فلسطین پربات کرنے والے صحافی کو کوریج سے نکالنے پر عثمان خواجہ حمایت میں آگئے
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
گالے (اسپورٹس ڈیسک ) آسٹریلوی ریڈیو اسٹیشن کی جانب سے آسٹریلین اخبار کے سابق چیف اور کرکٹ کے صحافی پیٹر لالور کو کرکٹ سیریز کی کوریج سے نکالنے پر عثمان خواجہ ان کی حمایت میں سامنے آگئے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق آسٹریلوی اوپنر عثمان خواجہ نے ایک ریڈیو اسٹیشن پر صحافی پیٹر لالور کو کرکٹ سیریز کی کوریج سے ہٹانے پر تنقید کی ہے۔آسٹریلیائی ریڈیو اسٹیشن ایس ای این نے گزشتہ روز اعلان کیا کہ وہ صحافی پیٹر لالور کے ساتھ مزید کام نہیں کریں گے۔ یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب انہوں نے ان سے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی کچھ چیزوں کے بارے میں بات کی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ انہیں ویڈیو اسٹیشن سے نکالنے کا فیصلہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری تنازعہ کے بارے میں صحافی کے سوشل میڈیا کے تبصروں کی وجہ سے کیا گیا ہے۔ صحافی نے اپنے سوشل میڈیا اکائونٹ ایکس پر اسرائیلی حکومت پر غزہ میں نسل کشی کے الزامات عائد کیے ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر پوسٹ میں بھی انہوں اسرائیلی بربریت کیخلاف آواز اٹھائی۔جن کی حمایت میں پاکستانی نژاد آسٹریلین اوپنر عثمان خواجہ نے بھی پوسٹ شئیر کی۔ پاکستانی نژاد آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ نے انسٹاگرام پر صحافی پیٹر لالور کی حمایت کا اظہار کیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عثمان خواجہ
پڑھیں:
یورپی ملک لکسمبرگ کا فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان
یورپی ملک لکسمبرگ نے اعلان کیا ہے کہ وہ 23 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں دیگر ممالک کے ساتھ فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرے گا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس اعلان کا اطلاق عالمی سطح پر دو ریاستی حل کی حمایت میں ایک قدم کے طور پر کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: حماس کے بغیر فلسطین کا 2 ریاستی حل، اقوام متحدہ میں قرارداد منظور
لکسمبرگ کے وزیراعظم لُک فریڈن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ غزہ میں گزشتہ چند مہینوں کے دوران انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں، قحط اور نسل کشی کی صورتحال شدت اختیار کر گئی ہے۔
ان کے مطابق موجودہ حالات میں یورپی ممالک کے پاس فلسطین اور اسرائیل کے درمیان پائیدار امن قائم کرنے کے لیے دو ریاستی حل کے سوا کوئی چارہ نہیں۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ عالمی سطح پر دو ریاستی حل کے فروغ کے لیے سرگرمیاں تیزی سے بڑھ رہی ہیں اور اسی سلسلے میں لکسمبرگ بھی دیگر یورپی ممالک کے نقش قدم پر چلتے ہوئے فلسطین کو تسلیم کرنے والے ممالک میں شامل ہوگا۔
قبل ازیں فرانس، برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا، بیلجیئم اور مالٹا نے بھی فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا جبکہ پرتگال کی حکومت اس اقدام پر غور کر رہی ہے۔ اقوام متحدہ کی آئندہ جنرل اسمبلی میں مزید 17 ممالک بھی اس فہرست میں شامل ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطین امن کانفرنس: آزاد فلسطینی ریاست تسلیم کرنے، اسرائیلی جارحیت فوری رکوانے کا مطالبہ
دوسری جانب اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کی انتہا پسند حکومت نے خبردار کیا ہے کہ اگر اقوام متحدہ میں فلسطین کو تسلیم کر لیا گیا تو وہ مغربی کنارے کے بیشتر علاقوں کو اسرائیل میں ضم کرنے پر غور کرے گی۔
یاد رہے کہ موجودہ وقت میں اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے 147 نے فلسطین کو ایک خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کر رکھا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews تسلیم کرنے کا اعلان فلسطینی ریاست لکسمبرگ وی نیوز یورپی ملک