بدعنوانی اور ‘منظم گینگ بننے’ کے الزامات میں این سی سی آئی اے افسران کی گرفتاریاں، انہوں نے کیا کرپشن کی؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) میں بدعنوانی، اختیارات کے غلط استعمال اور مالی بے ضابطگیوں کے سنگین الزامات سامنے آنے کے بعد حکومت نے ادارے میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں اور انضباطی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔
ادارے کے اندر مبینہ طور پر سائبر کرائم مافیا سرگرم ہونے کی اطلاعات پر حکومت نے اعلیٰ سطحی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ اس سلسلے میں ڈی جی این سی سی آئی اے وقار الدین سید کو عہدے سے ہٹا کر او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے، جب کہ ان کی جگہ سید خرم علی کو نیا ڈائریکٹر جنرل تعینات کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ریلیف کے بدلے 90 لاکھ کی رشوت، ڈکی بھائی کی اہلیہ کی شکایت پر این سی سی آئی اے کے اہم افسران گرفتار
ذرائع کے مطابق این سی سی آئی اے افسران پر کرپشن، غیر قانونی مالی لین دین اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات ہیں جن میں یوٹیوبر ڈکی بھائی سے 90 لاکھ روپے رشوت لینے کا الزام بھی شامل ہے۔ تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ بعض افسران نے رشوت کے بدلے ملزمان کو ریلیف فراہم کیا اور ڈیجیٹل اثاثوں، بشمول کرپٹو کرنسی (بٹ کوائنز و دیگر) کے ذریعے رقوم کی منتقلی میں بھی ملوث پائے گئے۔
این سی سی آئی اے کا بڑا اسکینڈل تب سامنے آیا جب مشہور یوٹیوبر سعد الرحمن المعروف ڈکی بھائی کی اہلیہ عروب جتوئی کی شکایت پر رشوت لینے کے الزام میں این سی سی آئی اے سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر سرفراز چوہدری سمیت 9 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ نامزد افسران میں انچارج زاور احمد، سب انسپکٹر علی رضا، اسسٹنٹ ڈائریکٹر شعیب ریاض، یاسر رمضان، مجتبیٰ ظفر اور اسلام آباد کے ڈپٹی ڈائریکٹر آپریشنز محمد عثمان شامل ہیں۔
این سی سی آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر سرفراز چوہدری کو گزشتہ ماہ مختلف تنازعات کی وجہ سے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا اور انہیں اسلام آباد رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا تھا، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے معروف یوٹیوبر رجب بٹ پر بھی غیر قانونی اور آن لائن ٹریڈنگ میں ملوث ہونے کا غلط الزام عائد کیا تھا، اس کے علاوہ وکلا کے خلاف مقدمے کا اندراج اور صحافیوں کے ساتھ ہونے والے تنازع پر انہیں ہٹا دیا گیا تھا۔
این سی سی آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد عثمان بھی لاپتا ہیں، ان کی اہلیہ روزینہ عثمان نے درخواست دے رکھی ہے کہ 14 اکتوبر کو 4 مسلح افراد نے ان کے شوہر کو اغوا کر لیا جس پر عدالت نے پولیس سے واقعے کی رپورٹ طلب کر رکھی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ڈکی بھائی کے خلاف ایکشن لینے والے ایڈیشنل ڈائریکٹر این سی سی آئی اے سرفراز چوہدری تبدیل
عروب جتوئی کی ایف آئی آر کے مطابق تفتیشی افسر شعیب ریاض نے ملزم کو ریلیف دینے کے لیے 90 لاکھ روپے رشوت وصول کی، جب کہ ملزم سے 3 لاکھ 26 ہزار ڈالرز بائنینس اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کرائے گئے۔
ایف آئی آر کے مطابق، ڈکی کی فیملی سے مجموعی طور پر 90 لاکھ روپے رشوت لی گئی، اسسٹنٹ ڈائریکٹر و تفتیشی افسر شعیب ریاض نے ڈکی بھائی کو ریلیف دینے کے لیے 60 لاکھ روپے اور دوبارہ جوڈیشل کروانے کے لیے 30 لاکھ روپے وصول کیے۔ اس رقم میں سے 50 لاکھ روپے اس نے دوست فرنٹ مین گاڑیوں کے شوروم کے مالک کے پاس رکھوائے، 20 لاکھ خود رکھے، اور 5 لاکھ ایڈیشنل ڈائریکٹر سرفراز چوہدری کو دیے۔ ملزمان پر اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام ہے۔
ایف آئی آر میں مزید بتایا گیا کہ این سی سی آئی اے کے اہلکار ایک منظم گینگ کی صورت میں کال سینٹرز اور آن لائن فراڈ نیٹ ورکس سے رشوت لے کر ان کے خلاف کارروائیاں روک دیتے تھے، رشوت کی رقم ہر ماہ اسلام آباد ہیڈکوارٹر میں ڈپٹی ڈائریکٹر محمد عثمان تک پہنچائی جاتی تھی۔
یہ بھی پڑھیے: اغوا ہونے والے این سی سی آئی اے افسر کی بیگم بھی لاپتا ہونے کا انکشاف، اسلام آباد ہائیکورٹ کا نوٹس
لاہور کی ضلعی عدالت نے گرفتار افسران کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں ایف آئی اے کی تحویل میں دے دیا۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق، یہ افسران رشوت کے ایک منظم نیٹ ورک کا حصہ تھے جو آن لائن دھوکہ دہی کے معاملات میں ملوث گروہوں سے رقم وصول کرتے تھے۔
ذرائع کے مطابق این سی سی آئی اے کی ناقص کارکردگی اور شکایات کے ازالے میں تاخیر کے باعث، پنجاب حکومت نے صوبے میں علیحدہ سائبر کرائم وِنگ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، یہ ونگ وزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر قائم کیا جا رہا ہے تاکہ صوبے میں بڑھتے سائبر جرائم کا مؤثر تدارک کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیے: خیبرپختونخوا میں 32 ارب روپے کا مبینہ مالی اسکینڈل، پی اے سی نے نوٹس لے لیا، تحقیقات کا آغاز
واضح رہے کہ ڈی جی این سی سی آئی اے رواں ماہ سینیٹ کمیٹی برائے اطلاعات کو این سی سی آئی اے کے حوالے سے بریفننگ میں بتا چکے ہیں تاہم، عملے کی کمی اور وسائل کی قلت کے باعث ادارہ ہزاروں شکایات کو بروقت نمٹا نہیں پا رہا ہے۔
بریفنگ کے مطابق اب تک ادارے کے 15 دفاتر میں 1214 مقدمات درج کیے جا چکے ہیں، جن میں 611 مالی فراڈ، 320 ہراسانی، 174 نفرت انگیز تقاریر اور 19 غیر قانونی سمز کے کیسز شامل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
corruption Cyber Crime ducky bhai FIA NCCIA ایف آئی اے این سی سی آئی اے ڈکی بھائی سائبر کرائم کرپشن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایف ا ئی اے این سی سی ا ئی اے ڈکی بھائی سی سی آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر سرفراز چوہدری اسلام آباد لاکھ روپے ڈکی بھائی کے الزام کے مطابق ایف آئی کے خلاف دیا گیا کے لیے
پڑھیں:
‘ایک ریاست، دو دستور’ کے کلچر کو ختم کرنے آئے ہیں، وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کا وکلا سے خطاب
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ ہم ایک ریاست دو دستور کا کلچر ختم کرنے آئے ہیں، ہماری جدوجہد حقیقی آزادی، آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کے لیے ہے۔
یہ بات انہوں نے وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور میں جسٹس لائرز فورم کے 94 وکلا کی انصاف لائرز فورم میں شمولیت کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
یہ بھی پڑھیے: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی اور کور کمانڈر پشاور کی علیحدہ ملاقات، کیا باتیں ہوئیں؟
سہیل آفریدی نے تقریب میں شامل ہونے والے وکلا کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ وکلاء برادری قانون کی سربلندی کی تحریک میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدالتوں کو مفلوج کیا گیا، لیکن ہم اس نظام کو بدلنے کے لیے پرعزم ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبے کی بار ایسوسی ایشنز کے لیے 42 کروڑ روپے کے گرانٹس منظور کر لیے گئے ہیں جو چند دنوں میں جاری کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئین و قانون کو مکڑی کا جالا نہیں بننے دیں گے جس میں کمزور پھنس جائے اور طاقتور نکل جائے۔
یہ بھی پڑھیے: اپنی گاڑیاں واپس لے لو، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے وفاق کو یہ پیغام کیوں دیا؟
سہیل آفریدی نے الزام عائد کیا کہ ان کی عمران خان سے ملاقات کے عدالتی احکامات کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ججز یرغمال ہیں تو عوام کو آگاہ کیا جائے تاکہ انہیں آزاد کرایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ سڑک پر بیٹھنا ان کی کمزوری نہیں بلکہ عدالتوں کی بے بسی کی علامت ہے جو اپنے احکامات پر عملدرآمد کرانے سے قاصر ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان کی جدوجہد عدلیہ کی آزادی، آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی اور میڈیا کی آزادی کے لیے ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انصاف لائرز فورم سہیل آفریدی وکلا