واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06 فروری ۔2025 )امریکی ریاست پینسلوینیا میں انڈوں کی سپلائی کرنے والی کمپنی کا ٹرک ایک لاکھ انڈوں سمیت چوری ہونے کا معاملہ پولیس کے لیے درد سربن گیا ہے ایک طرف شہری اس پر پرمزاح ویڈیوزبناکر شیئرکررہے ہیں تو دوسری جانب پولیس اب تک چوروں کا سراغ لگانے میں کامیاب نہیں ہو سکی.

پولیس کے مطابق پینسلوینیا کے علاقے اینٹرم ٹاﺅن شپ سے انڈوں کے معروف ڈسٹری بیوٹر”پیٹ اینڈ جیریز اورگینکس“ کے ڈسٹری بیوشن ٹرک جس میں ایک لاکھ انڈے تھے چوری ہوگیا تھا جس کا سراغ نہیں لگایا جاسکاچوری ہونے والے انڈوں کی مالیت لگ بھگ 40 ہزار ڈالرز بتائی جاتی ہے.

(جاری ہے)

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق پینسلوینیا پولیس کے ترجمان میگن فریزر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ چوری کے واقعے کو انڈوں کی بڑھتی قیمتوں سے جوڑا جا سکتا ہے لیکن اس بارے میں اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی. پولیس ترجمان کے مطابق انہوں نے اپنے پورے کریئر میں کبھی ایسی واردات نہیں دیکھی جس میں ہزاروں انڈے چوری ہوئے ہیں انہوں نے کہاکہ ملزمان تک پہنچنے کے لیے پولیس مقامی کمیونٹی پر انحصار کر رہی ہے اور امید کرتے ہیں کہ اگر کوئی اس واقعے کے بارے میں جانتا ہے کہ تو وہ پولیس کو آگاہ کرے گا.

ترجمان کا کہنا تھا کہ پولیس عینی شاہدین سے بات چیت اور سی سی ٹی وی فوٹیج کو بھی دیکھ رہی ہے جس سے ملزمان کی شناخت میں مدد مل سکتی ہے”پیٹ اینڈ جیریز اورگینکس“نے بھی واردات سے متعلق اپنے بیان میں کہا ہے کہ کمپنی چوروں کو پکڑنے کے لیے پولیس کے ساتھ تعاون کر رہی ہے. یاد رہے کہ امریکہ میں ان دنوں برڈ فلو کی وجہ سے انڈوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہے امریکہ میں گزشتہ برس دسمبر میں انڈوں کی فی درجن اوسط قیمت 4.15 ڈالر تک پہنچ گئی تھی جو کہ ایک سال قبل 2.51 ڈالر تک تھی امریکی محکمہ زراعت نے پیش گوئی کی ہے کہ رواں برس انڈوں کی قیمتوں میں مزید 20 فی صد اضافہ ہوگا.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پولیس کے انڈوں کی رہی ہے کے لیے

پڑھیں:

اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات

اسلام ٹائمز: ان تمام خبروں کو ایک ساتھ رکھ کر ہم ایک نکتے پر پہنچیں گے اور وہ یہ ہے کہ امریکی معاشرہ بتدریج اس نتیجے پر پہنچ رہا ہے کہ انہیں اسرائیل کی وجہ سے جو قیمت چکانی پڑی ہے، وہ فائدہ مند نہیں۔ بہرحال سب سے اہم حکمت عملی وہ ہے، جس کی طرف رہبر انقلاب اسلامی ایران اور سید حسن نصراللہ جیسے رہنماؤں نے اشارہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہمیں امریکیوں کو اسرائیلی خطرات سے آگاہ کرنا چاہیئے، تاکہ انہیں اسرائیل کی حمایت کی قیمت ادا نہ کرنی پڑے۔ اس سے خطے میں اسرائیلی فلسفہ کے نابود ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔ تحریر: علی مہدیان

امریکی معاشرہ اسرائیل کے بارے میں اپنے رویئے تیزی سے بدل رہا ہے۔ آیئے ایک ساتھ کچھ خبروں پر نظر ڈالتے ہیں: امریکہ میں ایک جلسہ عام میں ایک نوجوان نے اتفاق سے امریکہ کے نائب صدر سے پوچھا، "کیا ہم اسرائیل کے مقروض ہیں۔؟ اسرائیلی کیوں کہتے ہیں کہ وہ امریکہ کو چلا رہے ہیں۔؟" اس نوجوان کے سوال پر ہجوم تالیاں بجاتا ہے اور امریکہ کے نائب صدر کے پاس جواب نہیں ہوتا اور کہتے ہیں کہ موجودہ صدر ایسے نہیں ہیں اور۔۔۔۔ ماہر معاشیات اور کولمبیا یونیورسٹی کے پروفیسر جیفری سیکس نے کہا کہ امریکہ اسرائیل کی جنگوں کی قیمت ادا کرتا ہے اور اس سے ہمارا معیار زندگی گر گیا ہے۔ امریکی خبروں اور تجزیات پر مبنی ویب سائٹ "دی نیشنل انٹرسٹ" نے لکھا ہے کہ اسرائیل کی مہم جوئی کی قیمت امریکہ کی جیب سے  چکائی جاتی ہے۔

امریکہ میں میڈیا پریزینٹر اور ایکٹوسٹ اینا کاسپرین ایک ٹیلی ویژن شو میں کہتی ہیں کہ اگر اسرائیل جنگی جرائم کا ارتکاب کرنا چاہتا ہے تو اسے ہمارے پیسوں سے نہیں کرنا چاہیئے۔ امریکی شہری اس ملک میں بہتر زندگی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، لیکن ان سے کہا جاتا ہے کہ وہ اسرائیلی حکومت اور فوج کو اربوں ڈالر دیں۔ سینیٹر ایڈم شیف کی قیادت میں چھیالیس امریکی سینیٹرز کی جانب سے ٹرمپ کو ایک خط لکھا گیا ہے، جس میں اسرائیل کی طرف سے مغربی کنارے کے الحاق کے فیصلے پر امریکہ کی جانب سے  واضح موقف اپنانے پر تاکید کی گئی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹرمپ نے ڈیلی کولر کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی امریکہ میں سب سے طاقتور لابی تھی، جسے انہوں نے تقریباً 15 سال پہلے دیکھا تھا اور اس وقت کانگریس پر صیہونیوں کا مکمل کنٹرول تھا، لیکن اب اسرائیل یہ اثر و رسوخ کھو چکا ہے۔

ان تمام خبروں کو ایک ساتھ رکھ کر ہم ایک نکتے پر پہنچیں گے اور وہ یہ ہے کہ امریکی معاشرہ بتدریج اس نتیجے پر پہنچ رہا ہے کہ انہیں اسرائیل کی وجہ سے جو قیمت چکانی پڑی ہے، وہ فائدہ مند نہیں۔ بہرحال سب سے اہم حکمت عملی وہ ہے، جس کی طرف رہبر انقلاب اسلامی ایران اور سید حسن نصراللہ جیسے رہنماؤں نے اشارہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ  ہمیں امریکیوں کو اسرائیلی خطرات سے آگاہ کرنا چاہیئے، تاکہ انہیں اسرائیل  کی حمایت کی قیمت ادا نہ کرنی پڑے۔ اس سے خطے میں اسرائیلی فلسفہ کے نابود ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • ایٹمی دھماکے نہیں کر رہے ہیں، امریکی وزیر نے صدر ٹرمپ کے بیان کو غلط ثابت کردیا
  • اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات
  • ایوب خان کے پڑپوتے کے گھر چوری، سابق صدر کی یادگار اشیاء بھی غائب
  • افغانستان کا معاملہ پیچیدہ، پاکستان نے بہت نقصان اٹھایا ہے، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان
  • چند سال قبل چوری شدہ موٹر سائیکل کا ای چالان اصل مالک کے گھر پہنچ گیا
  • سینئر صحافی کے جاں بحق ہونے کا معاملہ‘اہلیہ متعلقہ اتھارٹی اوروفاق پرہرجانے کادعویٰ
  • کراچی میں 4سال قبل چوری شدہ موٹرسائیکل کا چالان مالک کو بھیج دیا گیا
  • شکارپور، پولیس کا جرائم پیشہ عناصر کیخلاف کامیاب کریک ڈائون
  • شاہ محمود قریشی اسپتال منتقل،کن سابق ساتھیوں نے ملاقات کی، معاملہ کیا ہے؟
  • کراچی: 4 سال قبل چوری موٹرسائیکل کا ای چالان مالک کو بھیج دیا گیا