حارث زیب فیفا کلب ورلڈ کپ میں شرکت کرنیوالے پہلے پاکستانی نژاد کھلاڑی بن گئے
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
پاکستانی نژاد نیوزی لینڈ کے فٹ بالر حارث زیب آکلینڈ سٹی ایف سی کے ساتھ معاہدہ کرنے کے بعد فیفا کلب ورلڈ کپ میں شرکت کرنے والے پاکستانی نژاد پہلے کھلاڑی بن گئے۔
23 سالہ لیفٹ ونگر (جو اس سے قبل برکن ہیڈ یونائیٹڈ کی نمائندگی کرتے تھے) نے آکلینڈ سٹی ایف سی کو جوائن کر لیا ہے اور ٹیم کے ساتھ پری سیزن ٹریننگ شروع کر دی ہے۔
15 مئی 2001 کو نیوزی لینڈ میں پیدا ہونے والے حارث کے والدین دوہری شہریت رکھتے ہیں جو حارث کو عالمی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کرنے کے لیے اہل کرتی ہے۔
کیوی کلب نے 2024 میں او ایف سی چیمپئنز لیگ جیت کر 2025 کے فیفا کلب ورلڈ کپ میں جگہ پکی کی تھی۔
امریکا میں منعقد ہونے والے 32 ٹیموں کے درمیان کھیلے جانے والے اس ایونٹ میں آکلینڈ سٹی ایف سی گروپ مرحلے میں بائرن میونیخ، بوکا جونیئرز اور پرتگال کی بینفیکا کے خلاف کھیلے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایف سی
پڑھیں:
حج کیلئے گھوڑوں پر 6 ہزار کلومیٹر کا سفر: 3 ہسپانوی مسلمانوں نے صدیوں پرانی روایت زندہ کردی
تین ہسپانوی مسلمانوں عبداللہ رافائیل ہرنانڈیز مانچا، عبدالقادر حرقاسی اور طارق روڈریگز نے سات ماہ کے طویل سفر کے بعد مکہ مکرمہ پہنچ کر حج کی سعادت حاصل کی، اور یوں صدیوں پرانے اندلسی مسلمانوں کی روایت کو زندہ کر دیا۔
یہ روح پرور سفر اکتوبر 2024 میں اسپین کے صوبے اندلس سے شروع ہوا۔ عبداللہ ہرنانڈیز نے اسلام قبول کرتے وقت 35 سال قبل جو وعدہ کیا تھا، وہ پورا کرتے ہوئے گھوڑے پر سوار ہوکر مکہ جانے کا عزم کیا۔
سفر کے دوران انہوں نے 6,000 کلومیٹر سے زائد فاصلہ طے کیا، جس میں پیرنیز، برف سے ڈھکے الپس اور بلقان کے پہاڑی علاقوں کو بھی پار کیا۔
مالی مشکلات کے باوجود، یہ قافلہ فرانس، اٹلی، سلووینیا، کروشیا، بوسنیا، سربیا، ترکی، شام اور اردن سے گزرا۔ بہت سے مسلمان علاقوں میں مقامی لوگوں نے انہیں نہ صرف کھانا، رہائش بلکہ مالی مدد بھی فراہم کی۔
ایک سعودی سوشل میڈیا انفلوئنسر کے ساتھ شامل ہونے اور ان کے سفر کی کہانی کو وائرل کرنے کے بعد ان کی شہرت میں اضافہ ہوا۔ شام میں نئی حکومت کے وزراء نے ان کا استقبال کیا، جبکہ ترکی اور اردن میں روزہ افطار کے لیے روزانہ میزبان ملتے رہے۔
سعودی عرب میں حج کے دوران گھوڑوں پر داخلے کی اجازت نہ ہونے کے باعث انہیں وہاں سے سپورٹ فراہم کی گئی، اور وہ اپنی آخری منزل تک پہنچنے میں کامیاب رہے۔
9 جون کو حج مکمل کرنے کے بعد وہ طیارے کے ذریعے اسپین واپس روانہ ہوں گے، تاہم ان کے ساتھ وفادار عربی نسل کی گھوڑیوں کو وہیں چھوڑنا پڑے گا۔
ان کا یہ ناقابلِ فراموش سفر، جسے "ریحلہ" بھی کہا جا سکتا ہے، نہ صرف اسلامی تاریخ کو اجاگر کرتا ہے بلکہ اسپین کے موجودہ مسلمان معاشرے کی خوبصورت تصویر بھی دنیا کے سامنے لایا ہے۔