کراچی (نیوزڈیسک)سعودی عرب ، قطر اور عمان سمیت 10 ممالک سے مزید 139 پاکستانی شہریوں کو بے دخل کر دیا گیا۔امیگریشن ذرائع کے مطابق مختلف الزامات پر بیدخل ہو کر واپس پہنچنے والے پاکستانیوں میں سے 15 کو کراچی ایئرپورٹ پر حراست میں لے لیا گیا۔

عراق میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے اور زائد المیعاد قیام پر 34 پاکستانیوں کو بیدخل کیا گیا جن میں سے 2 کو گوجرانوالہ پولیس کے حوالے کیا گیا۔سعودی عرب میں بلیک لسٹ، منشیات ، چوری، پاسپورٹ کے بغیر اور دیگر الزامات کے تحت 14 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا گیا۔

انسانی اسمگلنگ کا شکار ہونے سے بچائے گئے 3 افراد کو موریطانیہ اور 2 کو سینیگال سے ڈی پورٹ کیا گیا۔عمان سے 24 شہریوں کو غیرقانونی طور پر ملک میں داخل ہونے پر بے دخل کیا گیا۔ جن میں سے ایک شہری کا نام آئی بی ایم ایس بلیک لسٹ میں تھا جسے اے ایچ ٹی سی منتقل کیا گیا جبکہ دیگر 2 میں سے ایک کو لاڑکانہ اور دوسرے کو لاہور انتظامیہ کے حوالے کیا گیا۔

امیگریشن ذرائع کا کہنا ہے کہ امارات میں منشیات، چوری، زائد المیعاد قیام، پاسپورٹ کھونے اور دیگر الزامات کے تحت سزا پانے والے 19 ملزمان سمیت 31 پاکستانیوں کو ملک سے نکال دیا گیا۔

علاوہ ازیں ملائیشیا میں غیر قانونی امیگریشن پر 8 پاکستانیوں کو واپس بھیجا گیا جبکہ ادیس ابابا اور قطر سے 9 شہریوں کو رہائشی قوانین کی خلاف ورزی ، مفرور ہونے، غیر قانونی کام کرنے یا اجر کی شکایت پر نکال دیا گیا۔واضح رہے چند روز قب بھی مختلف الزامات کے تحت کئی ممالک سے درجنوں پاکستانی شہریوں کو بیدخل کر دیا گیا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پاکستانیوں کو شہریوں کو کیا گیا دیا گیا

پڑھیں:

ترسیلات زر میں غیرمعمولی اضافہ، سعودی عرب میں مقیم پاکستانی ورکرز پھر سرفہرست

سال 2024-25 کے دوران پاکستان میں ترسیلات زر کی مد میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آیا جس نے معیشت کی بحالی اور بیرونی کھاتوں کے استحکام میں کلیدی کردار ادا کیا۔ سعودی عرب میں پاکستانی ورکرز نے ترسیلات زر میں 40 فیصد اضافے کے ساتھ ایک مرتبہ پھر سب کوپیچھے چھوڑ دیا  ۔
پاکستان اکنامک سروے 2024-25‘ کے مطابق جولائی تا اپریل کے دوران ترسیلات زر میں سال بہ سال بنیاد پر 30.9 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا جس کے بعد مجموعی ترسیلات زر 31.2 ارب امریکی ڈالر تک جا پہنچیں۔ اس غیرمعمولی اضافے نے پاکستان کے جاری کھاتے (کرنٹ اکاؤنٹ) کو 1.9 ارب ڈالر کے سرپلس میں تبدیل کر دیا جو کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 1.3 ارب ڈالر کے خسارے کے مقابلے میں ایک بڑی پیش رفت ہے۔
یہ پاکستان کی اقتصادی تاریخ میں دوسرا موقع ہے جب کرنٹ اکاؤنٹ نے اتنی بڑی سطح پر سرپلس دیا پہلا موقع 2003 میں آیا تھا۔ مارچ 2025 میں ترسیلات زر 4.1 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں جو ملکی تاریخ کا بلند ترین ماہانہ ریکارڈ ہے۔ اس میں اضافہ مختلف عوامل کا نتیجہ تھا جن میں سیزنل ٹرانسفرز، زرمبادلہ کی شرح میں استحکام اور رسمی بینکاری ذرائع کو ترجیح دینے والی حکومتی پالیسیاں شامل تھیں۔ یہ تمام عوامل بیرون ملک پاکستانیوں کی طرف سے بھیجی جانے والی رقوم کو محفوظ، شفاف اور مستحکم ذرائع سے پاکستان منتقل کرنے میں معاون ثابت ہوئے۔ ترسیلات زر میں اضافے کے پیچھے عالمی اور مقامی دونوں سطحوں پر تبدیلیاں اثر انداز ہوئیں۔ امریکہ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، برطانیہ، قطر، عمان، کویت، بحرین، کینیڈا، آسٹریلیا اور یورپی یونین کے مختلف ممالک میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی رقوم میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔ خاص طور پر سعودی عرب، متحدہ عرب امارات ترسیلات زر کے سب سے بڑے ذرائع بن کر ابھرے۔ ان ممالک میں معاشی سرگرمیوں کی بحالی، اجرتوں میں اضافہ، اور پاکستانی ورکرز کی بڑی تعداد نے اس رجحان کو تقویت دی۔ سعودی عرب میں میگا پراجیکٹس کے آغاز نے پاکستانی مزدوروں کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا کیے جس سے ترسیلات میں مزید اضافہ ہوا۔
پاکستان میں حکومتی سطح پر KERB مارکیٹ پر قابو پانے، بینکاری ذرائع کو فروغ دینے اور غیررسمی مالی ذرائع کی حوصلہ شکنی جیسے اقدامات نے ترسیلات کو رسمی ذرائع سے موصول ہونے والی مالی رقوم میں تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ بینکنگ نظام کی بہتری اور ایکسچینج ریٹ کے استحکام نے بیرون ملک پاکستانیوں کو اعتماد دیا کہ ان کی بھیجی گئی رقم محفوظ اور مؤثر طریقے سے ملک میں استعمال ہو رہی ہے۔ اکنامک سروے میں شامل گراف اور ڈیٹا کے مطابق سب سے زیادہ ترسیلات، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، برطانیہ، دیگر خلیجی ممالک (جی سی سی)، امریکہ، یورپی یونین اور کینیڈا سے موصول ہوئیں۔ ان ممالک سے سال بہ سال بنیاد پر ترسیلات میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کا مجموعی اثر پاکستان کی بیرونی کھاتوں کی صورتحال پر مثبت رہا۔
ترسیلات زر نے نہ صرف کرنٹ اکاؤنٹ کے خسارے کو محدود کرنے میں مدد دی بلکہ درآمدات سے متعلق ادائیگیوں اور قرض کی واپسی جیسے معاملات میں بھی حکومت کو سپورٹ فراہم کی۔ زرمبادلہ کی دستیابی بہتر ہونے سے مشینری، توانائی، ٹیکسٹائل، اور مائننگ جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کا رجحان بڑھا۔
اکنامک سروے میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اگر اس رجحان کو برقرار رکھنا ہے تو لیبر مارکیٹ کو مزید بہتر بنانا، سٹریٹجک معاشی پالیسی سازی اور مالی شمولیت کو فروغ دینا ناگزیر ہے۔  مارچ 2025 تک سال بہ سال کی بنیاد پر ترسیلات زر میں 37.2 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جو کہ بیرونی شعبے کے استحکام کی واضح علامت ہے۔ حکومت پاکستان نے اس مثبت پیش رفت کو جاری رکھنے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے اور عندیہ دیا ہے کہ وہ ان پالیسیوں کو مزید مضبوط کرے گی تاکہ ترسیلات زر ایک پائیدار ذریعہ بن سکیں جو نہ صرف موجودہ کھاتوں میں توازن برقرار رکھے بلکہ ملک کی معاشی خودمختاری کو بھی فروغ دے۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • ترسیلات زر میں غیرمعمولی اضافہ، سعودی عرب میں مقیم پاکستانی ورکرز پھر سرفہرست
  • الخدمت کا غزہ مہاجرین کیلئے القدس اور مصر سمیت مختلف ممالک میں قربانی کا اہتمام
  • اسپیکر قومی اسمبلی کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے شاہی ظہرانے میں شرکت، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
  • پاکستانی ریسلر کا پاکستانیوں کوعید کا بڑا تحفہ ، بھارتی حریف کو ہرا کر عالمی چیمپئن شپ ٹائٹل کا دفاع
  • سعودی ولی عہد کا مسلم ممالک کے قائدین کیلیے ظہرانہ، ایاز صادق، طاہر اشرفی سمیت دیگر کی شرکت
  • چلی ، بولیویا، ارجنٹینا سمیت مختلف ممالک میں 6.7 شدت کا زلزلہ
  • عید الاضحیٰ پر خیبر پختونخوا میں بارش سے گرمی کا زور ٹوٹ گیا، شہریوں کے چہرے کھل اٹھے
  • امریکا کی جانب سے سفری پابندی اس کی نسل پرستانہ ذہنیت کی عکاس ہے، ایران
  • چلی، بولیویا، ارجنٹینا سمیت مختلف ممالک میں 6.7 شدت کا زلزلہ
  • کراچی، رکشہ اور سوزوکی سمیت چھینے گئے قربانی کے جانور برآمد، 3 ملزمان گرفتار