اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے سینیارٹی کا معاملہ ایک بار پھر اٹھا دیا، سینیارٹی لسٹ کے خلاف ریپریزنٹیشن چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق کو بھجوا دی جبکہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو بھی ججز ریپریزنٹیشن کی کاپی بھجوا دی گئی ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری اور جسٹس بابر ستار نے ججز ریپریزنٹیشن بھیجی جبکہ جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز بھی ریپریزنٹیشن بھیجنے والوں میں شامل ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر کی جانب سے الگ سے ریپریزنٹیشن فائل کئے جانے کا امکان ہے۔ججز ریپریزنٹیشن میں کہا گیا کہ جج جس ہائیکورٹ میں تعینات ہوتا ہے ا±سی ہائیکورٹ کے لئے حلف لیتا ہے، آئین کی منشا کے مطابق دوسری ہائیکورٹ میں ٹرانسفر ہونے پر جج کو نیا حلف لینا پڑتا ہے۔
ریپریزنٹیشن کے مطابق دوسری ہائیکورٹ میں ٹرانسفر ہونے والے جج کی سینیارٹی نئے حلف کے مطابق طے ہو گی۔
دوسری جانب عدالتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ججز کی جانب سے دائر ریپریزنٹیشن سینیارٹی سے متعلق ہے اور ان کا ججز کے تبادلے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز چیف جسٹس عامر فاروق کی منظوری سے گزشتہ روز سینیارٹی لسٹ جاری کی گئی تھی۔
یاد رہے کہ 10 دسمبر کو ڈان اخبار نے رپورٹ کیا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کو سپریم کورٹ کا جج بنایا جانا متوقع ہے اس لئے عدالتی بیوروکریسی میں مبینہ طور پر موجودہ چیف جسٹس ہائی کورٹ کی ترقی کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کی سربراہی کے لئے لاہور ہائی کورٹ سے ایک جج لانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔
روایتی طور پر ہائی کورٹ کے سینئر جج کو چیف جسٹس مقرر کیا جاتا ہے لیکن رواں سال کے شروع میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) نے 26ویں ترمیم کی روشنی میںسینیارٹی کے معیار کے حوالے سے نئے قواعد متعارف کرائے تھے۔
جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے تجویز پیش کی کہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا تقرر 5 سینئر ترین ججوں کے پینل میں سے کیا جا سکتا ہے۔

کسی بھی مہم جوئی کا  پاکستان مکمل طاقت کے ساتھ جواب دے گا، آرمی چیف کا بھا رت کو دبنگ جواب

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائی کورٹ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے مطابق

پڑھیں:

پی ٹی آئی کا یوم تاسیس؛ رہنماؤں کی پارلیمنٹ ہاؤس سے اسلام آباد ہائیکورٹ تک واک

ویب ڈیسک: پی ٹی آئی کے یوم تاسیس کے موقع پر پارٹی رہنماؤں نے پارلیمنٹ ہاؤس سے اسلام آباد ہائی کورٹ تک واک کی۔

نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے یوم تاسیس کے موقع پر پی ٹی آئی رہنماؤں کی پارلیمنٹ سے اسلام آباد ہائیکورٹ تک واک  ہوئی، جس میں علی محمد، زرتاج گل، عامر ڈوگر اور دیگر رہنما موجود تھے۔

پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے اس موقع پر بانی پی ٹی آئی کے حق میں نعرے لگائے۔ اور قیادت سمیت رہنماؤں اور کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

فواد خان اور وانی کپور کی آنیوالی فلم کے گانے یوٹیوب سے ہٹا دیے گئے

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمنٹرین نے پارلیمنٹ سے اسلام آباد ہائیکورٹ تک واک کی ہے، جس کا مقصد یہ مطالبہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے کیسز کو میرٹ پر لگایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے چند وکیل اسلام اباد ہائی کورٹ جائیں گے اور یادداشت پیش کریں گے، باقی پی ٹی آئی رہنما اور کارکنان یوم تاسیس کے پروگرام میں خیبر پختون خوا ہاؤس شرکت کریں گے۔

فرانس میں طالبعلم کا ساتھیوں پر چاقو سے حملہ، ایک طالب علم ہلاک

بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے استدعا کرے گی کہ وہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کو یقینی بنائیں اور ان کے اور بشریٰ بی بی کے مقدمات میرٹ پر سنے جائیں۔

Ansa Awais Content Writer

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کا چیف جسٹس آف سپریم کورٹ اور قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو ’آئین کی حالت اور پاکستان میں قانون کا نفاذ‘ کے عنوان سے خط،
  • ہائیکورٹ سے عمران خان و بشریٰ بی بی کے کیسز میرٹ پر سننے کی استدعا کرینگے: بیرسٹر گوہر
  • پی ٹی آئی کا یوم تاسیس؛ رہنماؤں کی پارلیمنٹ ہاؤس سے اسلام آباد ہائیکورٹ تک واک
  • مشال یوسف زئی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • این اے 18ہری پور میں انتخابی دھاندلی کا معاملہ، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا
  • 138قیمتی گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ: سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ
  • عمران خان سے جیل ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کی درخواست خارج
  • ہائیکورٹ جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا، ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ
  • ایک سال بعد جرم یاد آنا حیران کن ہے، ناانصافی پر عدالت آنکھیں بند نہیں رکھ سکتی، سپریم کورٹ