آرمی چیف کی یقین دہانی پر این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے سپریم کورٹ نہیں جارہے، وزیراعلی گنڈا پور
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
آرمی چیف کی یقین دہانی پر این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے سپریم کورٹ نہیں جارہے، وزیراعلی گنڈا پور WhatsAppFacebookTwitter 0 3 February, 2025 سب نیوز
پشاور (آئی پی ایس )وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ آرمی چیف سے مسائل پر بات ہوتی ہے کیونکہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ ہر کام میں شامل ہے، چیف آف آرمی اسٹاف نے این ایف سی ایوارڈ کا اجلاس بلانے کی یقین دہانی کرائی ہے اس لیے اب سپریم کورٹ نہیں جارہے۔پشاور میں پی ٹی آئی کے ترجمان شیخ وقاص اکرم کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلی نے چلینج کیا کہ ہمارے صوبے میں سب سے زیادہ کام اور نفع ہورہا ہے، آپ باقی تین صوبوں کے وزرائے اعلی کو بلا کر کارکردگی کا جائزہ لے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ باقی صوبوں میں وزرائے اعلی کی کرپشن کے حوالے سے بات ہورہی ہے جبکہ خیبرپختونخوا میں ایسا نہیں اور میں نے خود بھی کرپشن روکنے کیلیے اختیار چیف سیکریٹری کو دیا ہوا ہے وہ جب دل چاہے کسی کو بھی بلا کر جواب دطلب کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں نیا ایف ایف سی ایوارڈ نہیں دیا گیا جو زیادتی ہے، نیا این ایف سی آیا تو فاٹا کی وجہ سے 130 سے 150 ارب سے زائد ملیں گے۔ وزیراعلی نے کہا کہ میں نے ملاقات میں آرمی چیف سے کہا تھا کہ نیا این ایف سی بلائیں ورنہ پھر ہم سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے جس پر انہوں نے اجلاس بلانے کی یقین دہانی کرائی تو ہم نے عدالت جانے کا فیصلہ مخر کردیا۔
وزیراعلی نے کہا کہ 7ویں این ایف سی ایوارڈ کے تحت خیبرپختونخوا کا حصہ 5۔14 فیصد بنتاہے جواب 19 فیصدسے زیادہ ہوگیا ہے، اس حساب سے صوبے کو 360 ارب روپے زائد ملنے ہیں۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ صوبے میں کئی پارٹیوں کی حکومتیں رہیں اسی وجہ سے خیبرپختونخوا خراب ہوگیا۔وزیراعلی نے واضح کیا کہ وہ پی ٹی آئی کے لیے متحرک کردار ادا کریں گے اور 8 فروری اجلاس کے حوالے سے بھی متحرک طور پر نظر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ مینڈیٹ چوری کرکے بیٹھے ہیں جبکہ ہم توعمران خان کی رہائی اوراپنی پارٹی کے لیے جنگ لڑرہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی جلسے کے حوالے سے پہلے بھی کام کیا اور اب بھی کرونگا، میں اپنے ٹریک پرکام کررہاہوں کسی سے اختلاف نہیں۔ وزیراعلی نے کہا کہ تین صوبائی وزرا کی کرپشن کی باتیں سامنے آئی ہیں، اگر ایسا کچھ ہوا تو عوام اور میڈیا کو سب کچھ بتائیں گے۔انہوں نے کہا کہ قاضی انورمیرے ماتحت نہیں وہ شکایات پروزرا کو بلاسکتے ہیں، عمران کا اعتماد ہے تو میں یہاں بیٹھا ہوا ہوں، اس سے پہلے میرے گھر پر 156 بار چھاپے مارے گئے۔ انہوں نے وفاق سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ میں نے چیف سیکرٹری اورآئی جی پی کے لیے نام دئیے لیکن ہمیں نہیں ملے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کی یقین دہانی کے حوالے سے سپریم کورٹ آرمی چیف
پڑھیں:
گنڈا پور مولا جٹ کی طرح بیانات دیتے ہیں کے پی میں تو آپریشن چل رہے ہیں، اپوزیشن لیڈر خیبرپختونخوا
خیبرپختونخوا کے اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور بس مولا جٹ کی طرح بیانات دیتے ہیں، صوبے میں تو آپریشن جاری ہیں۔ سی ایم سیکریٹریٹ، کے پی اور وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے 11 کروڑ کے بسکٹ اور 60 کروڑ کے نمک منڈی میں تکے کھا لیے۔
اپوزیشن لیڈر خیبر پختونخوا اسمبلی ڈاکٹر عباد اللہ نے ایکسپریس پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت نے ڈیڑھ سال میں کیا کیا ؟ اپوزیشن لیڈر کے پی اسمبلی ڈاکٹر عباد اللہ نے کہا ہے کہ یہ اعداد و شمار بتائے تھے کہ سی ایم سیکریٹریٹ کے پی اوروزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے 11 کروڑ کے بسکٹ اور 60 کرو ڑ روپے کے نمک منڈی میں تکے کھائے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب ہم سے بڑا صوبہ ہے لیکن اس کا خرچہ کے پی صوبے سے کم ہے۔ میں چیلنج کرتا ہوں کہ صوبائی حکومت نے کوئی کام کیا ہو تو دکھائے، اگر دو کمروں کا اسکول کوئی یونیورسٹی بنائی ہے تو دکھائے۔
سینیٹ الیکشنز سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے سینیٹ الیکشن میں حکومت ا ور اپوزیشن کے درمیان سیٹوں کی تقسیم کا فارمولا تجویز کیا تھا، انہوں نے دعویٰ کیا کہ 91 آزاد ارکان ہیں، یہ نوٹ کر لیں۔ کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی والے خود نہیں چاہتے کہ بانی پی ٹی آئی جیل سے باہر آئیں یہ اپنے ورکرز کو آئی واش کے لیے مختلف تاریخیں دیتے ہیں ۔
صوبائی حکومت کی جانب سے آل پارٹیز کانفرنس میں نہ جانے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں ڈیڑھ سال سے کہہ رہا ہوں کہ صوبے کا اصل ایشو امن و امان کی صورتحال ہے، ڈیڑھ سال میں ہم نے دہشت گردی پر ڈیڑھ گھنٹے بات نہیں کی۔ ہم دہشت گردی پر سیاست نہیں کرنا چاہتے ہیں ۔
گورنر ہاؤس میں ہم نے اے پی سی رکھی تھی سوائے پی ٹی آئی کے سب اسٹیک ہولڈر آئے تھے۔ پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ دہشت گردی کے سہولت کار ہیں، دہشت گردوں کو لانے والے بھی یہ ہی ہیں۔
اپوزیشن لیڈر کے پی اسمبلی نے کہا کہ ماضی میں جب اے پی ایس اٹیک ہوا تھا تو سب کو ساتھ بٹھایا گیا ، اس کو بھی بلایا گیا جو اس وقت کنٹیر پر گالیاں نکال رہا تھا، اس کے بعد نیشنل ایکشن پلان بنا تھا۔
کے پی صوبے میں آپریشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے پی کو کچھ علم نہیں، وہ بس ڈائیلاگ مارتے ہیں، مولا جٹ کا ڈائیلاگ مارا کہ میرے ہوتے ہوئے کوئی آپریشن نہیں ہو سکتا، آپریشن تو ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں صوبائی مسئلے کا کوئی حل نکل جائے، ہم دہشت گردی کے مسئلے کے حل کے لیے اپنا ان پُٹ بھی دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک لوکل سپورٹ نہ ہو تو مشکل ہو گی، عوام کی سپورٹ تب ہی ہو گی جب سب کو آن بورڈ لیا جائے اور لوگوں کے خدشات دور کیے جائیں۔