کابل، امریکی امداد بند، 60 لاکھ افغانی صرف ’’چائے، روٹی‘‘ پر گزارا کرنے پر مجبور
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
کابل(نیوزڈیسک)افغانستان کیلئے امریکی امداد معطل ، 60 لاکھ افراد بمشکل صرف چائے روٹی پر ہی گزارا کرنے پر مجبور ہوگئے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ورلڈ فوڈ پروگرام کے افغانستان میں سربراہ ہساوی لی نے انکشاف کیا کہ امریکہ کی جانب سے امداد معطل ہونے کے بعد ان کا ادارہ ایک کروڑ 20 لاکھ افغانوں میں سے صرف نصف کو ہی خوراک فراہم کر پائے گا۔
ڈبلیو ایف پی سربراہ نے کہا کہ اس صورتحال میں بقیہ 60 لاکھ افغانی شہریوں کو زندہ رہنے کے لیے صرف چائے روٹی پر گزارا کرنا پڑ رہا ہے وہ بھی مانگ تانگ کر
یاد رہے طالبان حکومت پر لگی عالمی پابندیوں کے باعث ملک میں معاشی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر ہیں جب کہ ملکی زراعت سوا چار کروڑ آبادی کی خوراک کی ضرورت مکمل طور پر پوری نہیں کر پا رہی۔
اس صورتحال میں افغان شہریوں کو بھوک اور موت سے بچانے کے لیے ورلڈ فوڈ پروگرام لاکھوں افغانوں کو غذا فراہم کر رہا تھا جو امریکی امداد رکنے سے بہت کم رہ گئی ہے۔ یوں مملکت میں غربت و بیماری و بیروزگاری میں اضافہ ہو گا۔
پاکستان میں آج بروز بدھ، 5فروری 2025 سونے کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں حالیہ مون سون بارشوں اور ان کے نتیجے میں سیلاب کے باعث60 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر جبکہ 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہوچکے ہیں،سیلاب زدہ علاقوں کی صورتحال’ شدید انسانی بحران’ کی شکل اختیار کرچکی ہے ،عالمی برادری اس بحران سے نمٹنے کے لیے امداد فراہم کرے۔
یہ بات اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے ) کے سربراہ کالوس گیہا نے ا پنی حالیہ رپورٹ میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ریکارڈ مون سون بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی جس کے نتیجے میں 60 لاکھ سے زائد افراد متاثر اور 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں۔ انہوں نے موجودہ صورتحال کو ’ شدید انسانی بحران’ قرار دیتے ہوئے فوری عالمی امداد کی اپیل کی ۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ پاکستان کے علاقوں پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں آنے والے سیلاب نے مقامی آبادی کو مکمل طور پر بےیار و مددگار کر دیا ہے اور جو کچھ ہم دیکھ رہے ہیں وہ صرف آغاز ہے، اصل تباہی اس سے کہیں زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق جون کے آخر سے شروع ہونے والی شدید بارشوں کے باعث اب تک ایک ہزار کے قریب افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں 250 بچے بھی شامل ہیں، سیلاب نے سب سے زیادہ نقصان پنجاب کو پہنچایا ہے جہاں بھارت کی جانب سے ڈیموں سے پانی چھوڑنے کے بعد دریاؤں نے تباہی مچائی اور 47 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کئی علاقوں میں پورے پورے گاؤں پانی میں ڈوب چکے ، سڑکیں اور پل تباہ ہو گئے ہیں جبکہ 2.2 ملین ہیکٹر زرعی زمین بھی زیرِ آب آ گئی ہے، گندم کے آٹے کی قیمت میں صرف ستمبر کے پہلے ہفتے میں 25 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ یہ وہ کسان ہیں جو پورے ملک کا پیٹ پالتے ہیں آج ان کے پاس نہ زمین ہے، نہ مویشی اور نہ ہی کوئی سہارا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے فوری امداد کے لیے 5 ملین ڈالر جاری کیے ہیں جبکہ مزید 1.5 ملین ڈالر مقامی این جی اوز کو دیے گئے ہیں، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ کئی دیہی علاقے اب بھی مکمل طور پر کٹے ہوئے ہیں جہاں امدادی سامان صرف کشتیوں یا ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پہنچایا جا رہا ہے۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ سیلاب کے باعث ملیریا، ڈینگی اور ہیضے جیسی بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے جبکہ پانی، خوراک، ادویات اور پناہ گاہوں کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ اصل چیلنج اگلا مرحلہ ہے جب ان متاثرین کو دوبارہ زندگی کی طرف واپس لانا ہوگا۔انہوں نے عالمی برادری کو یاد دلایا کہ یہ پاکستان کی غلطی نہیں بلکہ وہ ممالک جو ماحولیاتی تبدیلی کے ذمہ دار ہیں انہیں اس بحران کی ذمے داری بھی اٹھانی ہوگی۔