وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے انکشاف کیا ہے کہ جب پی ٹی آئی کے حکومت سے مذاکرات شروع ہوئے تو عمران خان کو بنی گالہ، نتھیا گلی اور وزیراعلیٰ ہاؤس منتقل کرنے کی آفز ہوئی، تاہم عمران خان نے کہا کہ پہلے پارٹی کے تمام رہنماؤں کو رہا کیا جائے۔

نجی ٹی وی سے انٹرویو کے دوران وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور سے سوال کیا گیا کہ آرمی چیف سے ملاقات میں کس نوعیت کی بات چیت ہوئی؟ جواب میں انہوں نے کہا کہ آرمی چیف سے ہونے والی ملاقات میں صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت موجود تھی، یہی بات ہوئی کہ سب نے مل کر ملک کی خاطر دہشتگردی کا مقابلہ کرنا ہے، یہ واحد ایجنڈا ہے جس پر سب متفق ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: علی امین گنڈاپور پارٹی صدارت جانے کے بعد اب وزیراعلیٰ بھی نہیں رہیں گے، فیصل واوڈا کا دعویٰ

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ دہشتگردی کے خاتمے کے لیے ہم کوشش کررہے ہیں، یقین ہے کہ ہم دہشتگردی کا خاتمہ کریں گے، افغانستان سے بات چیت کے لیے ہم اپنا وفد بھیجیں گے وہاں پر جاکر جرگہ کے ذریعے بات چیت ہوگی، امید ہے اسی مہینے ہمارا ایک چھوٹا وفد افغانستان جائے گا، اس کے بعد مذاکرات کے ٹی او آرز بنائے جائیں گے، تمام قبائیلی اضلاح کے زعما اپنے نمائندے دیں گے جو جرگے میں شریک ہوں گے، پھر ایک گرینڈ جرگہ ہوگا۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ وفاقی حکومت افغانستان کے ساتھ ہونے والی بات چیت کا حصہ ہوگی، وہ ہمارے مذاکرات کی حمایت کرے اور ادارے ہمارے ساتھ ہوں گے، تب ہی افغانستان کے ساتھ مذاکرات آگے بڑھ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اپنے مؤقف کو شدت سے بیان کرنا ایک اور بات ہے مگر ایک مسئلے کے حل کے لیے ورکنگ ریلیشن قائم کرنا علیحدہ چیز ہے، دہشتگردی کے خاتمے کے لیے سب کو ایک پیج  پہ ہونا پڑے گا، ہمیں اپنی پالیسیاں جن سے ہمیں نقصان ہوا، ان کو دیکھ کر ہمیں اپنی اصلاح کرنی پڑے گی، اگر ہم غلطیوں سے سیکھنے کے بجائے ہٹ دھرمی کرتے رہیں اور انا کے مسئلے بنالیں تو مسائل حل نہیں ہوتے۔

یہ بھی پڑھیں: علی امین گنڈاپور کو وزارت اعلیٰ سے ہٹانے کا معاملہ، عمر ایوب کھل کر سامنے آگئے

ان کا کہنا تھا کہ مسائل کے حل کے لیے انا کو ایک طرف رکھ کر قوم کے فیصلے کرنے پڑتے ہیں، ذاتی فیصلے آپ کے ہاتھ میں ہیں لیکن جب قوم کے فیصلے کرنے ہوتے ہیں تو انا کو سائیڈ پہ رکھ کے قوم کے مفاد میں فیصلے کرنے پڑتے ہیں اور مثبت رویہ اختیار کرنا پڑتا ہے۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ آرمی چیف سے ملاقات میں میں نے تجویز دی کہ جن پالیسیوں سے ہمیں فائدہ نہیں ہوا وہ ہمیں تبدیل کرنی پڑیں گی اور پالیسیاں اختیار کرنا ہوں گی جن سے عوام کو فائدہ ہو، خیبرپختونخوا میں عوام کا اعتماد ختم ہوچکا ہے، اس اعتماد کو بحال کرنا ضروری ہے، دہشتگردی کے خلاف جنگ جیتنے کے لیے ہمیں عوام کو اعتماد میں لے کر انہیں ساتھ ملانا ہوگا، عوام کے تعاون کے بغیر دہشتگردی کے خلاف جنگ نہیں جیتی جاسکتی۔

انہوں نے کہا کہ وہ ملک میں سیاسی استحکام کے لیے بھی کام کررہے ہیں، سیاسی استحکام کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، اعتماد کی کمی کی بات ہے، پہلے تو ہم سے بات بھی نہیں کرتے تھے، 4 اکتوبر کے بعد جب میں ڈی چوک گیا تو اس کے بعد مذاکرات کا عمل شروع ہوا، اس کے بعد 26 نومبر کو اسلام آباد میں جو کچھ ہوا، ہمارے لوگوں کو گولیاں ماری گئیں، گولیاں حکومت نے چلوائیں، حکومت نے ہی دفعہ 144 لگا لیا تھا، جس نے بھی گولیاں چلائیں وہ ہمارا مجرم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان مطمئن ہوں گے تو علی امین گنڈاپور وزیراعلیٰ رہیں گے، جنید خان

ان کا کہنا تھا کہ وہ فارم 45 کے وزیراعلیٰ ہیں اور شہباز شریف فارم 47 کے وزیراعظم ہیں۔’جب دلائل کی بات ہوتو کوئی بھی سامنے کھڑا نہیں ہوسکتا تو فارم 47 والے وزیراعظم کیا ٹھہریں گے۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے کہا کہ احتجاج نہ کریں اس سے ٹکراؤ ہوتا ہے لیکن میں تو بتا دیتا ہوں کہ میرا اختیار عمران خان کے پاس ہے، اس دفعہ بھی یہ صورتحال تھی، میرا اصول ہے میں موبائل استعمال نہیں کرتا، سنگجانی میں احتجاج کی بات بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر سیف کی اسٹیبلشمنٹ سے ہوئی تھی، اسٹیبلشمنٹ عمران خان سے بھی رابطے میں تھی، عمران خان کی طرف سے ہی پیغام آیا کہ سنگجانی میں بیٹھنے کو کہا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے فالورز میں کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو اتنا نقصان دے رہے ہیں جو دشمن بھی نہ دے سکے لیکن پھر بھی عمران خان کی وجہ سے ہم ان کی قدر کرتے ہیں، ذاتی طور پر ہم ان سے اختلاف کرسکتے ہیں لیکن عمران خان کی وجہ سے ہم ان کی قدر کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سوچنے کی ضرورت ہے کہ آنے والی نسلوں کے لیے کس طرح کا ملک چھوڑ کر جارہے ہیں، علی امین گنڈاپور

انہوں نے کہا کہ جب پہلی بار بات چیت شروع ہوئی تو میں نے تجویز دی کہ عمران خان کو کسی ایسی جگہ منتقل کردیا جائے جہاں ہم آزادانہ مشاورت کرسکیں، عمران خان کے سامنے بیٹھ کرمعاملات طے کرلیں تو بہتر ہوگا، جلدی فیصلہ ہوسکتا ہے، عمران خان کو بنی گالہ منتقل کرنے کی تجویز بھی تھی، پھر نتھیا گلی اور وزیراعلیٰ ہاؤس کی بھی تجویز تھی، یہ تجویز اب بھی ہے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ عمران خان نے ان تجاویز پر کہا ہے کہ پہلے سارے پی ٹی آئی کارکنوں کو رہا کیا جائے تاکہ لوگ یہ نہ سمجھیں کہ عمران خان خود ریلیکس ماحول میں چلے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 26 نومبر کو ہمیں پتا بھی نہیں تھا کہ وہ احتجاج میں ہمارے ساتھ اسلام آباد جائیں گی، میں نے بشریٰ بی بی کو کہا بھی کہ عمران خان نے مجھے اس طرح کی ہدایات جاری نہیں کی، ہم نے کہیں بھی بشریٰ بی بی کو اکیلا نہیں چھوڑا، اگر بشریٰ بی بی نہ ہوتی تو ہم آگے جاسکتے تھے، میں اور بشریٰ بی بی آخری دم تک ڈی چوک میں کارکنوں کے ساتھ تھے، بشریٰ بی بی کی ہم پر بڑی ذمہ داری تھی، اگر وہ گرفتار ہوجاتی یا کہیں اغوا ہوجاتی تو کون ذمہ دار ہوتا۔

یہ بھی پڑھیں: عسکری قیادت اور سیاسی مخالفین سے ملاقاتوں کے باعث علی امین گنڈاپور اور کارکنوں میں دوریاں

ان کا کہنا تھا کہ اچھی بات ہے کہ عمران خان نے آرمی چیف کو خط لکھا ہے، دیکھتے ہیں بات کہاں تک پہنچتی ہے۔

کیا آپ پرامید ہیں کہ عمران خان کو کسی گیسٹ ہاؤس یا سی ایم ہاؤس میں رکھا جائے، وہ سلسلہ دوبارہ آگے چل سکتا ہے؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان نے گرفتار ہونے سے پہلے بھی کہا کہ وہ پاکستان کے لیے مذاکرات کرنے کو تیار ہیں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں نے پاکستان کے لیے سب کو معاف کردیا ہے۔ ’80 فیصد ایک دفعہ اور 99 فیصد دوسری مرتبہ میں کامیاب ہوگیا تھا، 99 فیصد 100 فیصد میں پہنچ سکتا ہے، مذاکرات دوبارہ شروع ہوسکتے ہیں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسٹیبلشمنٹ بشریٰ بی بی بنی گالہ پی ٹی آئی علی امین گنڈاپور عمران خان کے پی ہاؤس نتھیا گلی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسٹیبلشمنٹ بنی گالہ پی ٹی ا ئی علی امین گنڈاپور کے پی ہاؤس علی امین گنڈاپور نے ان کا کہنا تھا کہ کہ عمران خان نے انہوں نے کہا کہ عمران خان کو عمران خان کے دہشتگردی کے نے کہا کہ ا ا رمی چیف بات چیت کے لیے کی بات کے بعد بھی نہ

پڑھیں:

پی ٹی آئی اور عمران خان ایک قدم پیچھے ہٹیں، حکومت بھی مذاکرات کیلئے راستہ بنائے: فواد چوہدری

سابق رہنما پی ٹی آئی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ملک میں جاری سیاسی تناؤ کم کرنے کیلئے حکومت اور پی ٹی آئی سمیت عمران خان کو لچک دکھانا ہوگی، ورنہ صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے۔ ان کے مطابق دونوں فریق اگر ایک ایک قدم پیچھے ہٹ جائیں تو بات چیت کا راستہ کھل سکتا ہے۔

فواد چوہدری اُن 3 سابق پی ٹی آئی رہنماؤں میں شامل ہیں جو پارٹی کے قید رہنماؤں سے رابطے میں ہیں اور اس کوشش میں مصروف ہیں کہ محاذ آرائی کی سیاست ختم ہو اور مذاکرات کی فضا پیدا ہو، اسی سلسلے میں وہ گزشتہ ہفتے جیل سے اسپتال منتقل کیے جانے والے شاہ محمود قریشی سے بھی لاہور میں ملاقات کر چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی اصل قیادت جیل میں ہے، باہر موجود لوگ متعلقہ نہیں: فواد چوہدری

انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی نے مذاکرات کیلئے سنجیدگی نہ دکھائی تو اس کے ساتھ بھی وہی سلوک ہوسکتا ہے جو ماضی میں کالعدم ٹی ایل پی کے ساتھ ہوا۔

نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں سیاسی درجہ حرارت کم کرنا دونوں فریقین کی ضرورت ہے، کیونکہ حکومت کی بین الاقوامی سطح پر کامیابیاں بھی ملکی سطح پر لوگوں کو کوئی ریلیف نہیں دے رہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی میں حتمی فیصلہ عمران خان کا، چھوڑ کر جانے والے غیر متعلقہ ہیں: شیخ وقاص اکرم

انہوں نے کہا کہ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ فریقین ایک دوسرے کا چہرہ تک دیکھنے کو تیار نہیں، ایسے میں مذاکرات شروع نہیں ہوسکتے۔ ان کے مطابق حکومت نے اپوزیشن کو دیوار سے لگانے کی پالیسی اختیار کر رکھی ہے، جس کے باعث پی ٹی آئی کے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچتا۔

فواد چوہدری نے خبردار کیا کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو پی ٹی آئی اسلام آباد کی جانب مارچ اور قومی اسمبلی سے استعفے جیسے اقدامات کرسکتی ہے، جبکہ حکومت جواب میں خیبر پختونخوا میں گورنر راج کے نفاذ کی کوشش کرے گی، جس سے نیا تصادم جنم لے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت کرائے پر لائی گئی ہے، فواد چوہدری

انہوں نے گزشتہ برس 26 نومبر جیسے ممکنہ واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایسا ہوا تو سیاسی درجہ حرارت مزید بڑھے گا اور سب سے زیادہ نقصان ملک اور عوام کا ہوگا۔

فواد چوہدری نے انکشاف کیا کہ لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں قید پی ٹی آئی رہنماؤں سے ملاقات کی اجازت ملنا ایک مثبت اشارہ ہے اور حکومت کے بعض وزراء نے بھی ان کی کوششوں کو سراہا ہے، جن میں وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ بھی شامل ہیں۔

ان کے مطابق پی ٹی آئی کے اندر بھی ایک بڑے طبقے کا خیال ہے کہ بات چیت ہی واحد راستہ ہے، ورنہ نقصان سب کا ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news پی ٹی آئی حکومت عمران خان فواد چوہدری مذاکرات

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی اور عمران خان ایک قدم پیچھے ہٹیں، حکومت بھی مذاکرات کیلئے راستہ بنائے: فواد چوہدری
  • علی امین گنڈاپور کو کیوں ہٹایا گیا؟ گورنرخیبر پختونخوا کا سوال
  • گنڈاپور کو کیوں نکالا، کرپٹ تھے، نااہل یا میر جعفر؟ گورنر خیبر پختونخوا کا سوال
  • اکشے کو سیٹ پر 100 انڈے کیوں مارے گئے؟ کوریوگرافر کا حیران کن انکشاف
  • راولپنڈی میں ڈینگی کے 11 نئے کیسز رپورٹ، مجموعی تعداد 1372 تک پہنچ گئی
  • عمران خان کی ہٹ دھرمی، اسٹیبلشمنٹ کا عدم اعتماد، پی ٹی آئی کا راستہ بند
  • راولپنڈی میں موسم کی تبدیلی کے باوجود ڈینگی کے کیسز میں اضافہ
  • راولپنڈی میں بدلتے موسم کے باوجود ڈینگی کے وار کا سلسلہ جاری
  • راولپنڈی میں بدلتے موسم کے باوجود ڈینگی کے وار کا سلسلہ جاری 
  • عمران خان کیخلاف مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت منتقل