سندھ بلڈنگ، بد عنوان افسران سے ملکی محصولات کو نقصان
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
٭وسطی میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر عا صم صدیقی،بلڈنگ انسپکٹر اورنگزیب اضافی وصولیوں میں سرگرم
٭ناظم آباد نمبر 3کے پلاٹ نمبر A 9/2 D26/10 پرناجائز تعمیرات ، بیٹر مافیا کو چھوٹ
(جرأت نیوز)سندھ بلڈنگ میں رائج سسٹم کے نافذ کردہ بدعنوان افسران ملکی محصولات کے نقصان کا سبب بنتے نظر آتے ہیں ۔ سسٹم نے کماؤ پوت افسران کو پیدا گیروں کے لیے مختلف علاقوں میں تعینات کر دیا ہے ۔ہائی رائیز بلڈنگ کے نقشے اسسٹنٹ ڈائریکٹر امتیاز شیخ کے حوالے کردیئے گئے جبکہ ڈسٹرکٹ سینٹرلااسسٹنٹ ڈائریکٹر عاصم صدیقی، بلڈنگ انسپکٹر اورنگزیب کے حوالے کردیا گیا ۔ ڈسٹرکٹ ایسٹ اسسٹنٹ ڈائریکٹر عمران ٹالپور کے حوالے ڈسٹرکٹ ساؤتھڈائریکٹر اشفاق کھوکر کو سونپ دیا۔ ڈسٹرکٹ کورنگی عرصہ دراز سے تعینات بلڈنگ انسپکٹر کاشف کے سپرد ۔ڈیمالشن ڈائریکٹر عبدالسجاد خان نے دیئے گئے ہدف کو پورا کرنے کے لئے نمائشی انہدامی کاروائیوں کا سلسلہ تیز کردیا ہے ۔دیگر علاقوں کی طرح وسطی میں بھی اے ڈی عاصم صدیقی اور بی آئی اورنگزیب نے خطیر رقم بٹورنے کی خاطر کمزور بنیادوں کی پرانی عمارتوں پر بالائی منزلوں کی تعمیر کی آذادی دے رکھی ہے جس کا با آسانی اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ناظم آباد نمبر 3پلاٹ نمبر 3A 9/2 3D 26/10کی کمزور بنیادوں پر بالائی منزلوں کی تعمیرات پر بیٹر اسامہ نے مکمل چھوٹ حاصل کر رکھی ہے ۔ سروے پر موجود نمائندہ جرأت سے بات کرتے ہوئے علاقہ مکینوں کا کہنا ہے پرانی عمارتوں پر بالائی منزلوں کی تعمیرات سے اہل علاقہ مسلسل ذہنی اذیت میں مبتلا ہیں اور وزیر بلدیات سعید غنی سے جاری غیر قانونی تعمیرات کی روک تھام کیلئے فوری اقدامات کرنے کا پرزور مطالبہ کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ کیا تو فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 ستمبر 2025ء ) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سیلاب سے کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کا فوری حل نکالنا ضروری ہے ورنہ فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیلاب سے کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کا فوری حل نکالنا ضروری ہے بصورت دیگر ملک میں فوڈ سکیورٹی کے سنگین مسائل پیدا ہوں گے جنہیں سنبھالنا مشکل ہوگا، وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین بلاول بھٹو کی تجویز پر نوٹس لیتے ہوئے ایگریکلچرل ایمرجنسی نافذ کی اور وفاقی سطح پر ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے، جس میں صوبوں کے نمائندے شامل ہیں جو موجودہ صورتحال کے حل کے لیے اقدامات کریں گے۔ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ چیئرمین پیپلزپارٹی کی ہدایت پر سندھ حکومت نے کسانوں کی امداد کے لیے ایک پیکج کا خاکہ تیار کیا ہے جس کی تفصیلات اگلے ہفتے سامنے لائی جائیں گی، بلاول بھٹو زرداری کا وژن تھا کہ اقوام متحدہ کی سطح پر فلیش اپیل کی جائے اور گزشتہ روز وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والی میٹنگ میں یہ معاملہ زیر بحث آیا، جس پر سندھ سمیت تمام صوبائی حکومتوں نے اتفاق کیا۔(جاری ہے)
انہوں نے بتایا کہ سیلاب کے آغاز پر ہی سندھ حکومت نے اپنی تیاری شروع کردی تھی جس میں اولین ترجیح لوگوں کی جان بچانا، بیراجوں کو محفوظ بنانا اور بندوں کو مضبوط کرنا تھا، سیلاب کی پیک گڈو بیراج سے گزر چکی اور اب اس میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے، تاہم اس وقت سکھر بیراج پر پیک موجود ہے اور امید ہے آج وہاں بھی صورتحال بہتر ہونا شروع ہوجائے گی۔ وزیراعلیٰ کا کہنا ہے کہ اب پانی سکھر سے کوٹھری کی جانب بڑھ رہا ہے جہاں پر منتخب نمائندے اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ کی ٹیمیں موجود ہیں تاکہ پانی خیریت سے گزر سکے، پیش گوئی کے مطابق 8 سے 11 لاکھ کیوسک پانی آنے کا خدشہ تھا، اسی حساب سے صوبہ سندھ نے اپنی تیاری مکمل رکھی، اس حوالے سے ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ، ڈیزاسٹر منیجمنٹ، ضلعی انتظامیہ، محکمہ صحت، لائف اسٹاک ڈپارٹمنٹ اور مقامی افراد نے بھرپور تعاون اور کردار ادا کیا جس پر ہم سب کے شکر گزار ہیں۔