فصل آباد شہروگردونواح میں چوری و ڈکیتی کی وارداتوں میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
فیصل آباد (آئی این پی)فیصل آباد شہر اور گردونواح میں چوری،ڈکیتی و رہزنی کی وارداتوں کا سلسلہ جاری، گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران 180سے زائد مقا مات پر وارداتوں کے دوران ڈاکوئوں اور چوروں کے گروہ لاکھوں کا مال و اسباب لوٹ کر لے گئے،درجنوں شہریوں کی موٹرسائیکلیں چورلے اُڑے۔ تفصیلات کے مطابق علاقہ چناب گارڈن میں ڈاکوئوں کا 6رکنی گروہ ایس پی بٹالین فوررانا ارشد زاہد کے گھر داخل ہو ا گن پوائنٹ پر اہل خانہ کو یر غمال بنا کر 17تولے طلائی زیورات‘لاکھوں کی نقدی‘قیمتی گھڑی وغیرہ چھین لی‘بعد ازاں ان کے ہمسائے رانا محمد افضل کے گھر داخل ہوکرلاکھوں کے زیورات نقدی لوٹ کر فرار ہو گئے‘ ایس پی رانا ارشد زاہد کے بیٹے احتشام کی مدعیت میں مقدمہ درج‘لیاقت روڈ پر سہیل سے جھپٹا مار کر فون،اسماعیل ٹائون کے گلزار سی78 ہزار،انارکلی بازار کے قریب فرحان سی15ہزار،اقبال ٹائون کے رمضان سی40ہزار،اچکیرہ کے قریب مبشر ذیشان سی85ہزار، دل پسند ہوزری کے قریب جندل خان سے سوا لاکھ، سدھوپورہ کے خالد محمود سی20ہزار ، جمیل پارک کے قریب جاوید سی5ہزار،100ج ب کے آصف سے نقدی و فون،102ج۔ب کے عمران سی10ہزار روپے،طلائی انگوٹھی،منصور آباد قبرستان کے قریب عثمان سی2ہزار و فون،سلطانیہ پارک کے خالد سی35ہزار ، 80ر۔ب کے قریب محسن علی سی80ہزار، کچہری بازار کے شہزاد سی20ہزار روپے لوٹ لیے۔204چک کے محسن رضا کی دکان سے اڑھائی لاکھ کا بکرا چوری،لاثانی پلی کے قریب اشفاق سی75 ہزار، سمانہ بیس لائن کے شہزاد سے موٹرسائیکل،ایف ڈی اے سٹی کے قریب عمیر سے نقدی و فون،سوساں روڈ پر نادر حسین جھپٹا مار کر فون،عبدالرشید غازی سابق جی ٹی ایس چوک میں شاہ جہان سے جھپٹا مار کر فون،حسن پورہ کے حمزہ سے نقدی و فون،214ر۔ب کے افضل سے ایک لاکھ و فون، 208چک روڈ پر علی رضا سے جھپٹا مار کر پرس،سوساں روڈ پر رانا ذوالفقار سی16ہزار‘طلائی گھڑی چھین لی۔62ج۔ب کے افضل کے ڈیرہ سے مویشی ، 80 گ۔ب کے عمر فاروق سی50ہزار،ستیانہ روڈ پر طلحہ سے جھپٹا مار کر فون،232ر۔ب کے محسن سے موٹر سائیکل،رائل پارک کے قریب علی سے نقدی فون، اعوان والا کے زین العابدین سی75ہار،سدھار بائی پاس کے قریب خالد سے ڈیڑھ لاکھ،رائس مل کے قریب اعجاز سی30 ہزار، 101گ۔ب کی شازیہ بی بی کی حویلی سے مویشی چوری،نصیب ٹائون کے اکرم سی20ہزار، 112 گ۔ب کے افضل سے ڈیڑھ لاکھ روپے چھین لیے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پنجاب میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے نئے قوانین اور جرمانوں میں اضافہ
پنجاب حکومت نے صوبے میں جنگلی حیات کے تحفظ اور انسانی آبادیوں کو ممکنہ خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں۔ نئے اقدامات میں ’’پنجاب وائلڈ لائف ہیزرڈ کنٹرول رولز 2025‘‘ کا نفاذ اور جنگلی حیات کے قوانین میں ترامیم شامل ہیں، جو ماحول اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کو جدید خطوط پر استوار کریں گی۔ سرکاری اعلامیے کے مطابق نئے قواعد کا مقصد انسان اور جنگلی جانوروں کے درمیان تصادم یا خطرے کی صورت میں سائنسی، منظم اور فوری کارروائی ممکن بنانا ہے۔ اگر کوئی جانور انسانی جان یا دیگر جانداروں کے لیے خطرہ بن جائے یا کسی بیماری یا چوٹ کی وجہ سے زندہ رہنے کے قابل نہ ہو، تو چیف وائلڈ لائف رینجر عوامی شکایات اور سائنسی شواہد کی بنیاد پر کارروائی کا حکم دے سکے گا۔ ہنگامی حالات میں رینجر متعلقہ ماہرین سے مشورہ کرکے جانور کو قابو میں لانے، منتقل کرنے یا ہٹانے کا فیصلہ کرے گا۔ تمام اقدامات کے لیے ویٹرنری ماہرین اور پنجاب کیپٹیو وائلڈ لائف مینجمنٹ کمیٹی سے مشاورت لازمی ہوگی۔ قوانین میں غیر قانونی شکار کے جرمانے بڑھا دیے گئے ہیں۔ فرسٹ شیڈول کے بعض پرندوں کا شکار یا قبضہ 10 ہزار روپے فی جانور، باز، ہریڑ، لگر اور الو کا معاوضہ ایک لاکھ روپے، شیڈول دوئم اور سوئم کے ممالیہ جانوروں کا معاوضہ ایک لاکھ روپے جبکہ گیدڑ، سور اور جنگلی سور کا معاوضہ 25 ہزار روپے مقرر کیا گیا ہے۔ شکار میں استعمال ہونے والے آلات پر بھی جرمانے سخت کیے گئے ہیں، شارٹ گن 25 ہزار، غیر ملکی شارٹ گن 50 ہزار، مقامی رائفل 50 ہزار، غیر ملکی رائفل ایک لاکھ، پی سی پی ائیر گن 50 ہزار، گاڑی یا جیپ 5 لاکھ، موٹر سائیکل ایک لاکھ، سائیکل یا کشتی 25 ہزار اور برقی آلات 25 ہزار روپے کا جرمانہ ہوگا۔ اعزازی گیم وارڈن کا عہدہ ختم کر دیا گیا ہے جبکہ کمیونٹی بیسڈ کنزروینسی کے ارکان کو قانونی اختیار حاصل ہوگا کہ وہ غیر قانونی شکار یا تجارت کی روک تھام میں مدد دے سکیں۔ شکار، بریڈنگ اور خرید و فروخت کے اجازت ناموں کی نیلامی کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارم متعارف کرایا جائے گا، کتوں کی دوڑ میں زندہ خرگوش کے استعمال پر پابندی ہوگی اور صرف مشینی چارے کی اجازت دی جائے گی۔ صوبے بھر میں جدید آلات سے لیس خصوصی وائلڈ لائف پروٹیکشن سینٹرز قائم کیے جائیں گے جہاں اہلکاروں کو وارنٹ کے بغیر تلاشی اور گرفتاری کا اختیار حاصل ہوگا تاکہ جنگلی حیات کے تحفظ سے متعلق قوانین پر مؤثر عمل در آمد یقینی بنایا جا سکے۔ نئے قوانین کا مقصد نہ صرف جنگلی حیات کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے بلکہ انسانی زندگی اور معاشرتی تحفظ کو بھی برقرار رکھنا ہے۔