امریکہ سے ڈی پورٹ بھارتیوں کے ساتھ طیارے میں ظالمانہ سلوک
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 فروری2025ء)امریکہ سے ڈی پورٹ کئے گئے بھارتیوں کے ساتھ طیارے میں ظالمانہ سلوک نے بھارت میں طوفان برپا کردیا ہے۔ غیر قانونی طور پر امریکہ پہنچنے والے بھارتی شہریوں نے ملک بدری کے بعد الزام لگایا کہ انہیں فوجی طیارے کے ذریعے واپس بھیجا گیا اور پورے سفر کے دوران ان کے ہاتھ اور پائوں زنجیروں میں جکڑے رہے۔
بھارتی ٹی وی کے مطابق ایک امریکی فوجی طیارہ 104 ڈی پورٹیز کو لے کر امرتسر ایئرپورٹ پہنچا، جن میں 19 خواتین اور 13 بچے شامل تھے۔ یہ کارروائی امریکہ میں غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت پالیسی کے تحت کی گئی۔پنجاب کے گرداسپور سے تعلق رکھنے والے 36 سالہ جسپال سنگھ، جو ملک بدر ہونے والوں میں شامل تھے، نے بتایا کہ انہیں صرف امرتسر پہنچنے کے بعد ہی ہتھکڑیاں اور بیڑیاں کھولنے کی اجازت دی گئی۔(جاری ہے)
جسپال سنگھ نے بھارتی خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں لگا ہمیں کسی اور کیمپ لے جایا جا رہا ہے، لیکن پھر ایک پولیس افسر نے بتایا کہ ہمیں بھارت واپس بھیجا جا رہا ہے۔ ہمارے ہاتھ ہتھکڑیوں میں اور پاں زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے، جو صرف امرتسر ایئرپورٹ پر کھولی گئیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ ملک بدری سے قبل انہیں امریکہ میں 11 دن تک حراست میں رکھا گیا تھا۔تاہم بدھ کو ہی بھارتی حکومت نے ایک تصویر کی حقیقت جانچتے ہوئے اس دعوے کو غلط قرار دیا کہ بھارتی تارکین وطن کو ملک بدری کے دوران ہتھکڑیاں اور بیڑیاں پہنائی گئی تھیں۔ حکومت نے وضاحت کی کہ جو تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، وہ دراصل گوئٹے مالا کے شہریوں کی تھی، بھارتیوں کی نہیں۔جسپال سنگھ ان درجنوں بھارتی شہریوں میں شامل تھے جو 24 جنوری کو میکسیکو کی سرحد عبور کرتے وقت امریکی بارڈر پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہوئے۔انہوں نے کہا کہ ایک ٹریول ایجنٹ نے انہیں قانونی طریقے سے امریکہ بھیجنے کا جھانسہ دیا تھا، مگر دھوکہ دے دیا۔جسپال نے بتایا کہ میں نے ایجنٹ سے ویزا کے ساتھ قانونی طریقے سے بھیجنے کو کہا تھا، لیکن اس نے دھوکہ دے دیا۔ ان کے مطابق اس سودے پر 30 لاکھ روپے میں معاہدہ ہوا تھا، جو انہوں نے قرض لے کر ادا کیے تھے۔پنجاب سے تعلق رکھنے والے ایک اور ڈی پورٹی ہروِندر سنگھ نے بتایا کہ انہیں قطر، برازیل، پیرو، کولمبیا، پاناما اور نکاراگوا کے راستے میکسیکو پہنچایا گیا تھا۔ہروندر سنگھ نے بتایا کہ ہم نے پہاڑوں کو عبور کیا، سمندر میں کشتی میں سفر کیا جو تقریبا الٹنے والی تھی، مگر ہم بچ گئے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاناما کے جنگلات میں انہوں نے ایک شخص کو مرتے ہوئے دیکھا، جبکہ ایک اور شخص سمندر میں ڈوب کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ایک اور ملک بدر ہونے والے شخص نے بتایا کہ غیر قانونی راستے سے امریکہ پہنچنے کے دوران ان کے 30 سے 35 ہزار روپے کے کپڑے چوری ہو گئے۔ملک بدر ہونے والے 104 افراد میں 33 کا تعلق ہریانہ، 33 کا گجرات، 30 کا پنجاب، تین کا مہاراشٹر اور اتر پردیش جبکہ دو کا چندی گڑھ سے تھا۔ ان میں 19 خواتین اور 13 بچے بھی شامل تھے، جن میں ایک چار سالہ لڑکا اور دو لڑکیاں (پانچ اور سات سال کی عمر کی)بھی شامل تھیں۔امریکہ کی جانب سے بھارتی شہریوں کی ملک بدری ایسے وقت میں ہوئی ہے جب وزیر اعظم نریندر مودی واشنگٹن کے دورے پر جانے والے ہیں، جہاں وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وسیع تر امور پر بات چیت کریں گے۔ ذرائع کے مطابق، امریکی حکام نے 18,000 غیر قانونی بھارتی تارکین وطن کی فہرست تیار کی ہے، جنہیں بھارت واپس بھیجا جانا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نے بتایا کہ ملک بدری شامل تھے انہوں نے
پڑھیں:
لاس اینجلس، غیر قانونی تارکین وطن آپریشن، ٹرمپ نے ہر جگہ فوج تعینات کرنے کی دھمکی دیدی
LOS ANGELES:لاس اینجلس میں غیر قانونی تارکین کے چھاپوں کے خلاف جاری احتجاج کے دوران صورتحال اس وقت کشیدہ ہو گئی جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر تعینات نیشنل گارڈ کے دستے مختلف علاقوں میں پھیل گئے۔
گزشتہ روز ایک وفاقی حراستی مرکز کے باہر سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جس کے بعد صدر ٹرمپ نے بہت سخت قانون و انصاف نافذ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے دیگر شہروں میں بھی فوج تعینات کرنے کا عندیہ دیا۔
امریکی فوج کے مطابق 79ویں انفنٹری بریگیڈ کامبیٹ ٹیم کے 300 فوجی اہلکار گریٹر لاس اینجلس کے تین مختلف مقامات پر تعینات کیے گئے ہیں۔ ان کا مشن وفاقی املاک اور عملے کی حفاظت فراہم کرنا ہے۔
ان فوجی اہلکاروں کو مکمل جنگی لباس اور اسلحے کے ساتھ شہر کے مرکزی وفاقی حراستی مرکز پر تعینات کیا گیا، جہاں وہ محکمہ داخلہ (ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی) کے اہلکاروں کے ساتھ مشترکہ طور پر کام کر رہے ہیں۔
مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فورسز نے آنسو گیس اور پیپر اسپرے کا استعمال کیا، جس سے صحافیوں سمیت کئی افراد متاثر ہوئے۔ یہ اقدام اس وقت اٹھایا گیا جب ایک سرکاری گاڑیوں کا قافلہ حراستی مرکز میں داخل ہو رہا تھا۔
صدر ٹرمپ نے مظاہروں میں مبینہ پرتشدد عناصر کی موجودگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آپ کے سامنے پرتشدد لوگ ہیں ہم انہیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ نے لاس اینجلس میں احتجاج کے دوران نیشنل گارڈز کو تعینات کر دیا
جب ان سے سوال کیا گیا کہ آیا وہ انسریکشن ایکٹ (Insurrection Act) نافذ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جو فوج کو داخلی طور پر پولیس فورس کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے تو صدر ٹرمپ نے جواب دیا کہ ہم ہر جگہ فوج تعینات کرنے پر غور کر رہے ہیں کیونکہ ہم یہ سب کچھ اپنے ملک کے ساتھ نہیں ہونے دیں گے۔
دوسری جانب کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم نے اس اقدام کو جان بوجھ کر اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ریاستی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ جب تک ٹرمپ نے مداخلت نہیں کی تھی، ہمیں کوئی مسئلہ درپیش نہیں تھا، یہ ریاستی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے، حکم واپس لیا جائے اور کیلیفورنیا کا کنٹرول ریاست کو لوٹایا جائے۔
متعدد ڈیموکریٹ گورنرز نے ایک مشترکہ بیان میں گورنر نیوزوم کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کا کیلیفورنیا نیشنل گارڈ کا استعمال اقتدار کا خطرناک غلط استعمال ہے۔
واضح رہے کہ نیشنل گارڈ امریکا کی ایک ریزرو فوجی فورس ہے، جو عموماً قدرتی آفات یا شدید ہنگامی حالات میں مقامی حکام کی درخواست پر تعینات کی جاتی ہے۔
اس بار یہ تعیناتی ریاستی منظوری کے بغیر کی گئی ہے، جو ماہرین کے مطابق 1960ء کی شہری حقوق کی تحریک کے بعد پہلا واقعہ ہے۔