کثیرالقومی امن مشق اور ڈائیلاگ کا انعقاد 7 تا 11 فروری کراچی میں ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
ریئر ایڈمرل عبدالمنیب نے زور دیا کہ جیو پولیٹکس سے جیو اکنامکس کی جانب بدلتی صورتحال کے ساتھ عالمی سمندری تجارت اور توانائی کے راستوں کی سیکیورٹی کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہوئی ہے، بحر ہند کے خطے کو روایتی اور غیر روایتی متعدد چیلنجز کا سامنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کثیرالقومی بحری مشق امن 2025ء اور پہلے امن ڈائیلاگ کا نعقاد 7 تا 11 فروری کراچی میں ہوگا۔ کمانڈر پاکستان فلیٹ ریئر ایڈمرل عبدالمنیب نے 9ویں امن مشق اور پہلے امن ڈائیلاگ کی تفصیلات سے میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ جیو پولیٹکس سے جیو اکنامکس کی جانب بدلتی صورتحال کے ساتھ عالمی سمندری تجارت اور توانائی کے راستوں کی سیکیورٹی کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہوئی ہے۔ بحر ہند کے خطے کو روایتی اور غیر روایتی متعدد چیلنجز کا سامنا ہے، ان کثیر الجہتی مسائل نے میری ٹائم سیکورٹی کے دائرہ کار کو وسیع کرتے ہوئے تمام ممالک کو اپنی حکمت عملی اور پالیسیوں کا از سر نو جائزہ لینے پر مجبور کر دیا ہے۔ کمانڈر پاکستان فلیٹ نے کہا کہ پاکستان اس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ کوئی بھی ملک اکیلا سمندر میں موجود پیچیدہ چیلنجز کا سامنا نہیں کر سکتا۔ اِسی تناظر میں پاک بحریہ کی جانب سے ہر دو سال بعد منعقد کی جانے والی کثیر القومی مشق امن کا آغاز 2007ء میں "Together for Peace" کے سلوگن کے ساتھ کیا گیا۔
کمانڈر پاکستان فلیٹ نے بتایا کہ اس مشق کا مقصد بحری ممالک کو ایک پلیٹ فارم پر لانا ہے، تاکہ محفوظ اور پائیدار طریقوں کو اپنایا جا سکے، تجربات کا تبادلہ اور بحری خطرات کا اجتماعی طور پر مقابلہ کیا جا سکے، گزرتے وقت کے ساتھ مشق امن نے اپنے مقاصد کے حصول میں کامیابی اور دائرہ کار میں وسعت حاصل کی ہے، پہلی امن مشق جو بنیادی طور پر انسداد دہشتگردی اور بحری قزاقی آپریشنز پر مرکوز تھی، میں 28 ممالک نے شرکت کی، بعد ازاں مشق کا دائرہ اور شرکت میں اضافے نے بالآخر ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے نظریاتی ہم آہنگی کی تشکیل کا راستہ ہموار کیا، مشق امن کا نواں ایڈیشن اس سال 7 سے 11 فروری تک منعقد کیا جا رہا ہے، جس میں 60 سے زائد ممالک اپنے بحری اور فضائی جہازوں، اسپیشل آپریشن فورسز/میرینز کی ٹیموں اور مندوبین کے ساتھ شرکت کر رہے ہیں، یہ مشق سی فیز اور ہاربر فیز پر مشتمل ہے، ہاربر فیز 7 سے 9 فروری تک منعقد ہوگا، جس میں بحری امور سے متعلق سیمینارز، مباحثے، آپریشنل مظاہرے، بین الاقوامی ثقافتی اجتماعات اور کھیلوں کی سرگرمیاں شامل ہیں۔
ریئر ایڈمرل عبدالمنیب نے بتایا کہ دوسرے مرحلے (سی فیز) کا انعقاد 10 سے 11 فروری تک ہوگا، جس میں بحری حکمت عملی اور سلامتی سے متعلق مشقیں جیسے کہ انسدادِ بحری قزاقی اور دہشتگردی، سرچ اینڈ ریسکیو آپریشنز، لائیو فائرنگ اور بین الاقوامی فلیٹ ریویو شامل ہوگا۔ کمانڈر پاکستان فلیٹ نے اس بات پر زور دیا کہ امن مشق میں بڑھتی ہوئی عالمی شرکت عالمی میری ٹائم سیکیورٹی میں پاک بحریہ کے کردار پر بین الاقوامی برادری کے اعتماد کو ظاہر کرتی ہے، جس کی بدولت پاک بحریہ نے 2025ء کی مشق امن کے ساتھ پہلی بار "امن ڈائیلاگ" کا آغاز بھی کیا ہے، امن ڈائیلاگ بحری سربراہان، کوسٹ گارڈز اور دفاعی افواج کو عالمی اور علاقائی سمندری مسائل پر تبادلہ خیال کرنے کا موقع فراہم کرے گا، تاکہ سمندر میں بڑھتے ہوئے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے جدید حل اپنائے جا سکیں
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امن ڈائیلاگ چیلنجز کا کے ساتھ
پڑھیں:
فوجی اور آبی جارحیت پر عالمی برادری بھارت کا محاسبہ کرے،بلاول بھٹو زرداری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: پاکستانی سفارتی مشن اور پارلیمانی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو نے عالمی برادری سے بھارت کے محاسبے کا مطالبہ کردیا۔
پاکستان کے پارلیمانی وفد کی لندن میں قائم چیٹھم ہاوٴس آمد ہوئی جہاں بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میںپاکستان کے پارلیمانی وفد کی لندن میں قائم چیٹھم ہاوٴس میں برطانوی تھنک ٹینک اور پالیسی سازوں سے اہم ملاقات کی۔ بلاول بھٹو زرداری اور دیگر ارکان نے جنوبی ایشیا میں حالیہ کشیدگی پر پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا جبکہ وفد نے بھارت کی بلا اشتعال فوجی جارحیت اور آبی دہشت گردی پر تشویش کا اظہار کیا۔
اراکین سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت کی بلا اشتعال فوجی جارحیت علاقائی استحکام کے لیے خطرہ ہے، بھارت کے اقدامات پاکستان کی خودمختاری، بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدہ کومعطل کرنے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ پانی کو ہتھیار بنانا بین الاقوامی اصولوں کو مجروح اور ایک خطرناک مثال قائم کرتا ہے، عالمی برادری تشویشناک پیش رفت کا نوٹس لے اور بھارت کے اقدامات کا محاسبہ کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیرکا تنازع خطے کے پائیدار امن اور استحکام میں بنیادی رکاوٹ ہے، عالمی برادری بامعنی مذاکرات کی حمایت کرے اور بین الاقوامی وعدوں اور انسانی حقوق کے احترام کو یقینی بنائے۔