اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 05 فروری 2025ء ) مرکزی رہنماء پی ایم ایل این میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ جو بھی آئین قانون کی بالادستی کیلئے آگے بڑھتا ہے اس کا انجام نوازشریف سے مختلف نہیں ہوتا،پاکستان میں عمران خان کے دور میں عالمی اسٹیبلشمنٹ کو مداخلت کی دعوت ملی، نوازشریف کو غلط کیسز میں سزا ئیں دی گئیں لیکن جب سزائیں ختم ہوئیں تو کیا اس کو این آراو کہا جائے گا؟ انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ کسی بھی طرح جواز نہیں بنایا جاسکتا کہ پہلے غلط ہوا تو اب بھی غلط ہوتا رہے، آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کیلئے نوازشریف نے ایک طویل جدوجہد کی ہے، یہ بھی یادہونا چاہیئے کہ نوازشریف نے جب 1993میں کہا تھا کہ میں ڈکٹیشن نہیں لوں گا، لوگوں نے ان کو اپنا لیڈر مان لیا تھا کہ وہ ڈکٹیشن نہیں لیتے، مگر اس سے شروع ہونے والا سلسلہ 58 ٹوبی اور اس کے بعد مارشل لاء لگا ، پھر آپ نے دیکھا کہ 2017میں ان کو عدلیہ کے ذریعے حکومت سے نکال دیا گیا، ایک ادارہ نہیں جس سے لوگوں کو شکایت ہے، یا کہا جاتا کہ نوازشریف کی کسی سے بنتی نہیں ہے،ملک میں جو بھی آئین قانون کی بالادستی آگے بڑھتا ہے تو اس انجام نوازشریف سے مختلف نہیں ہوتا۔

(جاری ہے)

جب نیلسن منڈیلا کا ذکر کیا جاتا ہے تو وہاں ان کے مدمقابل عمران خان نہیں تھا۔ جاوید لطیف نے کہا کہ ثاقب نثار ہو، بندیال ہو یا کوئی بھی جج ہو، جنرل پاشا ہو، جنرل باجوہ یا جنرل فیض ہو، سب نے پاکستان کو بگاڑنے میں حصہ ڈالا ہے، لیکن جنہوں نے اچھا کیا ان کی قربانیوں کا بھی ذکر ہونا چاہئے۔2018میں پاکستان میں سویلین بالادستی کمتری کی انتہاء کو پہنچی، بلکہ عالمی اسٹیبلشمنٹ کو مداخلت کی دعوت بھی عمران خان کے دور میں دی گئی۔

نوازشریف کو غلط کیسز میں سزا دی جاتی اور نااہل کیا جاتا ہے، پھر8سال بعد سزائیں ختم کردی جاتی ہیں تو کیا یہ کہا جائے گا کہ نوازشریف نے این آراو لے لیا؟مجھے ثاقب نثار نے غلط سزائیں دی لیکن 10سال بعد قاضی فائز عیسیٰ کے دور میں انصاف مل گیا تو کیا یہ کہا جائے گا کہ این آراو مل گیا۔لیکن مجھے پتا تھا کہ ریاست پر حملہ کرنے والے کو جو چیف جسٹس گڈ ٹو سی یو کہے گا مجھے اس سے انصاف نہیں مل سکتا۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی بالادستی قانون کی

پڑھیں:

فالس فلیگ کی آڑ میں مہم جوئی کا انجام خطرناک ہوگا،عظمیٰ بخاری کا بھارت کو انتباہ

لاہور :وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے بھارتی فالس فلیگ کے حالیہ ڈرامے پر ردعمل دیتے ہوئے ایک ویڈیو بیان جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے بھارتی حکومت کو سخت تنبیہ کی ہے کہ پاکستان کو کسی بھی ممکنہ جارحیت کے لیے تیار پایا جائے گا۔عظمٰی بخاری نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی عوام خود سوال اٹھا رہے ہیں کہ سری نگر جیسے حساس علاقے میں، جہاں 7 لاکھ بھارتی فوج تعینات ہے، اس نوعیت کا حملہ کیسے ممکن ہوا؟
انہوں نے کہا کہ بھارتی شہری اب یہ بھی پوچھ رہے ہیں کہ پچھلے حملوں کی رپورٹس کہاں گئیں؟ یہ تمام سوالات خود بھارت کے اندر سے اٹھ رہے ہیں، جو اس واقعے کو فالس فلیگ قرار دینے کے لیے کافی ہیں۔یہ ہمیشہ کی طرح ایک بزدلانہ کوشش ہے، اور بھارت نے ماضی میں بھی ایسے ہی حربے آزمائے ہیں تاکہ الزام پاکستان پر لگایا جا سکے۔
انہوں نے بھارت کی جانب سے دی جانے والی دھمکیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ”میں نے سنا ہے کہ گیدڑ بھبکیاں دی جا رہی ہیں۔ ہماری چائے واقعی بہت اچھی ہے، لیکن ہم ہر بار چائے نہیں پلایا کرتے۔ ایک آدھ بار مہمان آ جائے تو خیر ہے، لیکن اگر مہمان زیادہ ہوں تو پاکستان کی فوج، عوام اور حکومت اس کا جواب دینا خوب جانتے ہیں۔”
عظمیٰ  بخاری نے خبردار کیا کہ اگر بھارت اس فالس فلیگ کو بنیاد بنا کر کسی قسم کی مہم جوئی کا ارادہ رکھتا ہے تو یہ اس کی بہت بڑی بھول ہوگی۔ ماضی کی طرح اس بار بھی پاکستان ہر سطح پر مؤثر جواب دے گا۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • قانون سازی اسمبلیوں کا اختیار، کمیٹیوں میں عوام کے مسائل حل ہوتے ہیں، محمد احمد خان
  • فالس فلیگ کی آڑ میں مہم جوئی کا انجام خطرناک ہوگا،عظمیٰ بخاری کا بھارت کو انتباہ
  • پاکستان کسان اتحاد کا گندم کی کاشت میں بہت بڑی کمی لانے کا اعلان
  • پنجاب: تعلیمی اداروں میں داخلے کیلئے تھیلیسیمیا اور دیگر جینیٹک امراض کا ٹیسٹ لازمی قرار
  • وزیراعظم کی تشکیل کردہ ’کارکردگی کمیٹی‘ کیا کارنامہ انجام دے گی؟
  • شہباز شریف کا کام بہترین، مریم نے ترقی کی نئی منازل طے کیں: نوازشریف
  • آئین پاکستان 90 روز میں جنرل الیکشن کا کہتا ہے کیا وہ کرائے گئے؟
  • مودی حکومت وقف کے تعلق سے غلط فہمی پیدا کررہی ہے، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
  • پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب؛ فیصلہ ہوچکا، فائنل آرڈر پاس نہیں کریں گے، چیف الیکشن کمشنر
  • مزید آئینی ترمیم کی ضرورت نہ فوجی تنصیبات کو آگ لگانے پر ہارپہنائیں گے : اعظم تارڑ