برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کو کشمیر پٹیشن کے نام سے یاداشت پیش
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
جموں کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل نے برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کو کشمیر پیٹیشن کے نام سے یاداشت پیش کر دی جس میں برطانوی حکومت سے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے فوری اقدامات کی درخواست کی ہے۔
آل پارٹیز پارلیمنٹری کشمیر گروپ کے چیر مین اور دیگر عہدیداروں نے ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ لندن میں یاداشت پیش کر کے کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا، تحریکی عہدیداروں نے برطانوی پارلیمنٹ میں فرینڈز آف کشمیر کے تعاون سےانسانی حقوق کی خلاف ورزیاں روکنے اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لیے کوششیں جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔
کشمیر پیٹیشن میں برطانوی حکومت سے اپیل کی گئی کہ برطانوی حکومت انسانی حقوق کے تحفظ کی طرح مسئلہ کشمیر کو اپنی ترجیحات میں شامل کرے، جیسے لیبر پارٹی نے مسئلہ کشمیر کو شامل کیا ہے، مسئلہ کشمیر کا حل برطانیہ کی تاریخی و اخلاقی ذمہ داری ہے، کشمیریوں نے برطانوی حکومت کی لیبر پارٹی سے توقعات وابستہ کر رکھی ہیں۔
کشمیر پیٹیشن کے متن کے مطابق برطانوی لیبر پارٹی ہمیشہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کرتی آئی ہے اور مسئلہ کشمیر کے حل میں کردار ادا کرے گی، مسئلہ کشمیر کو محض تجارتی معاہدوں یا اقتصادی تعلقات کے تناظر میں نہ دیکھا جائے بلکہ انسانی حقوق اور انصاف کے بنیادی اصولوں کے مطابق جائزہ لیا جائے، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور بھارت کی جارحیت کے پیش نظر، خطے میں حقیقی استحکام کے لیے بھارت کے مجرما نہ کردارپر غور کیا جائے۔
کشمیر پیٹیشن میں کہا گیا کہ بین الاقوامی سطح پر کوششوں کے باوجود، بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں صورتحال مزید بگڑ چکی ہے، مقبوضہ کشمیر میں بنیادی آزادی سے محرومی، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، جبری گرفتاریاں، گمشدگیاں اور ٹارگٹ کلنگ کشمیریوں کے مصائب میں اضافے کا سبب بن رہی ہیں، حریت راہنماؤں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی کارکنوں کو طویل قید اور مظالم کا سامنا ہے۔
اس کے مطابق حریت کانفرنس کے اکثر راہنماؤں کو بھارت نے جیلوں میں قید کر رکھاہے، محمد یاسین ملک، خرم پرویز، آسیہ اندرابی اور شبیر شاہ کو سنگین ناانصافی کا سامنا ہے، مقبول بٹ اور افضل گورو کی سزائیں کشمیری سیاسی رہنماؤں کے خلاف مظالم کی یاد دلاتی ہیں، برطانیہ کو کشمیر کے مسئلے پر تاریخی ذمہ داری حاصل ہے، اور یہاں مقیم دس لاکھ کشمیری نژاد برطانوی شہری اپنے آبائی علاقوں میں مظالم پر صدمے میں ہیں۔
کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور دیگر بین الاقوامی فورمز پر اٹھایا جائے اور بھارتی حکومت کے آرٹیکل 370 و 35A کے خاتمے پر برطانوی پارلیمنٹ میں بحث کرائی جائے، کشمیر پیٹیشنبر کے مطابق کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بین الاقوامی تحقیقات کروائی جائے، طانوی حکومت سے امید ہے کہ وہ اس بحران کے حل کے لیے عملی اقدامات کرے گی۔
https://cdn.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انسانی حقوق کی خلاف برطانوی حکومت مسئلہ کشمیر کشمیر کے کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے قیام کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے، الطاف بٹ
حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے رہنما نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ تنازعہ کشمیر سے متعلق اپنی قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنائے اور کشمیری عوام کو ان کا حق خودارادیت فراہم کرے۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے رہنما الطاف احمد بٹ نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا کے خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے۔ ذرائع کے مطابق الطاف احمد بٹ نے اسلام آباد میں چیئرمین بابر فائونڈیشن سردار بابر عباسی اور سردار لال خان عباسی سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ تنازعہ کشمیر سے متعلق اپنی قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنائے اور کشمیری عوام کو ان کا حق خودارادیت فراہم کرے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ پاک بھارت جنگ میں پاکستان کی تاریخی فتح سے مظلوم کشمیریوں اور پاکستانیوں کو نیا جوش و ولولہ ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم کو نیا عزم ملا ہے اور مایوسی اور ناامیدی کی فضا ختم ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اپنی شکست کے زخم چاٹ رہا ہے اور اپنی خفت مٹانے کیلئے اس نے پاکستان کا پانی بند کرنے کی دھمکی دی ہے۔ ملاقات میں مسئلہ کشمیر سمیت اہم قومی و بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا اور مسئلہ کشمیر کے حل اور مظلوم کشمیری عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد ہر سطح پر جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ سردار بابر عباسی نے اس موقع پر کہا کہ تنازعہ کشمیر صرف جغرافیائی نہیں بلکہ ایک انسانی مسئلہ ہے جس پر عالمی برادری کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔