لاہور (نیوز رپورٹر) وزیر اطلاعات پنجاب عظمٰی بخاری نے کہا ہے کہ گہری نیند سونے والے عالمی اداروں کو کشمیریوں کا بہتا ہوا خون نظر کیوں نہیں آتا؟ آج بھی آزادی کے حصول کیلئے ہر کشمیری کی آس زندہ ہے۔ 5 فروری جیسے ایونٹ کو منانے کا مقصد دنیا اور انٹرنیشنل میڈیا کو بتانا ہے کہ کشمیر آج بھی لہو لہو ہے، یہاں ہر گزرتے لمحے کے ساتھ ان پر ظلم ہو رہے ہیں۔ کشمیر کے نام نہاد چیمپئن 15 منٹ احتجاج کر کے واپس بلوں میں جا چھپتے تھے۔ کشمیر کے مسئلہ کو نواز شریف کے سوا کسی نے دنیا کے سامنے نہیں اٹھایا۔ کشمیریوں کی حمایت میں عوامی احتجاج حکومت کروا رہی ہے۔ ن لیگ کا کریڈٹ ہے کہ یہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت پر ان کے ہمیشہ ساتھ کھڑی ہے، ہم نے سفارتی سطح پر بھی کشمیریوں کیلئے جو ہو سکا وہ کیا اور کرتے رہیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لبرٹی چوک پر پریس کانفرنس  میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار پانچ فروری کو ایک نئے رنگ، جوش اور جذبے کے ساتھ منا رہے ہیں۔ وزیر اعلٰی مریم نواز خود لبرٹی چوک پر آج خطاب کریں گی اور کشمیری حق خودارادیت پر عالمی برادری اور بین الاقوامی میڈیا کو پیغام دیں گی کہ کشمیر پر اس طرح بات نہیں ہوتی جس طرح ہونی چاہیئے۔ مریم نواز خود کشمیری ہیں، ان کے جذبات بھی کشمیری ہیں، کشمیریوں کو جب تک حق خودارادیت نہیں مل جاتی آزادی انجام تک نہیں پہنچتی۔ کشمیر اس وقت جیل و قید میں ہے، کشمیری شہداء ہمارے بہن بھائی ہیں۔ لبرٹی چوک سے اٹھنے والی ہر آواز دنیا کے ہر  ایوان تک پہنچے گی۔ ہر ایک سیاسی جماعت کو اپنے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے۔ سیاسی جماعتوں کے پاس کچھ بتانے کیلئے نہیں ہے، سندھ والی بہن کو اپنی معاشرتی علوم اور منصوبے نکال کر دیکھ لینے چاہیے۔ سندھ حکومت کا صرف ایک ہی کام ہے کہ وہ مریم نواز کے کام میں کیڑے نکالے۔ دہشت گردی میں جو بھی ملوث ہو گا اس کا نام لیا جائے گا، ہم مچھر بھی مر جائے تو اس کا الزام بھارت پر نہیں ڈالتے، بھارت حالات خراب کرنے کی کوشش کرتا رہتا ہے۔ مگر دکھ کی بات ہے کہ ہمارے شہداء پر ہماری سیاسی جماعتیں غلیظ باتیں کرتی ہیں۔  جو ڈٹ کے کھڑا تھا وہ اب کبھی پاؤں پکڑتا ہے تو کبھی خط لکھتا ہے۔ فساد خان خط کے جواب کیلئے ترستا رہے گا مگر اس کو جواب نہیں آئے گا۔ پاکستان میں امن کیلئے فوج قربانیاں دے رہی ہے، شہداء ہمارے سر کا جھومر ہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: مریم نواز

پڑھیں:

سیاسی مجبوریوں کے باعث اتحادیوں کو برداشت کر رہے ہیں، عظمیٰ بخاری

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250917-01-9
لاہور (آن لائن) وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی پریس کانفرنس کو غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کے لیے پی ٹی آئی ہی کافی تھی، پیپلز پارٹی کو اس بیانیے میں شامل ہونے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب اس وقت ملکی تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب کا سامنا کر رہا ہے، وزیر اعلیٰ مریم نواز اور پنجاب کی انتظامیہ دن رات سیلاب متاثرین کی بحالی اور ریلیف میں مصروف ہیں۔ الحمدللہ پنجاب حکومت اپنے وسائل سے متاثرین کی ہر ممکن مدد فراہم کر رہی ہے اور وفاق یا کسی دوسری تنظیم سے کسی قسم کی امداد کی طرف نہیں دیکھا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارا فوکس صرف عوامی خدمت ہے، اسی لیے ہم سیاسی تلخیوں کو اتحادی سمجھ کر برداشت کر رہے ہیں، لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ پیپلز پارٹی کے جعلی فلسفے اور ناکام تھیوریاں سنیں۔وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ منظور چودھری اور حسن مرتضیٰ اپنے دکھ اور فلسفے بلاول اور مراد علی شاہ کو سنائیں۔ سندھ میں سیلاب سے کوئی بڑا جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا، اس کے باوجود پیپلز پارٹی وفاق کو بیرون ملک امداد لینے پر مجبور کر رہی ہے جو غیر سنجیدہ رویہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • نون لیگ نے صوبائیت اور ڈیم کارڈ کبھی نہیں کھیلا، عظمیٰ بخاری
  • ن لیگ نے کبھی صوبائیت یا ڈیم کارڈ نہیں کھیلا، ہم قومی سوچ کی جماعت ہیں، عظمیٰ بخاری
  • ‏جو کردار آج کی پیپلز پارٹی نے پنجاب کے سیلاب میں ادا کیا ہے وہ پنجاب یاد رکھے گا: عظمیٰ بخاری
  • وزیرآباد کیلئے الیکٹرک بس سروس کا افتتاح، سیلاب کے باوجود ترقیاتی کام نہیں روکے: مریم نواز 
  • سیاسی مجبوریوں کے باعث اتحادیوں کو برداشت کر رہے ہیں، عظمیٰ بخاری
  • سیاسی بیروزگاری کے رونے کیلئے پی ٹی آئی کافی‘ پی پی اس بیانیے میں شامل نہ ہو: عظمیٰ بخاری
  • موجودہ حالات میں جلوس نکالنا سیاست نہیں، بے حسی ہے‘سکھد یوہمنانی
  • سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کیلئے پی ٹی آئی کافی، پیپلز پارٹی کو کیا ضرورت پڑگئی، عظمیٰ بخاری
  • سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کیلئے پی ٹی آئی ہی کافی تھی، پیپلزپارٹی کو شامل ہونے کی ضرورت نہیں تھی
  • سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کیلئے پی ٹی آئی کافی، پیپلز پارٹی کو کیا ضرورت پڑگئی؟ عظمی بخاری