گالے (اسپورٹس ڈیسک ) آسٹریلوی ریڈیو اسٹیشن کی جانب سے آسٹریلین اخبار کے سابق چیف اور کرکٹ کے صحافی پیٹر لالور کو کرکٹ سیریز کی کوریج سے نکالنے پر عثمان خواجہ ان کی حمایت میں سامنے آگئے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق آسٹریلوی اوپنر عثمان خواجہ نے ایک ریڈیو اسٹیشن پر صحافی پیٹر لالور کو کرکٹ سیریز کی کوریج سے ہٹانے پر تنقید کی ہے۔آسٹریلیائی ریڈیو اسٹیشن ایس ای این نے گزشتہ روز اعلان کیا کہ وہ صحافی پیٹر لالور کے ساتھ مزید کام نہیں کریں گے۔ یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب انہوں نے ان سے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی کچھ چیزوں کے بارے میں بات کی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ انہیں ویڈیو اسٹیشن سے نکالنے کا فیصلہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری تنازعہ کے بارے میں صحافی کے سوشل میڈیا کے تبصروں کی وجہ سے کیا گیا ہے۔ صحافی نے اپنے سوشل میڈیا اکائونٹ ایکس پر اسرائیلی حکومت پر غزہ میں نسل کشی کے الزامات عائد کیے ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر پوسٹ میں بھی انہوں اسرائیلی بربریت کیخلاف آواز اٹھائی۔جن کی حمایت میں پاکستانی نژاد آسٹریلین اوپنر عثمان خواجہ نے بھی پوسٹ شئیر کی۔ پاکستانی نژاد آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ نے انسٹاگرام پر صحافی پیٹر لالور کی حمایت کا اظہار کیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: عثمان خواجہ

پڑھیں:

حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ، پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج

سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔ دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔ درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔

متعلقہ مضامین

  • خوشحال خان خٹک ایکسپریس ٹرین پانچ سال بعد بحال، بھکر اسٹیشن پر شاندار استقبال
  • آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ تارکینِ وطن کے حق میں بول پڑے
  •  فلسطین سے ملحقہ 23 اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو سانپ سونگھ گیا ہے، خواجہ سلیمان صدیقی 
  • پہلگام واقعہ، بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل ، اٹاری چیک پوسٹ بند کرنے کا اعلان،پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کا حکم
  • حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ، پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
  • حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ؛ پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
  • برطانوی وزیر ریلوے کو دوران ڈرائیونگ موبائل سننے پر جرمانہ
  • متحدہ علماء محاذ کا 26 اپریل ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کی حمایت کا اعلان
  • متحدہ علماء محاذ کا 26 اپریل ملک گیر شٹر ڈائون ہڑتال کی حمایت کا اعلان
  • مراد علی شاہ شاہراہ بند کرنے والے مظاہرین کی حمایت کر رہے ہیں، عظمیٰ بخاری