پتوکی، نومولود بچوں کے بڑھتے ہوئے واقعات کو ٹریس کرنے کیلئے پنجاب پولیس کی جدید ٹیکنالوجی ناکام ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
پتوکی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 فروری2025ء) پتوکی نومولود بچوں کے بڑھتے ہوئے واقعات کو ٹریس کرنے کیلئے پنجاب پولیس کی جدید ٹیکنالوجی ناکام ہوگئی پتوکی پولیس متعدد کیس کا کوئی سراغ نہ لگاسکی آئی جی پنجاب کے لمحہ فکریہ شہریوں کا وزیر اعلی پنجاب مریم نواز ،اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان سے نوٹس لینے کا مطالبہ ۔
(جاری ہے)
تحصیل پتوکی کے تھانہ سٹی پتوکی کے علاقوں میں کوڑا کے ڈھیروں سے نومولود بچوں کی نعشیں ملنا معمول بن گئیں سال 2024میں بھی نومولود بچوں کے متعدد کیس رپورٹ ہوئے مگر پولیس ملزمان کا کوئی سراغ نہ لگا سکی نامعلوم خواتین و لڑکیوں نے نومولودکو جنم دیکر قتل کرنا معمول بنالیا نامعلوم خواتین ،لڑکیوں کیساتھ مرد بھی برابر کے گناہ گار شامل ہیں پنجاب پولیس کے پاس جدید ٹیکنالوجی بھی ناکارہ نظر آنے لگی شہریوں میں خوف کی لہر برقرار ہونے لگی شہریوں نے وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان، آئی جی پنجاب ڈاکٹرعثمان انور ،ریجنل پولیس آفیسر شیخوپورہ ریجن اطہر اسماعیل سے مطالبہ کیا ہے کہ نومولود کے رپورٹ ہونے والے کیسسز کو فوری طور پر ٹریس کیا جائے اور ملزمان کو میڈیا کے سامنے لایا جائے اور انکو کڑی سزا دلوائی جائے تاکہ ایسے واقعات رک سکیں ۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27 ویں ترمیم کی حمایت کردی
اسپیکرپنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا اور کہتے ہیں اگر اس سلسلہ میں 27 ویں آئینی ترمیم بھی منظور کی جاتی ہے تو اس کی حمایت کریں گے۔
پنجاب اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہاکہ پنجاب سے ضلعی حکومت کی مدت کے تحفظ کےلیے منظورکی جانے والی قرارداد نئی آئینی ترمیم کی سفارش کرتی ہے جس کے لیے قومی اسمبلی و سینیٹ کواپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ آئینی تحفظ کے لیے اگر 27 ویں آئینی ترمیم بھی کرنا پڑی تو اس کی حمایت کریں گے، اسپیکر ملک محمد احمد خان نے کہاکہ ملک میں گزشتہ 50 سال کے دوران مقامی حکومتوں کا وجود نہیں رہا، توقع کرتے ہیں کہ مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتیں اس ترمیم کی حمایت کریں گی۔
ان کاکہنا تھاکہ ضلعی حکومتوں کی عدم موجودگی میں ریاست کا عمرانی معاہدہ کمزور ہوا ہے، ضلعی حکومت کےحوالے سے موثر قانون کی عدم موجودگی کے باعث ماضی میں صوبائی حکومتیں لوکل گورنمنٹس کو توڑتی رہی ہیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے مدارس اور علمائے کرام کے حوالے سے حکومت کے کئے جانے والے اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں اپنے اقدامات کے ساتھ ساتھ سعودی عرب ایران سمیت دیگراسلامی ممالک میں علمائے کرام کےلیے بنائے جانے والے ماڈل کو ضرور دیکھنا چاہیے۔ مذہبی جماعت کے خلاف ہونے والے آپریشن کے بارے میں اسپیکر کاکہنا تھاکہ امن و امان بحال رکھنا ریاست کی ذمہ داری ہے جسے ریاست نے ہر صورت پورا کرنا ہے۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے منگل 21 اکتوبر کو پنجاب میں طویل عرصے سے التوا کا شکار بلدیاتی انتخابات کے لیے جاری کردہ حلقہ بندی کے شیڈول کو واپس لے لیا تھا، جو 2022 کے مقامی حکومت کے قانون کے تحت جاری کیا گیا تھا۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن نے صوبائی حکومت کو 4 ہفتوں کی مہلت دی ہے تاکہ وہ رواں ماہ کے آغاز میں نافذ ہونے والے نئے قانون کی روشنی میں حلقہ بندی اور حد بندی کے قواعد کو حتمی شکل دے۔
8 اکتوبر کو ای سی پی نے دسمبر میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا اور پنجاب حکومت کو ہدایت کی تھی کہ وہ فوراً حلقہ بندی کا عمل شروع کرے اور دو ماہ کے اندر اسے مکمل کرے۔
یاد رہے کہ 2019 میں اُس وقت کی پی ٹی آئی حکومت نے پنجاب میں بلدیاتی ادارے تحلیل کر دیے تھے، جنہیں بعد میں سپریم کورٹ نے بحال کیا، اور ان کی مدت 31 دسمبر 2021 کو مکمل ہوئی تھی۔
اس کے مطابق انتخابات اپریل 2022 کے اختتام تک کرائے جانے تھے، آئین کے آرٹیکل 140-اے اور الیکشن ایکٹ کی دفعہ 219(4) کے تحت، الیکشن کمیشن پر لازم ہے کہ وہ بلدیاتی اداروں کی مدت ختم ہونے کے 120 دن کے اندر انتخابات کرائے۔