پر کوئی ٹیکس نہیں تھا، جبکہ زراعت پر انکم ٹیکس اتنا ہی تھا وہی سلیب تھی جو ایف بی آر کی کسی اور کے اوپر تھی، زرعی ٹیکس کا نفاذ ایک سخت فیصلہ ہے اور اس سے یقینی طور پر زراعت سے وابستہ افراد پر بہت زیادہ بوجھ آئے گا لیکن وفاق کی آئی ایم ایف سے معاہدے کے تحت اس سخت فیصلے پر تمام صوبے اس کے نفاذ پر مجبور ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ اسمبلی میں زرعی ٹیکس کے نفاذ کے بل پر جاری بحث میں حصہ لیتے ہوئے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

سعید غنی نے کہا کہ میں زرعی ٹیکس ادا کرتا ہوں اور میری کچھ زرعی زمین بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں جب بھی اپنے نومینیشن پیپرز جمع کرواتا ہوں تو اس میں اس کو ظاہر بھی کرتا ہوں کہ میں نے زرعی ٹیکس ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی انکم ٹیکس قانون میں جو ترمیم آرہی ہے اس کے متاثرین میں شامل ہوں لیکن اس ترمیم کو لے کر ہمارے کچھ دوستوں نے یہاں بات کی اس سے یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی میں سمجھتا ہوں کہ وہ غلط ہے کیونکہ جب 2024ء کے بجٹ میں انکم ٹیکس کے سلیب تبدیل کئے گئے اور جو 12 لاکھ سے 6 لاکھ کی چھوٹ تھی کو تبدیل کیا گیا تو یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ بلاول بھٹو زرداری اور پوری پیپلز پارٹی نے آواز اٹھائی تھی کہ یہ غلط ہے اور یہ زیادتی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: زرعی ٹیکس ادا نے کہا کہ کرتا ہوں کہ میں

پڑھیں:

انفرادی ٹیکس دہندگان کیلیے آن لائن ریٹرن اور ودہولڈنگ اسٹیٹمنٹ لازمی قرار دینے کا فیصلہ

اسلام آباد:

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے انفرادی ٹیکس دہندگان کے لیے آن لائن انکم ٹیکس ریٹرن اور ودہولڈنگ اسٹیٹمنٹ جمع کروانے کو لازمی قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے انکم ٹیکس رولز میں ترامیم کی جا رہی ہیں۔

ایف بی آر نے انکم ٹیکس رولز 2002 میں مزید ترامیم کا مسودہ تیار کرکے اسٹیک ہولڈرز سے آراء کے لیے جاری کر دیا ہے۔

نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ انکم ٹیکس رولز 2002 میں مزید ترامیم کا مسودہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی سیکشن 237 کی ذیلی شق ایک کے تحت حاصل اختیارات کے استعمال سے تیار کرکے جاری کیا گیا ہے۔

ایف بی آر نے اس مجوزہ ترمیمی مسودے کو عوامی معلومات کے لیے جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ جن افراد پر یہ ترامیم اثرانداز ہو سکتی ہیں وہ اس حوالے سے اپنی اعتراضات یا تجاویز سرکاری گزٹ میں اشاعت کے سات روز کے اندر اندر ایف بی آر کو ارسال کر سکتے ہیں، موصول ہونے والی آراء اور تجاویز کو حتمی فیصلے سے قبل زیرِ غور لایا جائے گا۔

مسودے کے مطابق انکم ٹیکس رولز کے رول 73 میں موجود ذیلی قاعدہ 2ڈی ڈی کو تبدیل کر کے ایک نیا قاعدہ شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے جس کے تحت انفرادی ٹیکس دہندگان کے لیے انکم ٹیکس ریٹرن اور ودہولڈنگ اسٹیٹمنٹ کا الیکٹرانک فائلنگ (آن لائن جمع کروانا) لازمی قرار دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ایف بی آر کے مطابق اس ترمیم کا مقصد ٹیکس نظام میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینا، ریٹرن جمع کرانے کے عمل کو آسان بنانا اور ٹیکس دہندگان کے ڈیٹا کو موٴثر انداز میں منظم کرنا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • انفرادی ٹیکس دہندگان کیلیے آن لائن ریٹرن اور ودہولڈنگ اسٹیٹمنٹ لازمی قرار دینے کا فیصلہ
  • ناظم آباد اور سعید آباد سے دو افراد کی لاشیں ملیں
  • ہندو انتہا پسند: اسلامی تاریخ سے وابستہ ’دہلی‘ کا نام بدلنے کی تیاری
  • انفرادی ٹیکس دہندگان کیلیے آن لائن ریٹرن اور ودہولڈنگ اسٹیٹمنٹ لازمی قرار دینے کا فیصلہ
  • ٹریفک کنٹرول میں ناکامی سے حادثات کی خوفناک شرح ٹریکس نظام کے نفاذ کی اہم وجہ قرار
  • ایف بی آر نے ارب پتی ٹیکس چوروں کے خلاف کارروائیاں شروع کردیں
  • ٹیکس چوروں کے گرد گھیرا تنگ، اربوں کے اثاثوں والے افراد کی لسٹ جاری
  • پنجاب میں دفعہ 144 کے نفاذ میں توسیع , کن افراد کو استثنیٰ حاصل ہوگا؟
  • پنجاب بھر میں دفعہ 144 کے نفاذ میں توسیع، احتجاج اور اجتماعات پر پابندی برقرار
  • پراپرٹی ٹیکسوں کے نفاذ اور بلدیاتی انتخابات سےمتعلق تحریری حکمنامہ جاری