ٹرمپ کے غزہ سے متعلق بیان پر ترجمان دفتر خارجہ کا ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان— فائل فوٹو
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ سے متعلق بیان پر ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے صحافیوں کے سوالات پر ردعمل دے دیا۔
اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران شفقت علی خان نے کہا کہ فلسطین اور فلسطینیوں کے کاز کے لیے پاکستان نے ہمیشہ حمایت کی، پاکستان کی فلسطین سے متعلق پوزیشن واضح ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، فلسطین فلسطینیوں کا ہے، پاکستان اسرائیل کی طرف سے غزہ میں مظالم کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔
ترکیے کے وزیر خارجہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے بیان پر ردعمل دے دیا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل کا جنگی جرائم پر محاسبہ کرے، پاکستان کی فلسطین کے بارے میں پوزیشن بڑی واضح ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ 
غزہ کے عوام کی منتقلی کی بات غیر منصفانہ، تکلیف دہ اور تشویشناک ہے، ہم فلسطینیوں کی خواہش کے مطابق دو ریاستی حل کے حامی ہیں، جو فلسطینی چاہتے ہیں ہم اس کی حمایت کرتے ہیں۔
شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان فلسطینیوں کی حقِ خود ارادیت کی جدوجہد کی حمایت جاری رکھے گا۔
ترجمان نے کہا کہ ہماری ہر بریفنگ میں فلسطین کے مسئلے پر بات ہوتی ہے، پاکستان فلسطین کے عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کا امریکا کا دورہ دفتر خارجہ کے ذریعے طے نہیں ہوا، ان کے دورے پر ان کے پارٹی ترجمان تبصرہ کر سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان ٹرمپ کے غزہ نے کہا کہ
پڑھیں:
خفیہ ایٹمی تجربہ کرنے کا الزام؛ صدر ٹرمپ کے بیان پر چین کا ردعمل سامنے آگیا
چین نے ایٹمی تجربات کرنے کے امریکی صدر کے اس دعوے کو مکمل طور پر بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیدتے ہوئے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ اور تخفیفِ اسلحہ کے عمل کی حمایت جاری رکھیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے جوہری تجربات پر عائد غیر رسمی پابندیوں کی مکمل پاسداری کر رہے ہیں۔
چینی ترجمان ماؤ نِنگ نے مزید کہا کہ ایک ذمہ دار ایٹمی ملک کے طور پر چین نے جوہری تجربات معطل کرنے کے اپنے وعدے پر ہمیشہ عمل کیا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ چین پُرامن ترقی کے راستے پر گامزن ہے اور ایٹم بم کے پہلی ترجیح کے طور پر استعمال نہ کرنے کی پالیسی پر کاربند ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : پاکستان، چین اور روس خفیہ ایٹمی تجربات کر رہے ہیں، ٹرمپ کا دعویٰ
ترجمان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ خود امریکا کو بھی جوہری تجربات پر عائد عالمی پابندی برقرار رکھنی چاہیے اور ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جو بین الاقوامی امن اور توازن کو نقصان پہنچائیں۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز ایک انٹرویو میں الزام عائد کیا تھا کہ چین، روس، شمالی کوریا اور پاکستان خفیہ طور پر زیرِ زمین جوہری تجربات کر رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا تھا کہ امریکا کو اب مزید خاموش نہیں رہنا چاہیے اور اپنے جوہری تجربات کو پھر سے شروع کردینے چاہئیں۔
یہ خبر پڑھیں : امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
انھوں نے کہا کہ روس اور چین دونوں تجربات کر رہے ہیں لیکن کوئی اس پر بات نہیں کرتا اور مجھے ڈر ہے امریکا ایٹمی تجربات نہ کرنے والا واحد ملک نہ بن جائے۔
پس منظر:
امریکا نے 1992 سے اب تک کوئی جوہری دھماکہ نہیں کیا ہے جب کہ روس نے 1990 اور چین نے 1996 کے بعد سے کوئی جوہری تجربہ نہیں کیا۔
ان تینوں ممالک کا کہنا ہے کہ وہ صرف “نظامی یا غیر جوہری تجربات” (non-critical tests) کرتے ہیں، جن میں اصل جوہری دھماکا شامل نہیں ہوتا۔
تاہم روس نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ اس نے ایک نئی جوہری طاقت سے چلنے والی کروز میزائل "بوریوسٹِنِک" اور جوہری صلاحیت رکھنے والے زیرِ آب ڈرون کا تجربہ کیا ہے۔
جس کے بعد حال ہی میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ انھوں نے وزارت دفاع کو نئے ایٹمی تجربات کرنے کی ہدایت کی ہے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو چین امریکا سے ایٹمی ہتھیاروں میں آگے نکل جائے گا۔