کشمیری حقِ آزادی کے حصول کیلئے بے مثال جدوجہد میں مصروف ہیں: احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
احسن اقبال— فائل فوٹو
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ کشمیری اپنےحقِ آزادی کے حصول کے لیے ایک بے مثال اور تاریخی جدوجہد میں مصروف ہیں۔
یومِ یکجہتی کشمیر کے موقع پر خصوصی پیغام میں ان کا کہنا ہے کہ آج پوری پاکستانی قوم اپنے کشمیری بھائیوں سے یکجہتی اور غیر متزلزل حمایت کے عزم کی تجدید کر رہی ہے، کشمیری اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اپنے جائز حقِ خود ارادیت کے لیے قابض بھارتی ظلم و جبر کے خلاف برسرِ پیکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری اپنے حقِ آزادی کے حصول کے لیے ایک بے مثال، تاریخی جدوجہد میں مصروف ہیں، کشمیریوں کی قربانیوں نے آزادی کی شمع کو ہمیشہ روشن رکھا ہے، پورا یقین ہے کہ وہ دن قریب ہے جب کشمیریوں کے خواب تعبیر پائیں گے۔
وزیراعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ وہ دن دور نہیں جب کشمیریوں کو حقِ خودارادیت حاصل ہوگا۔
احسن اقبال نے مزید کہا کہ کشمیری گزشتہ 75 سال سے وحشیانہ بھارتی جبر و استبداد کے خلاف قربانیاں دیتے آرہے ہیں، کشمیریوں کا صبر، حوصلہ اور استقلال تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔
وفاقی وزیر کا یہ بھی کہنا ہے کہ یقین دلاتا ہوں کہ جب تک کشمیری بھارتی ظلم و ستم کا شکار رہیں گے پاکستان کبھی خاموش نہیں بیٹھے گا، پاکستان اپنے اصولی مؤقف سے دستبردار نہیں ہوگا، کشمیری عوام کے حقِ خود ارادیت کی حمایت ہر سفارتی، سیاسی اور اخلاقی محاذ پر جاری رہے گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: احسن اقبال
پڑھیں:
یوکرینی جنگ: ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ سے روس کو مزید حوصلہ ملے گا، جرمن چانسلر میرس
یوکرینی جنگ: ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ سے روس کو مزید حوصلہ ملے گا، جرمن چانسلر میرس یوکرینی جنگ: ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ سے روس کو مزید حوصلہ ملے گا، جرمن چانسلر میرسجرمن چانسلر فریڈرش میرس نے کہا ہے کہ ماسکو کی یوکرین میں فوجی مداخلت کے ساتھ شرو ع ہونے والی جنگ میں ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ کے قیام سے روس کا حوصلہ آئندہ مزید بڑھے گا اور صدر پوٹن اپنے اگلے ہدف کی تلاش شروع کر دیں گے۔
وفاقی جرمن دارالحکومت برلن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق چانسلر میرس نے بدھ 17 ستمبر کے روز کہا کہ روسی یوکرینی جنگ میں ’’کوئی ایسا امن، جس کی شرائط کییف کو لکھائی گئی ہوں اور جس میں یوکرین کی آزادی کو مدنظر نہ رکھا گیا ہو، روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی اس حد تک حوصلہ افزائی کرے گا کہ وہ اپنے اگلے ہدف کی تلاش شروع کر دیں گے۔
(جاری ہے)
‘‘
اس کے علاوہ جرمن سربراہ حکومت کا یہ بھی کہنا تھا کہ روس کی طرف سے پولینڈ اور رومانیہ کی فضائی حدود کی خلاف ورزیوں کے حالیہ واقعات اس طویل المدتی رجحان کا حصہ ہیں، جس کے تحت روسی صدر پوٹن سبوتاژ کرنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کی برداشت کی حد کا امتحان بھی لیتے رہتے ہیں۔
دائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے قدامت پسندوں کی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین سے تعلق رکھنے والے چانسلر میرس نے جرمن پارلیمان کے بنڈس ٹاگ کہلانے والے ایوان زیریں سے اپنے خطاب میں مزید کہا، ’’روس اپنی ایسی کوششوں کے درپردہ ہمارے آزاد معاشروں کو عدم استحکام کا شکار بنانا چاہتا ہے۔‘‘
فریڈرش میرس نے جرمن پارلیمان کے ارکان کو بتایا کہ یوکرین میں قیام امن کے لیے کوئی بھی ایسا معاہدہ طے نہیں کیا جا سکتا، جس کی کییف حکومت کو قیمت اپنے ملک کی سیاسی خود مختاری اور علاقائی وحدت کی صورت میں چکانا پڑے۔
ادارت: شکور رحیم، کشور مصطفیٰ