زرعی آمدنی پر ٹیکس سے معیشت میں توازن پیدا ہوگا،کاٹی
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
کراچی(کامرس رپورٹر) کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے صدر جنید نقی نے سندھ حکومت کی جانب سے زرعی انکم ٹیکس (اے آئی ٹی) قانون کی منظوری کا خیر مقدم کیا ہے، جس سے صوبے میں ٹیکس کا دائرہ وسیع ہوگا اور ٹیکس کی منصفانہ تقسیم ممکن ہو سکے گی۔ جنید نقی نے اس بل کی منظوری کو تاریخی اور خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ”یہ اقدام صنعتوں اور تنخواہ دار طبقے پر موجودہ ٹیکس کے بوجھ کو کم کرے گا۔ زرعی شعبہ جی ڈی پی کا 26 فیصد حصہ ہے، لیکن اس پر ٹیکس نہ ہونے کی وجہ سے سارا بوجھ صنعتکاروں اور عام شہریوں پر پڑ رہا تھا۔ اب زرعی آمدنی پر بھی ٹیکس عائد ہونے سے معیشت میں توازن پیدا ہوگا۔” صدر کاٹی نے مزید کہا کہ ”ہم سندھ حکومت کی اس اصلاحاتی پالیسی کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ اپوزیشن کی بھی اس بل کے حق میں حمایت اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ وقت کی اہم ضرورت تھی۔ زرعی انکم ٹیکس کے نفاذ سے سندھ کو درپیش مالی چیلنجز کا سامنا کرنے میں مدد ملے گی اور ٹیکس نیٹ میں اضافہ ہوگا، جو معیشت کو مزید استحکام فراہم کرے گا۔” جنید نقی نے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ ”سندھ زرعی انکم ٹیکس بل 2025 سے ٹیکس نیٹ میں مزید بہتری آئے گی اور محصولات میں اضافہ ہوگا، جس سے بنیادی ڈھانچے، تعلیم، صحت اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کے لیے وسائل فراہم کیے جا سکیں گے۔جنید نقی نے کہا کہ حکومت سندھ نے اعلان کیا ہے کہ زرعی آمدنی ڈیڑھ ارب روپے سے تجاوز کرنے پر سپر ٹیکس بھی لاگو ہوگا، جبکہ سندھ ریونیو بورڈ اس ٹیکس کی وصولی کا ذمہ دار ہوگا۔ صدر کاٹی نے مزید کہا کہ ”یہ ٹیکس سسٹم کی شفافیت اور استحکام کو یقینی بنانے میں معاون ثابت ہوگا۔ اگر یہ پالیسی درست طریقے سے لاگو کی گئی تو سندھ میں سرمایہ کاری کے مواقع بھی بڑھیں گے اور معیشت ترقی کی راہ پر گامزن ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ سندھ حکومت اس ٹیکس سے حاصل ہونے والی آمدنی کو موثر طریقے سے استعمال کرے گی تاکہ کاروباری برادری اور عوام کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچ سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
پاک بھارت کشیدگی ،بھارت نے سرحد پر فوج دستے ،ٹینک اوربھاری ہتھیار پہنچا دیئے
بمبئی (نیوزڈیسک)حالیہ رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان نے جنوبی پاکستان کی سرحد کے ساتھ فوجی، ٹینک اور بھاری ہتھیاروں کو تعینات کیا ہے۔
یہ اقدام مقبوضہ کشمیر میں فالس فلیگ واقعہ سمیت متعدد واقعات کے بعد سامنے آیا ہے۔ اگرچہ ان تعیناتیوں کی اصل نوعیت اور اس میں شامل مخصوص مقامات ابھی تک واضح نہیں ہیں، لیکن یہ واضح ہے کہ سرحد پر کشیدگی برقرار ہے۔
باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بھارتی مسلح افواج نے جنوبی پاکستان کی سرحد، خصوصاً راجستھان کے علاقے سے، فوجی دستوں، ٹینکوں اور بھاری ہتھیاروں کی تعیناتی کا آغاز کر دیا ہے۔
عسکری ذرائع کے مطابق براہموس میزائل سسٹمز کی پوزیشنز کو بھی دوبارہ ترتیب دیا گیا ہے تاکہ وہ جنوبی پاکستان کے اہم اسٹریٹجک مقامات کی جانب نشانہ بنا سکیں۔یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب بھارت نے یکطرفہ طور پر سندھ-تاس واٹر ایکارڈ سے دستبرداری کا اعلان کیا،
جس سے دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان پہلے سے موجود کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ اس تازہ عسکری سرگرمی کو علاقائی اور بین الاقوامی مبصرین بڑی گہری نظر سے دیکھ رہے ہیں کیونکہ صورتحال کے بگڑنے کا خدشہ بڑھتا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کے دفاعی ادارے ہائی الرٹ پر چلے گئے ہیں جبکہ سفارتی ذرائع اس جارحانہ فوجی نقل و حرکت کے مقاصد کا جائزہ لے رہے ہیں۔صورتحال کے مزید تفصیلات جلد پیش کی جائیں گی۔
قبل ازیں بھارت نےپاکستان کےساتھ سندھ طاق معاہدہ معطل کردیا۔ بھارتی وزارت خارجہ کے مطا بق سندھ طاس معاہدہ معطل،اٹاری اورواہگہ ارڈرکوبندکررہےہیں۔بھارتی وزارت خارجہ کاتمام پاکستانی شہریوں کو48گھنٹےمیں بھارت چھوڑنےکاحکم۔
تمام پاکستانیوں کےبھارتی ویزےمنسوخ کردیےگئے۔ بھارت کاپاکستانیوں کوسارک کےتحت ویزےبندکرنےکافیصلہ۔سارک ویزااستثنٰی کےتحت پاکستانی شہری بھارت کاسفرنہیں کرسکیں گے۔ بھارت اسلام آبادسےاپنےتمام دفاعی اتاشی واپس بلائےگا۔ بھارت پاکستان کیساتھ سفارتی تعلقات کومزیدکم کررہاہے۔2019میں تعلقات کوہائی کمشنر کی جگہ قونصلرتک کردیاتھا۔
سفارتی عملےکی تعداد55سے کم کر کے30تک لایاجائےگا۔ پاکستانی ہانی کمیشن میں فوجی مشیروں کوملک چھوڑنےکیلئےایک ہفتے کاوقت ہے۔ بھارت اسلام آبادمیں بھارتی ہائی کمیشن سےفوجی مشیروں کوواپس بلارہاہے۔ فیصلہ بھارتی وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں کیاگیا۔
سعودی عرب میں جرائم پر مزید 4 ہزار 300 پاکستانیوں کے پاسپورٹ منسوخ