لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06 فروری ۔2025 )لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے 8 فروری کو مینار پاکستان پر جلسے کی اجازت کی درخواست پر ڈپٹی کمشنر کو آج شام 5 بجے تک فیصلہ کرنے کی ہدایت کر دی ہے تفصیلات کے مطابق دوران سماعت چیف سیکرٹری پنجاب زاہد اختر زمان نے یقین دہانی کرائی کہ جو بھی عدالت کا حکم ہوگا، ہم اس پر عمل کریں گے.

(جاری ہے)

جسٹس فاروق حیدر نے چیف آرگنائزر پی ٹی آئی پنجاب عالیہ حمزہ کی مینار پاکستان پر جلسے کی اجازت کی درخواست پر سماعت کی چیف آرگنائزر پی ٹی آئی پنجاب عالیہ حمزہ عدالت کے روبرو پیش ہوئیں ڈپٹی کمشنر لاہور نے عدالتی حکم پر جلسے کی اجازت سے متعلق رپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا کہ 8 فروری کو شہر میں کرکٹ میچ ہے، ہارس اینڈ کیٹل شو بھی ہے، ڈی سی لاہور نے بتایا کہ جلسے کی اجازت سے متعلق میٹنگز ابھی جاری ہیں کل بھی اس حوالے سے میٹنگ بلائی ہے.

عدالت نے ڈی سی سے استفسار کیا کہ جلسے کی درخواست کب موصول ہوئی تھی؟ جس پر عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ جلسے کے لیے 29 جنوری کو درخواست موصول ہوئی فاضل جج نے استفسار کیا کہ کیا قانون میں درج ہے کہ آپ کم سے کم کتنی مدت میں درخواست پر فیصلہ کریں گے ؟ ڈی سی لاہور نے بتایا کہ قانون میں درخواست پر فیصلے کے لیے مدت کا ذکر نہیں. وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو عدالتی حکم پر چیف سیکرٹری پنجاب زاہد اختر زمان عدالت میں پیش ہوئے جسٹس فاروق حیدر نے ریمارکس دیے کہ دیکھا جائے تو 2 فیصلے ہو سکتے ہیں یا تو پی ٹی آئی کی درخواست منظور ہو جائے گی یا مسترد ہو جائے گی اگر پی ٹی آئی کی درخواست مستر ہوتی ہے تو ان لوگوں کے لیے کوئی راستہ نہیں ہوگا درخواست پر آج ہی فیصلہ کر دیا جائے تو کیا اعتراض ہے؟ چیف سیکرٹری پنجاب نے یقین دہانی کرائی کہ جو بھی عدالت کا حکم ہوگا ہم اس پر عمل کریں گے.

لاہور ہائیکورٹ نے ڈی سی لاہور کو پی ٹی آئی کی درخواست پر آج شام 5 بجے تک فیصلہ کرنے کی ہدایت کی عدالت نے ڈی سی لاہور سمیت دیگر فریقین کو ہدایت جاری کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پر جلسے کی اجازت کی درخواست پر ڈی سی لاہور پی ٹی آئی

پڑھیں:

فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ عدالتیں اب انصاف دینے کی اہلیت کھو چکیں

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 جولائی2025ء) 9 مئی کیس کے فیصلے پر پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ عدالتیں اب انصاف دینے کی اہلیت کھو چکیں، انصاف اب صرف طاقتور طبقے کے لیے ہے، جبکہ عدالتوں کو عوام اور تحریک انصاف کو دبانے، رسوا کرنے اور ختم کرنے کا ذریعہ بنایا جا رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سرگودھا کی عدالت کی جانب سے 9 مئی کیسز میں تحریک انصاف کے رہنماوں اور کارکنان کو سزائیں سنائے جانے کے فیصلے پر پی ٹی آئی کی جانب سے ردعمل دیا گیا ہے۔

تحریک انصاف نے سرگودھا میں پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کو 10 سال سزا سنانے پر ردعمل میں کہا ہے کہ "یہ فیصلہ نہ صرف انصاف کے تمام اصولوں کی کھلی توہین ہے بلکہ ایک منتخب جمہوری جماعت کو طاقت کے زور پر کچلنے کی کھلی کوشش ہے۔

(جاری ہے)

فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ عدالتیں اب انصاف دینے کی اہلیت کھو چکی ہیں۔ انصاف اب صرف طاقتور طبقے کے لیے ہے، جبکہ عدالتوں کو عوام اور تحریک انصاف کو دبانے، رسوا کرنے اور ختم کرنے کا ذریعہ بنایا جا رہا ہے۔

" واضح رہے کہ 9 مئی کے مقدمہ میں سرگودھا کی انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بچھر کو دس سال قید کی سزا سنائی گئی ہے، سزا کی وجہ سے ممکنہ طور پر ان کی نااہلی ہوگی جس کے نتیجے میں وہ ڈی سیٹ ہو جائیں گے اور یہ نشست خالی ہو جائے گی۔ بتایا گیا ہے کہ موسیٰ خیل میانوالی پولیس سٹیشن کے نو مئی کے کیس میں انسداد دہشت گردی سرگودھا نے اپنے فیصلے میں پی ٹی آئی سے متعلقہ 32 ملزمان کو بھی دس دس سال قید کی سزا سنا دی۔

اس سے پہلے اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی کی عدالت بھی نو مئی کے واقعات سے متعلق ایک مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی عبدالطیف، سابق رکن صوبائی اسمبلی وزیر زادہ کیلاشی سمیت 11 افراد کو 10 سال قید کی سزائیں سنا چکی ہے، اس کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے یہ سزائیں تھانہ رمنا پر حملے کے مقدمے میں سنائیں جو 10 مئی 2023 کو درج کیا گیا تھا۔

بتایا جارہا ہے کہ عدالت نے غیر حاضر ملزمان کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے، فیصلے کے بعد پولیس نے عدالت میں موجود چار ملزمان سہیل خان، میرا خان، محمد اکرم اور شاہ زیب کو تحویل میں لے لیا، عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ’ملزمان نے تھانہ رمنا پر حملہ کرتے ہوئے فائرنگ اور پتھراؤ کیا، پولیس اہلکاروں کو مارنے کی کوشش کی اور اپنے مقاصد کے لیے موٹر سائیکلوں کو آگ لگائی، ملزمان کے خلاف 24 گواہان نے بیانات قلم بند کروائے‘۔

معلوم ہوا ہے کہ فیصلے میں مختلف جرائم پر سزاؤں کی تفصیل بھی دی گئی جن میں پولیس پر قاتلانہ حملے پر 5 سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ، موٹر سائیکل جلانے پر 4 سال قید اور 40 ہزار روپے جرمانہ، تھانہ جلانے کے جرم پر 4 سال قید اور 40 ہزار روپے جرمانہ شامل ہے، اس کے علاوہ پولیس کے کام میں مداخلت پر 3 ماہ قید، دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر ایک ماہ قید، مجمع بنا کر جرم کرنے پر 2 سال قید اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت 10 سال قید اور 2 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • چھبیس نومبر بغیر اجازت احتجاج کیس کا پہلا فیصلہ: عدالت نے 12 پی ٹی آئی کارکنان کو سزائیں سنا دیں
  • تحریک کا عروج یا جلسے کی رسم؟ رانا ثنا نے پی ٹی آئی کو آڑے ہاتھوں لیا
  • ( 9 مئی مقدمات) تحریک انصاف کا تمام سزاؤں کو چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • پریس کانفرنس کرنے والوں کو9مئی مقدمات میں معاف کرنا انصاف کے دوہرے معیار کی واضح مثال ہے
  • پی ٹی آئی نے 5 اگست کو مینارپاکستان پر جلسے کی اجازت مانگی ہے.رانا ثنااللہ
  • تحریک انصاف کا 5 اگست کو مینار پاکستان پر جلسے کا اعلان
  • فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ عدالتیں اب انصاف دینے کی اہلیت کھو چکیں
  • تحریک انصاف کا 5اگست کو مینار پاکستان پر جلسے کا اعلان، اجازت کیلئے درخواست دیدی
  • پی ٹی آئی کا مینار پاکستان پر جلسے کا اعلان
  • پاکستان تحریک انصاف کا 5 اگست کو مینار پاکستان پر جلسے کا اعلان