میرواہ گورچانی میں بجلی چوروں ونادہندگان کیخلاف آپریشن
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
میرپورخاص (نمائندہ جسارت)وزیراعظم پاکستان ،وفاقی وزیر اور سیکرٹری پانی و بجلی کی ہدایت پر وزارت توانائی کی جانب سے حیسکو سب ڈویژن میرواہ گورچانی ڈی ایس یو یونٹ کی ٹیموں نے رینجرز اور پولیس کی مدد سے میرواہ گورچانی میں بجلی چوروں اور نادہندگان کے خلاف بھرپور آپریشن کیا ایس ڈی او حیسکو سب ڈویژن میرواہ گورچانی نے اپنی ٹیم کے ساتھ رینجرز اور پولیس کی مدد سے شہر کے مختلف علاقوں میں بھرپور کارروائی کرتے ہوئے درجنوں کنکشن منقطع کر دیے اور لاکھوں روپے کی ریکوری کی۔ایس ڈی او نعیم الدین کا کہنا تھا کہ بجلی چوروں اور نادہندگان کے خلاف بلا تفریق کے آپریشن جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن صارفین کے بلوں میں ناجائز ڈیڈکشن لگے ہوئے ہیں یا دیگر مسائل ہیں وہ دفتر میں رابطہ کریں ان کے جائز مسائل فوری طور پر حل کئے جائیں گے مگر بجلی چوروں اور نادہندگان کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہیں کہ پاک رینجرز کا صارفین کے ساتھ رویہ نہایت مثبت تھا جس پر شہریوں نے مسرت کا اظہار کیا ادھر کچھ شہریوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ حیسکو کا یہ ٹارگیٹڈ آپریشن ہے بڑے بجلی چوروں کو چھوڑ کر غریب لوگوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ شہریوں کا مزید کہنا تھا کہ بجلی چوری میں ملوث حیسکو اہکاروں کے خلاف بھی بھرپور کاروائی ہونی چاہیے ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بجلی چوروں
پڑھیں:
پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں بھارت کی سازش کھل کر سامنے آگئی
اسلام آباد:بھارت کی پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں پاکستان کے خلاف سازش کھل کر سامنے آ گئی۔
تفصیلات کے مطابق پہلگام فالس فلیگ حملے کے پیچھے چھپے بھارتی محرکات کھل کر اُس وقت سامنے آئے جب وزیر خارجہ نے سفارتی تعلقات اور سندھ طاس معاہدے کو ختم کرنے کا اعلان کیا۔
ذرائع کے مطابق پہلگام حملے کے بعد بھارت کی آبی جارحیت کھل کر سامنے آگئی جبکہ بھارت کسی بھی طرح قانونی طور پر اس معاہدے کو یک طرفہ ختم نہیں کر سکتا۔
ہندوستان نے اپنا غیر ذمہ دارانہ اور مذموم چہرہ دنیا کو دکھا دیا اور پہلگام فالس فلیگ کے چوبیس گھنٹے کے اندر اندر سندھ طاس معاہدے کو غیر قانونی طور پر یک طرفہ معطل کر دیا۔
ذرائع کے مطابق یہ مذموم حرکت 1960 کے سندھ طاس کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے کیونکہ معاہدے کی شق نمبر12۔ (4) کے تحت یہ معاہدہ اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتا جبکہ دونوں ملک تحریری طور پر متفق نہ ہوں۔
ذرائع کے مطابق بھارت نے بغیر کسی ثبوت اور تحقیق کے پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے یہ انتہائی اقدام اٹھایا، سندھ طاس معاہدے کے علاوہ بھی انٹرنیشنل قانون کے مطابق Upper riparian , lower riparian کے پانی کو نہیں روک سکتا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960ء میں دریائے سندھ اور دیگر دریاؤں کا پانی منصفانہ طور تقسیم کرنے کیلئے سندھ طاس معاہدہ طے پایا تھا۔ جس میں عالمی بینک بھی بطور ثالت شامل ہے۔
معاہدے کی روح سے بھارت یکطرفہ طور پر یہ معاہدہ معطل نہیں کر سکتا جبکہ انٹرنیشنل واٹر ٹریٹی بین الاقوامی سطح پر پالیسی اور ضمانت شدہ معاہدہ ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل معاہدے کو معطل کر کے بھارت دیگر معاہدوں کی ضمانت کو مشکوک کر رہا ہے، ہندوستان اس طرح کے نا قابل عمل اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کر کے اپنے اندرونی بے قابو حالات سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔