اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 فروری 2025ء) پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے بدھ کے روز بیجنگ میں اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ سے ملاقات کی، جس میں دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ اسٹریٹجک شراکت داری کا اعادہ کیا گیا اور سی پیک 2.0 کے تحت تعاون کی نئی راہیں تلاش کرنے کی کوشش کی گئی۔

ایوان صدر کے مطابق یہ ملاقات بیجنگ کے گریٹ ہال آف دی پیپل میں ہوئی، جہاں دونوں رہنماؤں نے مشترکہ دلچسپی کے علاقائی اور بین الاقوامی مسائل اور دوطرفہ شراکت داری کے دائرہ کار کو مزید وسعت دینے کے مواقع پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

صدر زرداری اس وقت چین کے پانچ روزہ سرکاری دورے پر ہیں اور اس موقع پر انہوں نے چین کے ساتھ "ہر حال میں اسٹریٹجک تعاون پر مبنی شراکت داری" کے لیے پاکستان کی ثابت قدمی کے عزم کا اعادہ کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان " ہر آزمائش پر کھرے اترنے والے، خصوصی اور اہم تعلقات" پر زور دیا۔

چین میں پھیلنے والا نیا وائرس پاکستان کے لیے کتنا بڑا خطرہ؟

زرداری کی چینی صدر کو پاکستان آنے کی دعوت

دونوں رہنماؤں نے دوسرے ممالک کے ساتھ شراکت داری سمیت علاقائی روابط، مشترکہ فوائد اور مشترکہ خوشحالی کو فروغ دینے میں چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے اہم کردار کو اجاگر کیا۔

صدر زرداری نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) کے تحت عالمی ترقی میں چین کےگہرے تعاون پر صدر شی جن پنگ کو شاندار خراج تحسین پیش کیا اور اس ماڈل کو ترقی کا ایک روشن خیال تصور قرار دیا۔

چین کی پاکستان اور افغانستان کے مابین کشیدگی کم کرانےکی کوشش

انہوں نے صدر شی جن پنگ کو دورہ پاکستان کی دعوت دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کے عوام اور حکومت انہیں ایک بصیرت افروز رہنما اور پاکستان کے خاص دوست کے طور پر انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ ملاقات ایسے وقت ہوئی ہے، جب سی پیک کے منصوبوں میں شامل چینی کارکنوں کے تحفظ پر بیجنگ میں خدشات پائے جاتے ہیں، جن میں سے کچھ کو حالیہ حملوں میں نشانہ بنایا گیا۔

تاہم زرداری نے دوطرفہ شراکت داری کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اظہار کیا اور کہا کہ "پاکستان اور چین ہمیشہ دوست رہیں گے، ہر حال میں دوست رہیں گے۔

دنیا میں کتنی ہی دہشت گردی اور کتنے ہی مسائل کیوں نہ پیدا ہوں، میں کھڑا رہوں گا اور پاکستانی عوام بھی چین کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔"

چین کا پاکستان میں اپنے سکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی پر زور

پاکستان کے ساتھ تعلقات ایک ماڈل ہے

دونوں رہنماؤں نے چینی اور پاکستانی کمیونٹیز کے مشترکہ مستقبل کو مضبوط بنانے کے لیے عوام سے عوام کے تبادلے اور ثقافتی روابط کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔

چینی صدر شی جن پنگ نے بھی ان تعلقات کی پائیدار طاقت کو تسلیم کیا اور کہا کہ "چین اور پاکستان نے سی پیک کی تعمیر اور مختلف شعبوں میں تعاون کو آگے بڑھا کر دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے لیے ایک ماڈل قائم کیا ہے۔"

پاکستان اور چین کے مابین حالیہ سفارتی کشیدگی کی وجہ کیا ہے؟

ملاقات کے دوران، دونوں رہنماؤں نے حال ہی میں گوادر میں چینی فنڈ سے تعمیر ہونے والے پاکستان کے سب سے بڑے ہوائی اڈے کے افتتاح کا بھی جشن منایا۔

گوادر شپنگ پورٹ کے ساتھ ہی یہ ہوائی اڈہ وسیع تر اقتصادی راہداری کا حصہ ہے، جس کا مقصد پاکستان کو چین کے مغربی علاقے سنکیانگ سے جوڑنا اور بحیرہ عرب تک تجارتی راستوں کی سہولت فراہم کرنا ہے۔

شی جن پنگ نے سی پیک کی ترقی کے لیے چین کے عزم کو تقویت دیتے ہوئے پاکستان کے ساتھ جدید کاری کی راہوں پر تعاون جاری رکھنے پر آمادگی ظاہر کی۔

انٹیلیجنس شیئرنگ

پاکستان اور چین نے سرحدی سلامتی اور انسداد دہشت گردی کے اقدامات کو تقویت دینے کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر انٹیلیجنس شیئرنگ کو بڑھانے اور سکیورٹی کے معاملات پر تعاون کو گہرا کرنے پر بھی اتفاق کیا۔

یہ مفاہمت وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور چینی پبلک سکیورٹی کے وزیر کیو یان کے درمیان گزشتہ جون میں بیجنگ میں ہونے والی ملاقات کے دوران طے پائی تھی۔

اس ملاقات میں فریقین نے چینی ٹیکنالوجی اور مہارت کے ذریعے پاکستانی پولیس اور نیم فوجی دستوں کو جدید بنانے پر تبادلہ خیال کیا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے چین سے جدید آلات کے حصول کے حوالے سے تفصیلی بات چیت کی گئی۔

کراچی میں فائرنگ سے دو چینی شہری زخمی

ملاقات کے بعد دونوں صدور نے مفاہمت کی کئی یادداشتوں (ایم او یوز) پر دستخط کیے، جن کا مقصد سائنس اور ٹیکنالوجی، صاف توانائی، سماجی و اقتصادی ترقی اور میڈیا جیسے شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانا ہے۔

تقریب کا اختتام پاکستانی وفد کے اعزاز میں صدر شی جن پنگ کی طرف سے دی گئی سرکاری ضیافت کے ساتھ ہوا۔

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان اور اور پاکستان پاکستان کے شراکت داری کے درمیان ممالک کے اور چین کے ساتھ نے چین کے لیے سی پیک چین کے

پڑھیں:

حکومت کا شوگر مل اسٹاکس کی کڑی نگرانی کا اعلان

حکومت نے تمام شوگر ملز کے اسٹاکس کی کڑی نگرانی کرنے کا اعلان کیا ہے، اس مقصد کے لیے ہر شوگر مل پر سرکاری افسران تعینات کیے جائیں گے تاکہ چینی کے اسٹاک کی صورتحال کو مانیٹر کیا جا سکے۔

وزارت غذائی تحفظ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق یہ فیصلہ وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین کی صدارت میں پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن اور چاروں صوبوں کے اہم اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ اجلاس کے بعد ہوا۔ 

رانا تنویر نے کہا کہ حکومت چینی کی قیمتوں میں استحکام اور وافر فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے پُرعزم ہے، معاہدوں کی خلاف ورزی یا لاپروائی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم صنعت کے ساتھ مل کر جائز مسائل کو بھی حل کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • پاک-امریکا بڑھتے تعلقات، دہشتگردی کے خلاف کن امور پر اتفاق ہوا؟
  • وزیراعظم شہباز شریف سے ورلڈ اکنامک فورم کی مینیجنگ ڈائریکٹر کی ملاقات، اقتصادی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف سے کر غزستان کی کابینہ کے ڈپٹی چیئرمین عزت مآب عادل بیسالوف کی قیادت میں اعلیٰ سطحی وفدکی ملاقات
  • افغان ٹرانزٹ ٹریڈ ‘دونوں ممالک کا  پابندیوں کے خاتمے پر اتفاق
  • اسحاق ڈار کی مصر کے وزیر خارجہ ڈاکٹر بدر عبدالاطے سے ملاقات
  • حکومت کا شوگر مل اسٹاکس کی کڑی نگرانی کا اعلان
  • پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان اقتصادی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • اسحاق ڈار اور مصری وزیر خارجہ کی ملاقات، فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھنے پر اتفاق
  • وزیر خزانہ محمد اورنگزیب تجارتی مذاکرات کی تکمیل کیلئے پھرامریکا روانہ
  • افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر عائد تجارتی پابندیوں کے خاتمے پر بڑی پیش رفت، دونوں ممالک کا ٹرانزٹ ٹریڈ پر پابندیوں کے خاتمے پر اتفاق