کراچی:

عوام پاکستان پارٹی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ حکومت کا مہنگائی کم ہونے کا دعویٰ درست نہیں ، مہنگائی نہیں بلکہ بڑھنے کی رفتار کم ہوئی  ہے۔

پاکستان اکنامک آؤٹ لک چیلنجنگ آپرچیونٹنی کے عنوان سے انسٹی ٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ میں منعقدہ نشست سے خطاب اور طلبہ کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان میں ہم تین سال سے غریب ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس سال میں مہنگائی تھوڑی کم ہوئی ہے، پچھلے سال زیادہ تھی، مہنگائی کی وجہ سے غریب زیادہ غریب ہوتا ہیں اور امیر اپنی جگہ پر کھڑا رہتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قیمتوں میں اضافے کی رفتار کم ضرور ہے مگر مسلسل بڑھ رہی ہے، اشیا پہلے کے مقابل مزید مہنگی ہو رہی ہیں۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہمارے اراکین قومی اور صوبائی اسمبلی آپ کے ووٹ سے منتخب ہوئے ہیں، پنجاب میں انہوں نے ساڑھے 400  فیصد تنخواہ بڑھائی ہیں، وفاق میں 350 فیصد تنخواہ بڑھائی ہیں، وفاق نے  22 فیصد جاری اخراجات بڑھائے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاق کو ترجیحات پر کام کرنا چاہیے، وفاق کے پاس پیسے ہوتے ہیں، میں وفاق کا حصہ رہ چکا ہوں، ترجیحات پر پیسہ خرچ کیا جاتا ہیں، تنخواہ دار طبقے کے اوپر 50 ہزار روپے پر ٹیکس لگایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بات ہوئی ہے کہ حکومت پراپرٹی کے اوپر ٹیکس ختم کرنا چا رہی ہے، حکومتی وزرا کہتے ہیں مہنگائی کم ہوئی ہےبلکہ مہنگائی بڑھنے کی رفتار کم ہوگئی ہے، ملک میں شہریوں کی اوسط آمدنی نہیں بڑھ رہی ہے،

سابق وزیرخزانہ نے کہا کہ ٹیکس ریٹ کم ہونے چاہئیں پھر اصلاحات کی بات کرنی چاہیے،  ملک کو امیر کرکے تعلیم نہیں دی جاسکتی، پاکستان کبھی ترقی نہیں کرسکتا اگر حکومت بچوں کو تعلیم اور صحت نہ دے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے یہ نہیں سوچا کہ گندم مہنگی ہوگی تو آٹا بھی مہنگا ہوگا، پی ڈی ایم کے وقت پر مہنگا ہوا تو لوگوں کی چیخیں نکلی، غریب فارمز کو اس وقت پر نقصان ہوا، معاشی ترقی کا سب سے اہم اشارہ جی ڈی پی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس کی شرح اور مہنگائی میں اضافے کی وجہ سے پاکستانیوں کی دستاویزی آمدنی پر دباؤ پڑ رہا ہے، طویل مدتی معاشی کامیابی حاصل کرنے کے لیے اہم اہداف کو ترجیح دینا ضروری ہے۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ وہ تنخواہ دار طبقے سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی آمدنی کی سطح کے مطابق زیادہ ٹیکس ادا کریں، زرعی اراضی پر ٹیکس نہ ہونے پر سوال اٹھاتے ہیں، اس شعبے میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس پالیسی کے دو اہم اصول ہیں، پہلا اصول یہ تجویز کرتا ہے کہ ایک ہی صورت حال میں ہر شخص کو ایک ہی مقدار میں ٹیکس ادا کرنا چاہیے، دوسرا اصول یہ کہتا ہے کہ زیادہ آمدنی والے افراد کو زیادہ ٹیکس ادا کرنا چاہیے، ان کی معیشت میں زیادہ حصہ ڈالنے کی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی ترجیح عدلیہ کا گلہ گھونٹنا ہے، پیکا قانون نے آسمان کیسے کیسے تبدیل کردیے، پہلے عمران خان اسے مقبول بنا رہے تھے اور شہباز شریف اس کے خلاف تھے، آج شہباز شریف اسے منظور کروا رہے ہیں اور عمران خان اس کے خلاف ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مفتاح اسماعیل نے کہا ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

جھوٹ کا چائے خانہ زیادہ دیر تک نہیں چلا کرتا، عرفان صدیقی کا مودی کو جواب

اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سینٹ میں پارلیمانی پارٹی لیڈر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ مودی کو اب یہ حقیقت بھی مان لینی چاہیے کہ جھوٹ کا چائے خانہ زیادہ دیر تک نہیں چلا کرتا۔ 'ایکس' پر  بیان میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ مودی کو معلوم ہو جانا چاہیے کہ پاکستان کے معرکہ حق نے سارا منظر نامہ بدل کے رکھ دیا ہے اور بھارت کا چہرہ پوری طرح بے نقاب ہو چکا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے سینئیر راہنما نے لوک سبھا میں بھارتی وزیراعظم کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مودی کی دو گھنٹے طویل تقریر نئی الجھنیں اور سوالات کو جنم دے رہی ہے۔ 

متعلقہ مضامین

  • ’وزارتِ مضحکہ خیز چال‘ سے لے کر عجیب و غریب حکومتی اداروں تک
  • غریب کا دشمن غریب
  • تینوں بڑی پارٹیوں کو دیکھ لیا، ترقی نہیں دیکھی: مفتاح اسماعیل
  • مجھے نہیں پتہ کس کو کتنا نقصان ہوا، یہ صرف اسلام آباد کے ڈرائنگ رومزکی گفتگو تھی، مفتاح اسماعیل کی وضاحت
  • ایف بی آر کا جولائی کا ٹیکس ہدف حاصل کرنا نیک شگون ہے، عاطف اکرام شیخ
  • ٹرمپ انتظامیہ بھارت سے سخت مایوس، امریکی وزیرخزانہ نے لب کشائی کردی
  • ہم وفاق کے اتحادی ہیں لیکن کراچی والوں پر ظلم ہوتا نہیں دیکھ سکتے، خواجہ اظہار الحسن
  • ہم وفاق کے اتحادی ہیں لیکن کراچی والوں پر ظلم ہوتا نہیں دیکھ سکتے: خواجہ اظہار
  • عمران خان اب بھی سب سے مقبول رہنما ہیں، مفتاح اسماعیل
  • جھوٹ کا چائے خانہ زیادہ دیر تک نہیں چلا کرتا، عرفان صدیقی کا مودی کو جواب