زرعی ٹیکس کا نفاذ سخت فیصلہ ہے، زراعت سے وابستہ افراد پر بوجھ آئے گا، سعید غنی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر بلدیات نے کہا کہ میں زرعی ٹیکس ادا کرتا ہوں اور میری کچھ زرعی زمین بھی ہے، میں جب بھی اپنے نومینیشن پیپرز جمع کرواتا ہوں تو اس میں اس کو ظاہر بھی کرتا ہوں کہ میں نے زرعی ٹیکس ادا کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ سال 2024ء میں جب تنخواہوں پر ٹیکس کی چھوٹ کی شرح 12 لاکھ سے کم کرکے 6 لاکھ کی گئی تھی تو اس پر چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور پوری پیپلز پارٹی نے آواز اٹھائی تھی کہ اس کے اثرات تنخوادار طبقہ پر منفی پڑیں گے، اسی طرح یہ تاثر بھی غلط تھا کہ زراعت پر کوئی ٹیکس نہیں تھا، جبکہ زراعت پر انکم ٹیکس اتنا ہی تھا وہی سلیب تھی جو ایف بی آر کی کسی اور کے اوپر تھی، زرعی ٹیکس کا نفاذ ایک سخت فیصلہ ہے اور اس سے یقینی طور پر زراعت سے وابستہ افراد پر بہت زیادہ بوجھ آئے گا لیکن وفاق کی آئی ایم ایف سے معاہدے کے تحت اس سخت فیصلے پر تمام صوبے اس کے نفاذ پر مجبور ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ اسمبلی میں زرعی ٹیکس کے نفاذ کے بل پر جاری بحث میں حصہ لیتے ہوئے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
سعید غنی نے کہا کہ میں زرعی ٹیکس ادا کرتا ہوں اور میری کچھ زرعی زمین بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں جب بھی اپنے نومینیشن پیپرز جمع کرواتا ہوں تو اس میں اس کو ظاہر بھی کرتا ہوں کہ میں نے زرعی ٹیکس ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی انکم ٹیکس قانون میں جو ترمیم آرہی ہے اس کے متاثرین میں شامل ہوں لیکن اس ترمیم کو لے کر ہمارے کچھ دوستوں نے یہاں بات کی اس سے یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی میں سمجھتا ہوں کہ وہ غلط ہے کیونکہ جب 2024ء کے بجٹ میں انکم ٹیکس کے سلیب تبدیل کئے گئے اور جو 12 لاکھ سے 6 لاکھ کی چھوٹ تھی کو تبدیل کیا گیا تو یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ بلاول بھٹو زرداری اور پوری پیپلز پارٹی نے آواز اٹھائی تھی کہ یہ غلط ہے اور یہ زیادتی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: زرعی ٹیکس ادا نے کہا کہ کرتا ہوں کہ میں
پڑھیں:
پنجاب ؛ عادی مجرموں اور فورتھ شیڈول میں شامل افراد کو ٹریکنگ ڈیوائس پہنانے کا فیصلہ
لاہور:پنجاب میں عادی مجرموں اور فورتھ شیڈول میں شامل افراد کو ٹریکنگ ڈیوائس پہنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ترجمان صوبائی محکمہ داخلہ کے مطابق جرائم پیشہ افراد کی نگرانی اور امن و امان کے قیام کے لیے بڑا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کے تحت عادی مجرموں اور فورتھ شیڈول میں شامل افراد کو ٹریکنگ ڈیوائس پہنائی جائے گی۔
ٹریکنگ ڈیوائسز کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی)، پیرول ڈیپارٹمنٹ اور کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کو دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس سلسلے میں محکمہ داخلہ پنجاب 1500 دستیاب ٹریکنگ ڈیوائسز کو قانون نافذ کرنے والے اداروں میں تقسیم کر رہا ہے۔
نئے تشکیل شدہ کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کو 500 ٹریکنگ بینڈز دیے جائیں گے۔ اسی طرح سی ٹی ڈی کو 900 ٹریکنگ بینڈز جب کہ پیرول ڈیپارٹمنٹ کو 100 بینڈز دینے کی منظوری دے دی گئی ہے۔
ٹریکنگ بینڈز پہننے والے مجرمان کی نقل و حرکت پر ہمہ وقت نظر رکھی جا سکے گی۔
علاوہ ازیں سیکرٹری داخلہ پنجاب نے جدید ٹیکنالوجی سے لیس ٹریکنگ ڈیوائسز درآمد کرنے کی ہدایت بھی جاری کردی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ جرائم پیشہ افراد کو سرویلنس میں رکھنے کے لیے عالمی سطح پر رائج طریقہ کار اپنائے جائیں گے۔ ماہرین نے مجرموں کی بلا تعطل نگرانی کے لیے مائیکرو ٹریکنگ چپ نصب کرنے کی سفارش کی ہے۔