حکومت کپاس کی پیداوار بحال کرنے کیلئے فوری اقدامات کرے، ماہرین، کاشتکاروں کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
جنوبی پنجاب میں تحقیق کے مرکز ملتان میں پہلی ’قومی کپاس بحالی کانفرنس‘ میں شرکت کرنے والے ماہرین اور کاشتکاروں نے کپاس کی پیداوار میں کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک میں کپاس کی پیداوار کی بحالی کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کرے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق مقررین نے ملکی معیشت میں کپاس کے اہم کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے جامع پالیسی اصلاحات کی فوری ضرورت پر زور دیا، جس میں زیادہ پیداوار اور ماحولیات کے مطابق لچکدار بیجوں کی اقسام کی ترقی، مؤثر آبپاشی کے نظام اور کسانوں کی معاونت کے پروگراموں میں اضافہ شامل ہے۔
کپاس کی ویلیو چین کے ہر مرحلے میں جدید ٹیکنالوجی کو شامل کرنے کی اہمیت پر زور دیا گیا تاکہ پیداوار، پروسیسنگ، تجارت اور برآمدات کو مضبوط بنایا جا سکے۔
رکن قومی اسمبلی رانا قاسم نون نے کپاس کی پیداوار بحال کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے تحقیقی اداروں کو مالی وسائل فراہم کرنے اور پاکستان سینٹرل کاٹن کمیٹی (پی سی) کو پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل (پی اے آر سی) میں ضم کرنے کا مطالبہ کیا۔
رکن پنجاب اسمبلی رانا اقبال سراج نے اس اقدام کا خیر مقدم کیا اور کپاس کی کاشت کے تحفظ کے لیے کاٹن بیلٹ میں گنے اور چاول کی کاشت پر پابندی عائد کرنے کی تجویز دی۔
سیکریٹری نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ وسیم اجمل چوہدری نے کپاس کی پیداوار میں درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مشترکہ کوششوں پر زور دیا اور یقین دلایا کہ وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی دیگر اداروں کے ساتھ مل کر کام کرے گی، تاکہ کپاس کا شعبہ عالمی سطح پر مسابقتی اور پائیدار رہے۔
انٹرنیشنل کاٹن ایڈوائزری کمیٹی (آئی سی اے سی) کے مشیر ڈاکٹر ایرک نے کپاس کی پیداوار کو بہتر بنانے، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور تجارتی پالیسیوں کی حمایت کے لیے ادارے کی عالمی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے آئی سی اے سی کی جانب سے پاکستان کو تکنیکی مہارت، بیج کی بہتر اقسام اور جدید زرعی طریقوں کے ذریعے معاونت فراہم کرنے کے کردار پر روشنی ڈالی۔
ڈائریکٹر جنرل گرین پاکستان انیشی ایٹو، میجر جنرل (ریٹائرڈ) شاہد نذیر نے بنجر زمینوں کی بحالی، جدید زرعی مشینری کی فراہمی اور کپاس کے کاشتکاروں کی مدد کے لیے زرعی مالز کے قیام پر زور دیا۔
ڈائریکٹر جنرل لینڈ انفارمیشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم (ایل آئی ایم ایس) میجر جنرل محمد ایوب احسن بھٹی نے موثر لینڈ مینجمنٹ کی اہمیت کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ لینڈ ریکارڈ سسٹم کو جدید بنانے اور ایل آئی ایم ایس کے ذریعے وسائل کے استعمال کو بہتر بنانے سے کپاس کی پیداوار کو بہتر بنانے میں بہت مدد ملے گی۔
کاٹن کنیکٹ کی چیف ایگزیکٹو افسر ایلیسن وارڈ نے کانفرنس سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے پائیدار پیداوار کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کاٹن کنیکٹ کی جانب سے چھوٹے کاشتکاروں کو تربیت دینے، پانی کے انتظام کو بہتر بنانے، نامیاتی کاشتکاری کو فروغ دینے اور کپاس کے شعبے میں خواتین کی شرکت بڑھانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کا ذکر کیا۔
پاکستان سینٹرل کاٹن کمیٹی (پی سی سی سی) کے نائب صدر ڈاکٹر یوسف ظفر نے صنعت کی بحالی کے لیے مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر اظہار خیال کیا، انہوں نے موسمیاتی تبدیلی اور پانی کی قلت جیسے پیداواری چیلنجز پر قابو پانے کے لیے تحقیق، جدت طرازی اور نئی ٹیکنالوجیز کو فروغ دینے پر زور دیا۔
صنعت کے ممتاز ماہرین اور اسٹیک ہولڈرز نے کپاس کی صنعت کو درپیش چیلنجز اور مجوزہ حل کے بارے میں اپنی رائے اور معلومات کا تبادلہ کیا۔
پی سی سی سی کے زیراہتمام ایک پلیٹ فارم قائم کرنے پر اتفاق کیا گیا جسے کاٹن کنیکٹ کی معاونت حاصل ہوگی، پریمارک، بی سی آئی اور اے پی ٹی ایم اے کے ساتھ ساتھ کئی سرکاری محکمے بھی اس کی معاونت کریں گے۔
ماہرین نے ملک کی کپاس کی صنعت کی بحالی کے لیے مشترکہ کوششوں کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا، انہوں نے پیداواری چیلنجز پر قابو پانے کے لیے پائیداری، جدید ٹیکنالوجی اور پالیسی اصلاحات کی اہمیت پر زور دیا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نے کپاس کی پیداوار کو بہتر بنانے پر زور دیا کرتے ہوئے انہوں نے کی بحالی کی اہمیت کے لیے
پڑھیں:
وزارت خارجہ علامہ غلام حسنین وجدانی کی رہائی کیلئے اقدامات کرے، علامہ مقصود ڈومکی
اپنے بیان میں علامہ مقصود علی ڈومکی نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ پاکستانی وزارت خارجہ فوری طور پر سعودی حکام سے رابطہ کرے اور مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر اٹھاتے ہوئے سفارتی ذرائع سے علامہ وجدانی کی رہائی یقینی بنائے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی دومکی نے بلوچستان کے ممتاز عالم دین اور امام جمعہ کوئٹہ علامہ غلام حسنین وجدانی کی سعودی عرب میں گرفتاری پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک جید اور باوقار عالم دین کی بلاجواز گرفتاری افسوسناک اور امت مسلمہ کے اتحاد کے لیے خطرناک عمل ہے۔ ہم سعودی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ علامہ غلام حسنین وجدانی کو فوری طور پر رہا کرے۔ انہوں نے اپنے جاری بیان میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ پاکستانی وزارت خارجہ فوری طور پر سعودی حکام سے رابطہ کرے اور اس مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر اٹھاتے ہوئے سفارتی ذرائع سے علامہ وجدانی کی رہائی یقینی بنائے۔
علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ سعودی حکومت واضح کرے کہ علامہ غلام حسنین وجدانی کو کس الزام کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ اگر کوئی قانونی مسئلہ ہے تو اسے شفاف طریقے سے بیان کیا جائے۔ پاکستان کی وزارت خارجہ اور سعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانہ، علامہ وجدانی کی رہائی کے لیے سنجیدہ اور نتیجہ خیز اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں مذہبی شخصیات کا احترام اور ان کے تحفظ کو یقینی بنانا بین الاقوامی انسانی حقوق کا تقاضا ہے۔ علامہ وجدانی کو بغیر واضح وجہ کے حراست میں رکھنا ان اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ایسے اقدامات سے مذہبی ہم آہنگی متاثر ہو سکتی ہے۔ سعودی عرب میں اہل تشیع کے ساتھ امتیازی سلوک کی مسلسل شکایت رہی ہے۔ سعودی حکومت کو چاہیے کہ وہ اتحاد اور بھائی چارے کو برقرار رکھنے کے لیے ایسے واقعات کی روک تھام کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس افسوسناک واقعے کی سخت مذمت کرتے ہیں اور واضح کرتے ہیں کہ مجلس وحدت مسلمین علامہ غلام حسنین وجدانی اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہے۔ ہم ہر قومی و بین الاقوامی فورم پر ان کی رہائی کے لیے آواز بلند کریں گے۔ ہم حقوق انسانی کی تنظیموں سے تقاضا کرتے ہیں کہ علامہ وجدانی کے معاملے کو سنجیدگی سے دیکھا جائے۔ اگر کوئی غلط فہمی ہے تو انہیں فوری رہا کیا جائے۔ اگر کوئی قانونی کارروائی درکار ہے تو انہیں دفاع کا مکمل موقع دیا جائے اور انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں۔ انہوں نے دعا کہ کہ اللہ تعالیٰ علامہ غلام حسنین وجدانی کی حفاظت فرمائے، ان کی عزت و حرمت میں اضافہ فرمائے اور جلد از جلد رہائی عطا فرمائے۔