اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 فروری 2025ء) ہلڈا، جنوبی اسکاٹ لینڈ میں واقع گایوں کے ریوڑ لینگ ہل میں پیدا ہونے والا وہ پہلا بچھڑا ہے، جس کی پیدائش آئی وی ایف طریقے سے ہوئی ہے اور یہ توقع کی جارہی ہے کہ اس طرح کے گایوں سے میتھین کم پیدا ہو گی۔

مویشیوں کے ڈکار اور گوبر سے میتھین گیس پیدا ہوتی ہے۔ یہ کرہ ارض کو گرم کرنے والی ایسی گرین ہاؤس گیس ہے جو 20 سال کے وقت کے پیمانے پر کاربن ڈائی آکسائیڈ سے 80 گنا زیادہ طاقتور ہے۔

مویشی دنیا بھر میں تقریباً 30 فیصد میتھین اخراج کرتے ہیں، جن میں سے دو تہائی گوشت یا دودھ کی پیداوار کے لیے استعمال ہونے والی مویشیوں سے آتی ہے۔
کم ڈکار لینے والی گائے کی پیدائش کی کوششیں

اسکاٹش بچھڑے کی پیدائش کو ڈاکٹروں اور سائنس دانوں نے صنعت میں کاربن کی موجودگی کو کم کرنے کے لیے "انتہائی اہم" لمحہ قرار دیا ہے۔

(جاری ہے)

میتھین کی کمی کو تیز کرنے کی کوشش

اسکاٹ لینڈ کے رورل کالج، جو پائیداری پر توجہ مرکوز کرتی ہے اور اس منصوبے میں شراکت دار ہے، کے پروفیسر مائیک کوفی نے کہا، ہلڈا، تین موجودہ ٹیکنالوجیز کو یکجا کرنے کے نتیجے میں دنیا میں آیا ہے۔

یہ ہیں گائے کے ڈی این اے کی بنیاد پر میتھین کی پیداوار کی پیش گوئی کرنے کی صلاحیت، پہلے سے کم عمر میں انڈوں کو نکالنا اور ان کو منی کے ساتھ فرٹیلائز کرنا۔

پراجیکٹ کے ایک اور پارٹنر پیراگون ویٹرنری گروپ سے تعلق رکھنے والے راب سیمنز نے میڈیا کو بتایا کہ"میتھین کی کارکردگی میں جینیاتی بہتری" "ماحول پر میتھین کے اخراج کے اثرات کو کنٹرول کرتے ہوئے مستقبل میں عوام کو غذائیت سے بھرپور خوراک فراہم کرنے کی کلید ہو گی۔"

کوفی نے کہا کہ ان خصائص پر مبنی روایتی انتخاب نے اب تک میتھین کے اخراج کو تقریباً ایک فیصد فی سال کم کرنے میں مدد کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس نئی تکنیک سے ہر سال ان کمیوں میں 50 فیصد اضافہ متوقع ہے، جو اگلے 20 سالوں میں اخراج میں مجموعی طور پر 30 فیصد کمی کے برابر ہو گا۔

سن دو ہزار تیئیس میں شائع ہونے والے کینیڈا کے ایک مطالعے میں یہ بھی تجویز کی گئی تھی کہ کسانوں کو میتھین کی کارکردگی کے لیے گائے کا انتخاب اور افزائش 2050 تک اخراج میں 20-30 فیصد تک کی کمی حاصل ہو سکتی ہے۔

گائے کے میتھین کو کم کرنے کے اقدامات

مجموعی طور پر، دنیا میں 1.

5 بلین مویشی ہیں، جن میں سے ایک اندازے کے مطابق 270 ملین ڈیری گائے ہیں۔ 2022 میں، عالمی ڈیری انڈسٹری کی مالیت 900 بلین ڈالر کے قریب تھی۔

کوفی نے کہا کہ ہلڈا جیسی گائے پیدا کرنے کے عمل پر اس جانور کی اقتصادی قیمت سے تقریباً دوگنا لاگت آتی ہے۔

"یہ (کسانوں کے لیے) منافع بخش نہیں ہوگا جیسا کہ اس وقت ہے۔

لیکن اس پروجیکٹ کا مقصد یہ ظاہر کرنا تھا کہ یہ کام کرسکتا ہے۔"

انہوں نے کہا کہ اگلے اقدامات یہ تلاش کرنا ہیں کہ اس کو بڑے پیمانے پر لانے میں مدد کے لیے کون سی مالی امداد دستیاب ہو سکتی ہے۔ "حکومت کے پاس کون سےذرائع ہیں کہ وہ معاشی ماحول کو تبدیل کرنے کے قابل بنائے تاکہ کسانوں کے لیے اس کی لاگت قابل قبول ہو، جیسا کہ انہوں نے الیکٹرک کاروں کے سلسلے میں کیا تھا۔

"

انہوں نے کہا کہ الیکٹرک کاروں کے معاملے سے ہم بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں، جس طرح اب بھی پٹرول کاریں چل رہی ہیں اسی طرح آئی وی ایف بچھڑوں کے ساتھ ساتھ گائے کے ریوڑ بھی موجود رہیں گے۔

کوفی نے اس بات پر زور دیا کہ یہ منصوبہ سائنسی کوششوں کی ایک وسیع تر لہر کا حصہ ہے۔

کیا مخصوص بریڈنگ کافی ہے؟

ایک حالیہ تحقیق کے مطابق، میتھین کا اخراج کسی بھی دوسری گرین ہاؤس گیس کے مقابلے میں نسبتاً زیادہ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔

کاربن کے اخراج میں کمی سے لاکھوں اموات رک سکتی ہیں، اسٹڈی

سائنس دانوں نے کہا ہے کہ فارم مینجمنٹ میں تکنیکی بہتری ان اخراج کو اس پیمانے پر کم نہیں کر سکتی ہے جس کی ضرورت پیرس معاہدے کے عالمی حرارت کو 1.5 ڈگری سیلسیس (2.7 ڈگری فارن ہائیٹ) تک محدود کرنے کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے درکار ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس مقصد کو حاصل کرنے کا واحد طریقہ گوشت اور دودھ کی پیداوار کو نمایاں طور پر کم کرنا اور پودوں پر مبنی زیادہ خوراک کی طرف منتقل کرنا ہے۔

گوشت اور دودھ کی صنعتیں عالمی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 12 سے 20 فیصد کے درمیان حصہ ڈالتی ہیں اور فوڈ سسٹم سے آنے والے اخراج میں 60 فیصد کا حصہ بنتی ہیں۔ یہ زیادہ تر چراگاہوں اور خوراک کے لیے جنگلات کو صاف کرنے سے پیدا ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ کے ساتھ ساتھ مویشیوں سے خارج ہونے والی میتھین کے ذریعے ہوتا ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق گوشت اور دودھ کی مصنوعات کو کم کرنے سے عالمی غذائی سسٹم سے گرین ہاوس گیسز کے اخراج میں 17 فیصد کمی واقع ہو سکتی ہے۔

سائنسدانوں نے کہا ہے کہ 2030 تک میتھین کے اخراج میں 45 فیصد کمی سے 0.3 سیلسیس گرمی سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔

ج ا ⁄ ص ز (ہولی ینگ)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے اخراج میں نے کہا کہ انہوں نے سکتی ہے پیدا ہو کرنے کے دودھ کی کے لیے

پڑھیں:

این ڈی ایم اے کی سال 2026 میں 22 سے 26 فیصد زائد بارشوں کی پیش گوئی

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) ڈی جی این ڈی ایم اے کا کہنا ہے پاکستان میں موسم کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے،2026کےمون سون میں 22 سے26فیصد بارشیں زیادہ ہوں گی،اس سال 31لاکھ لوگوں کومحفوظ مقاما ت پرمنتقل کیا گیا۔

ڈی جی این ڈی ایم اے نےمزیدکہا کہ بہت سےکام وفاق اورصوبوں نےکرنا ہیں،دریاؤں میں آنے والےپانی کیلئےسفارشات بنائی گئی ہیں،ارلی وارننگ کے تحت ہم 6 سے8 ماہ پہلےصوبوں کو وارننگ دیتے ہیں،ہفتوں کی بات کریں گے تو صوبے بہتر اقدامات کر سکیں گے۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • الیکشن کمیشن کا بڑا اقدام، وزیر اعظم کے معاون خصوصی کو گھر تک محدود کر دیا گیا
  • ملک میں ہفتہ وار مہنگائی میں اضافہ
  • حیدرآباد: حکمرانوں کی عدم دلچسپی کے باعث شہر میں پانی کی شدید قلت پیدا ہوگئی ، زیرنظر دو معصوم بچے اسکول جانے کے بجائے پانی کیلیے سرگرداں ہیں
  • ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر وزیراعظم کے معاون خصوصی اور انتخابی امیدوار کی طلبی
  • پی آئی اے کے 75 فیصد شیئرز نیلام ہونگے، نام اور تھیم تبدیل نہ کرنے کی شرط عائد
  • پی آئی اے کے 75 فیصد شیئرز نیلام ہونگے، نام اور تھیم تبدیل نہ کرنے کی شرط عائد
  • شاندانہ گلزار کے خلاف پیکاکے تحت درج مقدمہ اخراج کی درخواست ،فائل چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو بھجوا دی۔
  • انڈیا: ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونے والے مسلمان ’اخلاق‘ کے تمام ملزمان کو رہا کرانے کی کوششیں
  • آئندہ برس مون سون رواں سال سے  26      فیصد زیادہ شدید ہو گا: مصدق ملک 
  • این ڈی ایم اے کی سال 2026 میں 22 سے 26 فیصد زائد بارشوں کی پیش گوئی