کرینا کپور 21 کروڑ فیس کے باوجود سیکیورٹی کا بندوبست کیوں نہیں کرتیں؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
بالی ووڈ کے معروف جوڑے سیف علی خان اور کرینا کپور کے گھر پر حالیہ حملے کے بعد ان کی سیکیورٹی پر سوال اٹھنے لگے۔
اس سلسلے میں اکاشدیپ صابِر اور ان کی بیوی شیبا نے ایک انٹرویو میں تبصرہ کیا کہ کریینا کپور، جن کی فیس 21 کروڑ روپے ہے، وہ رات کو گھر کے باہر سیکیورٹی یا فل ٹائم ڈرائیور کا خرچہ برداشت نہیں کر سکتیں۔
اکاشدیپ صابِر نے بتایا کہ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیوں کرینا کے گھر باہر سیکیورٹی موجود نہیں ہے، تو انہوں نے مذاق میں جواب دیا، "جب آپ کو 100 کروڑ روپے ملیں تو شاید سیکیورٹی یا ڈرائیور کا بندوبست ہو سکے گا۔"
انہوں نے مزید کہا کہ اس سوال پر ان کا بچپن سے ایک مزاحیہ واقعہ بھی یاد آیا، جب کرینا ابھی بچی تھیں۔
انہوں نے کہا، "جب میں نے کرینا سے ملاقات کی تو وہ ایک بچی تھی۔ میں نے ٹی وی مباحثوں میں ہمیشہ سیف اور کرینا کا ساتھ دیا، لیکن آج ان سے یہ سوال پوچھنا واقعی مشکل ہے۔"
مزید برآں، اکاشدیپ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سیف علی خان کے حملے کے بعد میڈیا میں اس بات کی بہت زیادہ گفتگو ہو رہی ہے کہ سیکیورٹی کے انتظامات میں کمی کیوں ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیف علی خان کو فوری طور پر رکشہ میں اسپتال پہنچایا گیا، لیکن سیکیورٹی کے معاملے میں یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ سسٹم میں خامیاں موجود ہیں۔
شیبا نے بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا، "بہت سے ممبئی کے مکانات میں رات بھر عملہ موجود نہیں ہوتا، اس لیے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے پیسے کی مقدار کے بجائے انتظامات کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔"
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
جھنگ: ضمانت کے باوجود گرفتار شہری بذریعہ بیلف بازیاب کروا کر آزاد کر دیا گیا
—فائل فوٹولاہور ہائی کورٹ نے ضمانت کے باوجود شہری کو گرفتار کرنے پر اظہارِ برہمی کیا ہے۔
عدالتِ عالیہ نے بیلف کے ذریعے شہری کو بازیاب کروا کے آزاد کر دیا اور ڈی پی او جھنگ کو پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔
یہ بھی پڑھیے ٹیپو سلطان تھانے پر مجسٹریٹ کا چھاپہ، 3 شہری بازیابعدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ عدالتی احکامات تسلیم نہ کرنے والے اہلکار کسی رعایت کے مستحق نہیں۔
دورانِ سماعت تھانہ سٹی شورکوٹ سے آواب نامی شہری کو بازیاب کروا کر عدالت میں پیش کیا گیا۔
عدالتی بیلف نے بتایا کہ شہری کے خلاف لڑائی جھگڑے کا مقدمہ درج تھا، جس کو لاہور ہائی کورٹ نے ضمانت پر رہاکیا تھا، ضمانت کے باوجود شہری کو دوبارہ گرفتار کر کے حبسِ بے جا میں رکھا گیا تھا۔