قرارداد میں کہا گیا کہ یہ مقتدر ایوان بھارت اور بین الاقوامی برادری کو بتانا چاہتا ہے کہ کشمیر ہماری شہ رگ ہے، کوئی بھی قوم اپنی شہ رگ کو کٹتے ہوئے نہیں دیکھ سکتی، لہٰذا مقبوضہ جموں کشمیر سے بھارت کے ناجائز تسلط کے خاتمے تک جدوجہد جاری رہے گی۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان اسمبلی نے مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی۔ منگل کے روز مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے بلائے گئے اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں صوبائی وزیر قانون غلام محمد نے ایوان میں قرارداد پیش کی جس میں 27 اکتوبر 1947ء کو بھارت کی جانب سے جموں و کشمیر پر ناجائز قبضے کو تاریخ کا ایک سیاہ باب قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ کشمیری عوام 77 سالوں سے آزادی کی جدوجہد میں مصروف عمل ہیں۔ قرارداد میں کہا گیا کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کی آزادی کو دبانے کے لیے ریاستی جبر اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے، لیکن کشمیری عوام نے کبھی بھی بھارتی تسلط کو قبول نہیں کیا اور آزادی کی جدوجہد میں مصروف عمل ہیں۔ بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں کشمیر کی آزادی کو رنجیروں سے جکڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے مگر حریت پسند ہر قسم کے ظلم، بربریت کے خلاف چٹان کی طرح کھڑے ہیں اور 77 سالوں پر محیط طویل ہندوستانی خونی اور سیاہ حکمرانی کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔   قرارداد میں کہا گیا کہ یہ مقتدر ایوان بھارت اور بین الاقوامی برادری کو بتانا چاہتا ہے کہ کشمیر ہماری شہ رگ ہے، کوئی بھی قوم اپنی شہ رگ کو کٹتے ہوئے نہیں دیکھ سکتی، لہٰذا مقبوضہ جموں کشمیر سے بھارت کے ناجائز تسلط کے خاتمے تک جدوجہد جاری رہے گی۔ پاکستانی قوم باالخصوص گلگت بلتستان کے عوام کبھی بھی مظلوم کشمیریوں کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔ بھارتی قابض حکومت اور فوج کی طرف سے کشمیریوں کی قتل و غارت گری، خواتین کی عصمت دری، جبری گمشدگی اور دیگر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بین الاقوامی اداروں میں اُٹھاتے رہیں گے اور بھارت کے مکروہ چہرہ کو عیاں کرتے رہیں گے۔ گلگت بلتستان کا یہ مقتدر ایوان بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں کشمیر پر قبضہ اور وہاں کے عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کی بھرپور انداز میں مذمت کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ قراردادوں کے تحت مقبوضہ جموں کشمیر میں فوری آزادانہ، منصفانہ استصواب رائے کا انعقاد کیا جائے اور کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع فراہم کیا جائے۔    قرارداد میں کہا گیا کہ ایوان یہ بھی مطالبہ کرتا ہے کہ جب تک استصواب رائے کا انعقاد نہیں ہوتا ہے، حکومت پاکستان مقبوضہ جموں کشمیر کی آزادی تک حریت پسندوں کو ہر محاذ پر اخلاقی، سیاسی اور سفارتی مدد فراہم کرتا رہے۔ قرارد پر بحث کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے رکن اسمبلی شیخ اکبر علی رجائی نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہا کہ مظلوم کی حمایت دینی فریضہ ہے، مظلوم دنیا کے جس کونے میں ہو ہم ان کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ مسئلہ کشمیر ہے لیکن تعجب ہوتا ہے کہ اتنے اہم مسئلے پر حکومتی بینچز خالی ہیں، جن کو عوام نے اپنی نمائندگی کیلئے اسمبلی میں بھیجا ان میں دو تہائی ارکان غیر حاضر ہیں۔ کیا یہ اسمبلی کا استحصال نہیں؟ میں اس عمل کی بھرپور مذمت کرتا ہوں، جب حکومتی وزیر اسمبلی میں نہ آئے تو پھر ہم کسی سیکرٹری کے اسمبلی حاضر ہونے کی شکایت کیسے کر سکتے ہیں۔    انہوں نے کہا کہ کشمیر میں ظلم و بربریت کی دل و جان سے مذمت کرتا ہوں ساتھ ہی یہاں پانچ جولائی کو جس طرح اس اسمبلی کا استحصال کیا گیا اس کی بھی مذمت کرتا ہوں۔ حاجی رحمت خالق نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس قرارداد کی مکمل حمایت کرتے ہیں، حکومتی اراکین کی غیر حاضری کے بارے میں اکبر رجائی کی بات درست ہے۔ تاہم ان اراکین کو کوئی اہم کام ہوا ہوگا جس کی وجہ سے وہ نہ آسکے۔ سپیکر نے ریمارکس دئیے کہ آج کے دن سے زیادہ اہم کام اور کیا ہو سکتا ہے، اسمبلی سیشن سے زیادہ کوئی کام اہم نہیں ہوتا، اس کو سنجیدہ لینے کی ضرورت ہے۔ اپوزیشن رکن عبید اللہ بیگ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی اہم دن ہے کیونکہ مقبوضہ کشمیر کو دنیا کا سب سے بڑا جیل بنا دیا گیا ہے، ہم اس قرارداد کی مکمل حمایت کرتے ہیں، پورا گلگت بلتستان کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔   انہوں نے کہا کہ ملک کی سلامتی کیلئے سب سے زیادہ فوج کی ضرورت ہوتی ہے، ورنہ شام، عراق اور فلسطین کی صورتحال ہمارے سامنے ہے۔ مضبوط فوج ہی پاکستان کی سلامتی کی ضامن ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقتدر حلقوں سے گزارش ہے کہ عوامی مینڈیٹ کا ضرور خیال رکھیں، مینڈیٹ والی حکومتوں کو خراب نہ کریں۔ غلام شہزاد آغا نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ جی بی کے عوام کا شیوہ رہا ہے کہ وہ ہمیشہ مظلوم کی حمایت میں کھڑے ہوتے ہیں۔ امجد حسین ایڈووکیٹ نے کہا کہ آج پوری دنیا میں کشمیریوں کیساتھ یکجہتی کی جا رہی ہے اور اس اجلاس میں اسی معاملے کو ہی فوکس کرنا چاہیے۔ جی بی کے ایشوز پر بات کرنے کیلئے اسمبلی سیشن کو آگے چلانا ہوگا۔ بعد ازاں تمام ممبران کی حمایت پر سپیکر نذیر احمد ایڈووکیٹ نے قرارداد کی متفقہ منظوری کا اعلان کیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: قرارداد میں کہا گیا کہ گلگت بلتستان قرارداد کی حمایت کرتے مذمت کرتا یکجہتی کی نے کہا کہ انہوں نے کی حمایت کہ کشمیر کے عوام

پڑھیں:

اسکولوں میں طلباء کے موبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی کی قرارداد منظور

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور: پنجاب اسمبلی نے ایک اہم قرارداد منظور کرتے ہوئے صوبے بھر کے تمام پرائیویٹ اور پبلک اسکولوں میں طلباء کے موبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کرنے کی سفارش کر دی ہے،  یہ قرارداد حکومتی رکن راحیلہ خادم حسین نے ایوان میں پیش کی، جس پر اراکین اسمبلی نے متفقہ طور پر اتفاق کیا۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں اور ان کی ذہنی، اخلاقی اور سماجی تربیت کی اولین ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ موجودہ دور میں موبائل فون اور بالخصوص سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے رجحان نے کم عمر طلباء کی سوچ، تعلیم اور اخلاقی اقدار پر منفی اثرات ڈالے ہیں، جس کی وجہ سے نئی نسل تعلیم کے بجائے غیر ضروری مشاغل میں الجھ رہی ہے۔

قرارداد میں واضح کیا گیا کہ حکومت کو اس اہم سماجی مسئلے کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے اور بچوں کی تعلیم و تربیت کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہئیں،  اس ضمن میں پہلا قدم تمام نجی اور سرکاری اسکولوں میں طلباء کے موبائل فون کے استعمال پر پابندی کی صورت میں اُٹھایا جائے تاکہ بچوں کی توجہ صرف اور صرف تعلیم پر مرکوز رہے۔

مزید کہا گیا کہ حکومت مستقبل میں سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے استعمال کے حوالے سے بھی جامع قانون سازی کرے تاکہ کم عمر طلباء کو ان پلیٹ فارمز سے درپیش خطرات سے محفوظ رکھا جا سکے۔

ماہرین تعلیم اور والدین کی ایک بڑی تعداد نے بھی اسمبلی میں منظور ہونے والی قرارداد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ کم عمر بچوں کے ہاتھوں میں موبائل فون نے انہیں پڑھائی سے دور اور غیر اخلاقی مواد کے قریب کر دیا ہے، لہٰذا اس قرارداد پر فوری عمل درآمد نئی نسل کو منفی اثرات سے بچانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

واضح رہے کہ دنیا کے کئی ممالک میں بھی اسکولوں میں طلباء کے موبائل فون کے استعمال پر پابندی عائد ہے تاکہ تعلیمی ماحول کو بہتر اور بچوں کی توجہ صرف تعلیم کی طرف مبذول کرائی جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان میں شرپسندی پھیلانے والے عناصر ترقی اور خوشحالی کے دشمن ہیں، وزیراعظم
  • سکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی لگانے کی قرارداد منظور
  • عالمی برادری کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت کرے، حریت کانفرنس
  • پنجاب اسمبلی میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی دہشتگردی کیخلاف قرارداد منظور
  • پنجاب اسمبلی: سکولوں میں موبائل فونز پر پابندی، فلسطینیوں سے یکہجہتی سمیت 7 قراردادیں منظور
  • اسکولوں میں طلباء کے موبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی کی قرارداد منظور
  • پنجاب اسمبلی میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی دہشت گردی کیخلاف قرارداد منظور
  • پنجاب اسمبلی میں سرکاری و نجی اسکولز میں موبائل فون پر پابندی کی قرارداد منظور
  • ’’امت مسلمہ کا اتحاد وقت کی ضرورت ہے‘‘ وزیراعظم کا امیرِ قطر سے ملاقات میں اظہارِ یکجہتی
  • قائمہ کمیٹی کا جنگلات کی کٹائی کا جائزہ،سیٹلائٹ نگرانی کی سفارش