ٹنڈوجام،تھر کاروایتی و ثقافتی میلہ آج منعقد کیاجائے گا
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
ٹنڈوجام (جسارت نیوز)سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کی زیرمیزبانی اور تھری اسٹوڈنٹس کونسل کے اشتراک سے تھر روایتی و ثقافتی میلہ6 فروری کومنعقد کیا جائیگا اس میلے کا مقصد تھر کے ماحولیاتی، ثقافتی، سماجی اور اقتصادی پہلوؤں پر تبادلہ خیال کے لیے ایک جامع پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے جبکہ اس کی عظیم وراثت اور روایات کو بھی اجاگر کرنا ہے یہ میلہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر الطاف علی سیال کی سرپرستی میں منعقد کای جارہا ہے جس میں ملکی اسکالرزمحققین، طلبہ اور ثقافتی شخصیات تھر کے متنوع منظرنامے کو تکنیکی سیشنز، نمائشوں اور ثقافتی پرفارمنسز میں شرکت کریں گے اس تقریب میں وزیر تعلیم و خواندگی ، حکومت سندھ، سید سردار علی شاہ بطور مہمان خصوصی اور وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر، راج ویر سنگھ اور یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری کو بطور اعزازی مہمان مدعو کیا گیا ہے۔ اس میلے میں معروف ماہرین مختلف موضوعات پر اظہار خیال کریں گے جن میں پروفیسر نور احمد جنجھی تھر کی حیاتیاتی تنوع، ناصر پنھور ماحولیاتی،ادریس جتوئی تھر اور سندھی ادب،بھارو مل امرانی تھری لوک داستانوں اور روایتی ثقافت پر اظہار خیال کریں گے جبکہ دیگر نمایاں مقررین میں ڈاکٹر سونو مل کھنگھارانی تھر میں اقتصادی مواقع، نور احمد بجیر روزگار کے مواقع اور خواتین کے حقوق اور ان کے مسائل پر پشپا کماری اور زاہدہ دیتھو روشنی ڈالیں گی اس میلے کے دوران تھری ثقافت، خوراک، زراعت اور دستکاری کی نمائش کا افتتاح کیا جائے گاجبکہ دوسری نشستوں میں تھر کے ماحولیاتی نظام، حیاتیاتی تنوع، ثقافت اور ورثے پر تکنیکی سیشنز ہوں گے جس کے بعد لوک داستانوں اور تھری فنون پر مبنی ثقافتی پرفارمنسز پیش کی جائیں گی شام کے وقت ڈراما اور آرٹ کے ذریعے تھر کے موضوعات کو اجاگر کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تھر کے
پڑھیں:
مکہ مکرمہ کا ’العمودی میوزیم‘ سیاحوں کے لیے کیوں پُرکشش مقام ثابت ہو رہا ہے؟
مکہ مکرمہ کے ممتاز نجی عجائب گھروں میں شامل العمودی میوزیم، شہر کے ثقافتی و تاریخی ورثے کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ میوزیم نہ صرف قدیم اسلامی اور حجاز کی روایات کا امین ہے بلکہ اسے مکہ کی تہذیبی ترقی کا جیتا جاگتا ثبوت بھی کہا جا سکتا ہے۔
العمودی میوزیم کا قیام اور تاریخالعمودی میوزیم کی بنیاد 1422 ہجری میں معروف مقامی مورخ ابو بکر بن عبدالرحمٰن العمودی نے رکھی، جبکہ یہ 1436 ہجری میں عوام کے لیے باقاعدہ طور پر کھولا گیا۔ تقریباً 2,000 مربع میٹر پر محیط یہ عجائب گھر آج 15 ہزار سے زائد تاریخی و ثقافتی نوادرات کا خزانہ بن چکا ہے، جن میں سے کئی اشیاء کی عمر 150 سال سے زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے اب مکہ مکرمہ میں زمزم کا پانی کیسے ملا کرے گا؟ نیا نظام رائج
نوادرات اور تاریخی ذخیرہمیوزیم میں موجود اہم اشیاء میں روایتی ملبوسات اور زیورات، قدیم موسیقی کے آلات، نایاب سکے اور دستی ہنر مندی کے نمونے، زرعی آلات، ہتھیار، اور دستاویزی ریکارڈز، مٹی کے برتن، لکڑی کے کام اور لوہار کاریگری کے نادر نمونے شامل ہیں۔
حرمین شریفین کی نایاب جھلکیاںمیوزیم کا ایک مخصوص حصہ حرمِ مکی اور مقدس مقامات کی تاریخی تصاویر، ماڈلز اور نقشوں پر مشتمل ہے۔ ان میں سے بعض تصاویر کی عمر 100 سال سے زائد ہے۔ یہ حصہ سعودی حکومت کی حرمین شریفین کی خدمت میں کی گئی کوششوں کا عکس پیش کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے آبِ زمزم: برکت، معیار اور خدمت کی عظیم روایت
منفرد طرزِ تعمیرمیوزیم کی عمارت قدیم محلوں کے طرز پر تعمیر کی گئی ہے، جس میں مقامی مٹی، کچی اینٹیں، کھجور کے پتّے اور لکڑی استعمال کی گئی ہے۔ اس تعمیراتی انداز کا مقصد مقامی ثقافت اور تاریخی شناخت کو اجاگر کرنا ہے۔
تعلیمی و سیاحتی مرکزالعمودی میوزیم آج کل سیاحوں، عمرہ و حج زائرین، طلبہ اور روزانہ آنے والے زائرین کے لیے ایک مقبول مقام بن چکا ہے۔ یہاں تاریخی آگہی کے لیے انٹر ایکٹو سرگرمیوں کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے تاکہ نوجوان نسل مکہ مکرمہ کی تہذیبی عظمت سے روشناس ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیے مکہ مکرمہ: حرا ثقافتی منصوبہ، اسلامی ورثے کی حفاظت اور فروغ کی طرف ایک اہم قدم
العمودی میوزیم نہ صرف ایک عجائب گھر بلکہ مکہ مکرمہ کے تاریخی ورثے کا زندہ اور متحرک امین ہے۔ یہ ادارہ آنے والی نسلوں کو ان کی جڑوں سے جوڑنے اور ثقافتی شعور بیدار کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
العمودی میوزیم مکہ مکرمہ