معاشی شعبے میں بنیادی اصلاحات پر عمل پیرا ہیں، اہم کامیابیاں ملیں: وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ معاشی میدان میں اہم کامیابیاں حاصل ہوئی ہیںکہ معاشی شعبے میں بنیادی اصلاحات پر عمل پیرا ہیں۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق اسلام آباد میں بریتھ پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ رائٹ سائزنگ پالیسی کے تحت بعض وزارتوں کو ضم کیا جا رہا ہے، ٹیکس کا دائرہ بڑھانے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ نے مزید کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے پاکستان بہت متاثر ہوا ہے، ماحولیاتی فنڈ کے قیام کے بعد متاثرہ ممالک کی مدد ضروری ہے، ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے مزید اقدامات پر توجہ دینا ہو گی۔
موسمیاتی تبدیلی کا مسئلہ ایک ملک اکیلے حل نہیں کر سکتا، دنیا کو اکٹھا ہونا ہو گا۔وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے اسلام آباد میں موسمیاتی تبدیلی پر بین الاقوامی کانفرنس خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے لئے صرف ایک خطرہ نہیں اب ایک حقیقت بن گئی ہے، ہمیں گرین پاکستان کی طرف جانا ہو گا، ہم تاخیر نہیں کر سکتے۔
احسن اقبال نے کہا ہے کہ ہمیں موسمیاتی تبدیلی پر پالیسی سے اب عملدرآمد کی طرف جانا ہو گا، ہمیں انفرادی کوشش سے اجتماعی ذمے داری کی طرف جانا ہو گا، آلودگی میں ہمارا حصہ بہت کم ہے لیکن ہم سب سے زیادہ موسمیاتی تبدیلی کا شکار ملک ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سموگ اب ایک بڑا قومی مسئلہ بن گئی ہے، پاکستان موسمیاتی تبدیلی پالیسی اور پلان لایا، پالیسی پر عملدرآمد کرنا ہو گا، اڑان پاکستان پروگرام میں موسمیاتی تبدیلی شامل ہے، موسمیاتی تبدیلی کا مسئلہ ایک ملک اکیلے حل نہیں کر سکتا، دنیا کو اکٹھا ہونا ہو گا۔
احسن اقبال نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا ہے کہ ہمیں دوسروں کا انتظار نہیں کرنا چاہئے، پاکستان کو لیڈ لے کر مثال قائم کرنا ہو گی۔
کوئٹہ: 90 افراد کا پولیو سے بچاو کے قطرے پلانے سے انکار، 5 افراد گرفتار
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: موسمیاتی تبدیلی وفاقی وزیر کہا ہے کہ نہیں کر نے کہا
پڑھیں:
نیپرا نے جو ریٹ کے الیکٹرک کیلئے منظور کیا ہے، وہ جائز نہیں، وفاقی وزیر اویس لغاری کا اعتراف
سینیٹ اجلاس میں وفاقی وزیر پانی و بجلی اویس لغاری نے اعتراف کیا ہے کہ نیپرا نے جو ریٹ کے الیکٹرک کے لیے منظور کیا ہے، وہ جائز نہیں ہے۔
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے سینیٹ میں توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ وہ 6.5 فیصد بل وصول نہیں کر پاتے، وہ بوجھ حکومت یا صارفین اٹھائیں، ہم نے کہا کہ یہ مطالبہ ناجائز ہے، حکومت نے نیپرا کے پاس نظرثانی کی درخواست دائر کی ہے۔ اگر یہ منظور ہوگئی تو اگلے سات برسوں میں حکومت پاکستان کو 650 ارب روپے کی بچت ہوگی۔
اویس لغاری نے کہا کہ اخباروں میں لیک آڈٹ رپورٹ چھاپی گئی ہے، یہ سال 24-2023 اور ہماری حکومت سے پہلے کی رپورٹ ہے، ہم نے ایک سال میں گزشتہ سال کے 584 ارب لائن لاسز میں سے 191 ارب کم کیا ہے، پاکستان میں مختلف ڈسٹری بیوشن کمپنیاں بجلی فراہم کرتی ہیں، ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں سے ایک کے الیکٹرک ہے۔
اویس لغاری نے کہا کہ پالیسی نافذ ہونے کے بعد مسابقتی مارکیٹ میں بجلی کی آزادانہ تجارت ممکن ہوسکے گی،
وزیر توانائی نے کہا کہ کے الیکٹرک نہ صرف ڈسٹری بیوشن بلکہ جنریشن اور ٹرانسمیشن کمپنی بھی ہے، کے الیکٹرک کا ریٹ مقرر کرنے کا اختیار نیپرا کے پاس ہوتا ہے، کے الیکٹرک پٹیشن فائل کرتا ہے، پٹیشن میں بتایا جاتا ہے اس دوران اس کے نقصانات کتنے ہوئے، کتنے فیصد بل ریکور ہوں گے، ورکنگ کیپیٹل کی لاگت، آپریشنل اخراجات کا بھی پٹیشن میں بتایا جاتا ہے، منافع کیا ہوگا، یہ بھی پٹیشن میں بتایا جاتا ہے۔
اویس لغاری نے مزید کہا کہ کراچی الیکٹرک یہ بھی بتاتا ہے وہ سالانہ کتنے ارب روپے کی بجلی اپنے پلانٹس سے پیدا کرے گا، اس کی ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن پر کتنے اخراجات آئیں گے، آخر میں کے الیکٹرک کہتا ہے اسے "ریٹرن آن ایکویٹی" کی بنیاد پر فی یونٹ اتنی قیمت دی جائے، نیپرا عوام کے سامنے یہ تمام چیزیں رکھ کر سنتی اور اس کے بعد فیصلہ دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ موجودہ حکومت نے نیپرا کے فیصلے کا مکمل مطالعہ کیا، حکومت کے پاس نیپرا فیصلے کیخلاف نظرثانی فائل کرنے کیلئے صرف 10 دن ہوتے ہیں، ہم نے فیصلے کو مکمل طور پر پڑھا اس کے بعد ایک ریویو بھی فائل کیا، ہم نے کہا کہ جو ریٹ نیپرا نے کراچی الیکٹرک کو دیا ہے وہ جائز نہیں ہے، لائن لاسز کی اجازت 13.9 فیصد دی گئی ہے جو زیادہ ہے۔
ان کی اپنی رپورٹ کے مطابق لا اینڈ آرڈر مارجن دینے کے بعد یہ 8 یا 9 فیصد ہونے چاہئیں، وہ کہتے ہیں 6.5 فیصد بل وصول نہیں کرپاتے، تو وہ بوجھ حکومت یا صارفین اٹھائیں، ہم نے کہا یہ ناجائز ہے، وہ کہتے ہیں کہ ورکنگ کیپیٹل کی کاسٹ کائیبور پلس ایکس پرسنٹ ہے، ہم نے کہا کہ آڈٹ رپورٹس کے مطابق تو انہیں بینک سے قرض کائیبور پلس 0.5 یا 1 فیصد پر ملتا ہے، کنزیومر سے 2 فیصد کیوں لیا جائے؟
اویس لغاری نے مزید کہا کہ ٹیرف کا تعین کرنے میں 8 یا 9 مختلف پورشنز ہوتے ہیں، ہم نے ہر ایک میں ریڈکشن کی گزارش کی اور اسی بنیاد پر نیپرا میں ریویو فائل کیا، اگر ہمارا ریویو منظور ہو جاتا ہے تو اگلے 7 سالوں میں حکومت پاکستان کو 650 ارب روپے کی بچت ہو گی، اگر ریویو نہیں مانا جاتا تو ناجائز طور پر کے الیکٹرک کو 650 ارب روپے ادا کیے جائیں گے، اس ادائیگی کا نقصان پورے ملک کو برداشت کرنا پڑے گا۔
وزیر توانائی نے کہا کہ جو کمپنی اپنے اخراجات ری کور نہیں کر پاتی اس کا بوجھ کنزیومر یا حکومت برداشت کرتی ہے، صرف پچھلے سال حکومت کے الیکٹرک کو 175 ارب روپے ٹیرف ڈیفرینشل سبسڈی میں ادا کرچکی، کے الیکٹرک پر 175 ارب ضائع کرنے کے بجائے آپ اس رقم سے کتنے ترقیاتی منصوبے بنا سکتے تھے، اس کا مطلب ہے کہ آپ کو اپنے ٹیرف میں بہتری لانا ہوگی۔
اویس لغاری نے یہ بھی کہا کہ حکومتی ڈسکوز کا ٹیرف 100 فیصد ریکوری پر کیلکولیٹ ہوتا ہے، ہم ان کو ساڑھے 6 فیصد زیادہ کیوں پیش کرنے دیں، حکومت کے علاوہ ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی نے بھی نظرثانی کی پٹیشن دائر کی ہے۔