صوبائی حکومتوں نے فیصلہ کرنا ہے زرعی ٹیکس لگانا ہے یا نہیں، شرجیل میمن
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
سندھ اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینئر وزیر نے کہا کہ وفاقی حکومت کو آئی ایم ایف سے یہ معاہدہ نہیں کرنا چاہیئے تھا، ہم زرعی ٹیکس بڑھانے کے خلاف ہیں، اگر پاکستان کی بات ہوتی ہے پیپلز پارٹی پیچھے نہیں ہٹتی، پیٹرول کے پیسے بھی آئی ایم ایف کی شرائط پر ہی بڑھائے جاتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن نے کہا ہے کہ صوبائی حکومتوں نے فیصلہ کرنا ہے زرعی ٹیکس لگانا ہے یا نہیں۔ سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن نے سندھ اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ سب کو معلوم ہے زرعی ٹیکس صوبائی معاملہ ہے، صوبائی حکومتوں نے فیصلہ کرنا ہے زرعی ٹیکس لگانا ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ زرعی ٹیکس آج سے نہیں پہلے سے لگا ہوا ہے، زرعی شعبے کے کچھ لوگ ٹیکس نہیں دے رہے تھے، پیپلز پارٹی پورے پاکستان کی بات کررہی ہے، زرعی ٹیکس پنجاب اسمبلی نے بھی منظور کیا ہے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں بھی زرعی لوگ ٹیکس دے رہے ہیں، پورے پاکستان میں زرعی ٹیکس بڑھایا جارہا ہے، وفاقی حکومت کو آئی ایم ایف سے یہ معاہدہ نہیں کرنا چاہیئے تھا، ہم زرعی ٹیکس بڑھانے کے خلاف ہیں۔ سندھ کے سینئر وزیر نے کہا کہ اگر پاکستان کی بات ہوتی ہے پیپلز پارٹی پیچھے نہیں ہٹتی، پیٹرول کے پیسے بھی آئی ایم ایف کی شرائط پر ہی بڑھائے جاتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہے زرعی ٹیکس آئی ایم ایف شرجیل میمن نے کہا کہ
پڑھیں:
نان فائلرز کے لیے جائیداد خریداری پر 130 فیصد ٹیکس کی حد کو 500 فیصد کرنے کا فیصلہ
سینیٹ کی قائمہ برائے خزانہ نے جائیداد خریداری پر نان فائلرز کے لیے 130 فیصد کی حد کو 500 فیصد کرنے کی تجویز منظور کر لی۔
کمیٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اجلاس میں سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ چھ سے بارہ لاکھ تنخواہ پر ٹیکس نہیں ہونا چاہیے، جس کی ایک لاکھ تنخواہ ہو، وہ اس دور میں 42 ہزار بنتی ہے۔
چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ کلبز کی آمدنی پر ٹیکس وصولی کی جائے گی۔
کمیٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے کلبز کی آمدنی پر ٹیکس کی مخالفت کی، چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ عام لوگوں کو اس کلب سے فائدہ نہیں ہے، 300 لوگوں کی عیاشی کیلئے کلب بنا ہے۔
وزیر مملکت خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا کہ آمدنی کا اخراجات سے بڑھ جانے پر ٹیکس عائد کیا جائے گا، یہ مسئلہ مراعات یافتہ طبقے کا ہے۔
کمیٹی ممبران نے کلبز کی آمدنی پر ٹیکس کی حمایت کردی۔
ایف بی آر حکام نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں نان فائلرز پر جائیداد اور گاڑی کی خریداری پر پابندیاں لگانے کی تجویز ہے، نان فائلرز کے لیے پراپرٹی کی خریداری پر 130 فیصد ٹیکس کی حد مقرر کرنے کی تجویز ہے۔
سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ نان فائلرز کے لیے پراپرٹی کی خریداری کے لیے 130 فیصد کی حد کو بڑھایا جائے، اگر کسی نان فائلر کے پاس ایک کروڑ روپیہ ہے تو اسے 5 کروڑ روپے کی پراپرٹی خریدنے کی اجازت دی جائے۔
کمیٹی نے نان فائلرز کے لیے 130 فیصد کی حد کو 500 فیصد کرنے کی تجویز منظور کر لی۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ گذشتہ برس نان فائلرز پر جرمانے بڑھائے گئے تھے، نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے اقدامات کر رہے ہیں۔
قائمہ کمیٹی نے آن لائن تعلیمی اداروں اور اکیڈمیز پر ٹیکس لگانے کی تجویز منظور کرلی۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ آن لائن اکیڈمیز دو دو کروڑ روپے ماہانہ کما رہی ہیں، اگر کوئی ٹیچر آن لائن کما رہا ہے تو ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔