ویب ڈیسک — 

اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو منگل کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کر رہے ہیں جس میں فلسطینی عسکریت پسند تنطیم حماس کے خلاف لڑائی میں جنگ بندی، غزہ سے یرغمالوں کی رہائی اور خطے میں مستقبل کے تعلقات متوقع طور پر اہم موضوعات ہوں گے۔

وائٹ ہاوس میں یہ ملاقات ایک ایسے وقت پر ہورہی ہے جب اسرائیل اور حماس امریکہ، مصر اور قطر کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی معاہدے کے اگلے مرحلے پر مذاکرات کرنے والے ہیں جن میں جنگ کا مکمل طور پر خاتمہ اور اسرائیل سے اکتوبر 2023 میں اغوا کیے گئے تمام یرغمالوں کی واپسی مرکزی نکات ہوں گے۔

صدر ٹرمپ کے ساتھ بات چیت سے قبل نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ حماس کے خلاف جنگ، ایرانی جارحیت سے مقابلہ کرنے اور عرب ملکوں کے ساتھ بہتر تعلقات استوار کرنے پر تبادلہ خیال کریں گے۔

واضح رہے کہ صدر ٹرمپ اسرائیل کے مضبوط حامی ہیں۔ انہوں نے اپنی الیکشن مہم کے دوران مشرق وسطیٰ میں جنگوں کے خاتمے کا وعدہ کیا تھا۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہوں نے اسرائیل اور حماس میں جاری جنگ بندی کا معاہدہ کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔




واشنگٹن کے دورے کے پہلے روز نیتن یاہو صدر ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے ایلچی اسٹیو وٹکوف سے ملاقات کر رہے ہیں۔نیتن یاہو کے دفتر نے کہا تھا کہ وہ اور وٹکوف اسرائیل کی جنگ بندی کے موقف پر بات کریں گے۔

چھ ہفتوں پر محیط جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے دوران حماس نے اسرائیل کے زیر حراست سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کے بدلے 18 یرغمالوں کو رہا کر دیا ہے۔

اس دوران، حماس، جسے امریکہ اور کچھ مغربی ملکوں نے ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہوا ہے، غزہ پر تیزی سے اپنا کنٹرول بحال کر رہی ہے۔جنگ کے دوران اسرائیل نے کہا تھا کہ وہ حماس کو غزہ پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے نہیں دے گا۔

حماس کے عسکریت پسندوں نے کہا ہے کہ وہ جنگ کے خاتمے اور بحیرہ روم کے ساحل پر واقع تنگ علاقے سے اسرائیلی افواج کے مکمل انخلاء کے بغیر جنگ بندی کے دوسرے مرحلے میں مزید یرغمالوں کو رہا نہیں کریں گے۔

اپنے پہلے دور حکومت میں ٹرمپ نے اسرائیل اور چارعرب ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے ’’ابراہم معاہدوں ‘‘ میں ثالثی کی تھی۔ اور وہ اب ایک ایسےوسیع تر معاہدے کی کوشش کر رہے ہیں جس میں اسرائیل سعودی عرب کے ساتھ تعلقات معمول پر لے آئے ۔




تاہم، ریاض نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنے کے معاہدے پر راضی ہونے کے لئے چاہتا ہے کہ غزہ میں جنگ ختم ہو اور غزہ، مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں ایک فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے قابل اعتبار راستہ موجود ہو۔ یاد رہے کہ اسرائیل نے 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ میں ان علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا۔

ادھر اسرائیل کے اندر نیتن یاہو کو دائیں بازو کے حکومت کے شراکت داروں کی جانب سے مارچ کے شروع میں جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے اختتام پر حماس کے خلاف دوبارہ لڑائی شروع کرنے کا دباو ہے۔

واشنگٹن فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتا آرہا ہے لیکن نیتن یاہو کی حکومت اس کی مخالفت کرتی ہے۔

اگرچہ غزہ کی جنگ بندی دو ہفتوں سے جاری ہے، اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے میں کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ اتوار کے روز، فوج نے کہا کہ وہ غیر مستحکم شہر جینین پر مرکوز ایک آپریشن کو تمون نام کے قصبے تک بڑھا رہی ہے۔




غزہ جنگ کے حوالے سے نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل اب بھی حماس پر مکمل فتح حاصل کرنے اور اکتوبر 2023 میں عسکریت پسندوں کے حملے میں اغوا کیے گئے تمام یرغمالوں کی واپسی کے لیے پرعزم ہے۔

اسرائیلی حکام کے مطابق حماس کے دہشت گرد حملے میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ جنگجووں نے 250 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔

سات اکتوبر 2023 کےحملے سے شروع ہونے والی 15 ماہ کی جنگ کے دوران اسرائیل کی جوابی کارروائیوں میں حماس کے زیر انتظام غزہ کے صحت کے حکام کے مطابق 47,400 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے نصف سے زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں 17000 عسکریت پسند بھی شامل ہیں۔ تاہم ، اسرائیل نے اس بارے میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا ہے۔

(اس رپورٹ میں کچھ معلومات اے پی اور رائٹرز سے لی گئی ہیں)

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل نے کہا ہے کہ جنگ بندی کے اسرائیل کے اسرائیل نے نیتن یاہو کے دوران کریں گے حماس کے کے ساتھ جنگ کے کی جنگ

پڑھیں:

اسرائیلی فنکاروں اور دانشوروں کا نیتن یاہو حکومت کے خلاف عالمی پابندیوں کا مطالبہ

اسرائیلی فنکاروں اور دانشوروں نے غزہ میں جاری مظالم پر اپنی ہی حکومت کے خلاف آواز بلند کر دی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت پر فوری طور پر سخت پابندیاں عائد کی جائیں۔

اسرائیلی معاشرے کے فنکار، مصنفین اور دانشوروں کی ایک بڑی تعداد نے حالیہ دنوں میں ایک مشترکہ احتجاج کے دوران کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں نہتے فلسطینیوں پر جاری حملے ناقابلِ قبول ہیں اور عالمی برادری کو ان مظالم کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کرنے چاہئیں۔

یہ بھی پڑھیے غزہ میں نسل کشی کو نظرانداز کرنا ممکن نہیں، ٹرمپ کی قریبی اتحادی بھی اسرائیل کیخلاف بول پڑیں

مظاہرین نے الزام عائد کیا کہ اسرائیلی حکومت غزہ میں فلسطینی عوام کو بھوک، بیماری اور بمباری کے ذریعے اجتماعی سزا دے رہی ہے، جو انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے عالمی اداروں، اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ اسرائیل پر اقتصادی، سفارتی اور عسکری پابندیاں عائد کی جائیں تاکہ نہتے فلسطینیوں کے خلاف جاری ظلم کا سلسلہ بند ہو۔

یہ بھی پڑھیے: غزہ میں نسل کشی پر خاموش رہنے والا شریکِ جرم ہے، ترک صدر رجب طیب ایردوان

فنکاروں اور دانشوروں کا کہنا تھا کہ اب خاموش رہنا ممکن نہیں رہا، اور وہ اپنے ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے انصاف اور انسانیت کے حق میں کھڑے ہو چکے ہیں۔

یہ احتجاج اسرائیل کے اندر بڑھتے ہوئے اختلاف رائے اور حکومت کی پالیسیوں پر عوامی غصے کی واضح عکاسی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیلی دانشور اسرائیلی فنکار غزہ نیتن یاہو

متعلقہ مضامین

  • وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال کی چین کے نائب وزیر خارجہ سن ویڈونگ سے ملاقات، دونوں وزراء کا دوطرفہ تعلقات بارے تبادلہ خیال
  • ٹرمپ نے روس کو یوکرین سے جنگ بندی کیلئے ایک ہفتے کی مہلت دے دی
  • مشرق وسطیٰ کے امریکی ئمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف اسرائیل پہنچ گئے
  • وزیرِ اعظم سے خواجہ سعد رفیق کی ملاقات، ملکی سیاسی صورتحال پر گفتگو
  • اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی کوشش، امریکی ایلچی کی اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات
  • جرمن وزیر خارجہ کا دورہ اسرائیل، مقصد جنگ بندی پر زور
  • اسرائیلی فنکاروں اور دانشوروں کا نیتن یاہو حکومت کے خلاف عالمی پابندیوں کا مطالبہ
  • غزہ میں مزید 7 افراد غذائی قلت سے جاں بحق، مجموعی تعداد 154 ہو گئی
  • غزہ کو اسرائیل میں ضم کرنیکی صیہونی دھمکی
  • وزیراعظم سے ورلڈ اکنامک فورم کی منیجنگ ڈائریکٹر کی اہم ملاقات