اس سے پہلے اکھلیش یادو بی جے پی پر جمہوری عمل کو کمزور کرنے اور ضمنی الیکشن میں دھاندلی کرنے کا الزام لگایا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے الیکشن کمیشن آف انڈیا کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ملکی پور میں ووٹنگ کے بعد اکھلیش یادو نے جمعرات کو کہا کہ الیکشن کمیشن مرچکا ہے اس لئے ہمیں سفید کپڑا بھینٹ کرنا پڑے گا۔ اس بیان کے بعد اکھلیش یادو سماجوادی پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ ایک "کفن" جس پر الیکشن کمیشن لکھا تھا، کو پکڑ کر تصویر کھنچوائی۔ اکھلیش یادو نے کہا کہ یہ بی جے پی کا الیکشن لڑنے کا طریقہ ہے، الیکشن کمیشن مرگیا ہے، ہمیں سفید کپڑا بھینٹ کرنا پڑے گا۔ دراصل سماجوادی پارٹی ملکی پور میں فرضی ووٹنگ اور بوتھ سے پولنگ ایجنٹ کو باہر نکالے جانے کا الزام لگا رہی ہے۔ اسے لے کر 5 لیڈران کا ایک نمائندہ وفد لکھنو میں الیکشن کمیشن سے بھی ملا تھا۔ ریاستی صدر شیام لال پال کی قیادت میں نمائندہ وفد چیف الیکشن کمشنر سے شکایت کی۔

اس سے پہلے اکھلیش یادو بی جے پی پر جمہوری عمل کو کمزور کرنے اور ضمنی الیکشن میں دھاندلی کرنے کا الزام لگایا تھا۔ انہوں نے الیکشن کمیشن سے کارروائی کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ سماجوادی پارٹی کے سربراہ نے الزام لگایا کہ بی جے پی نے ملکی پور میں بے ایمانی کے لئے ہر طرح کے ہتھکنڈے اپنائے۔ بی جے پی نے ملکی پور ضمنی الیکشن کو متاثر کرنے کے لئے بدعنوانی کی۔ پولیس انتظامیہ کا انہیں کھلا ساتھ ملا۔ پولیس انتظامیہ نے بی جے پی کو کھلی چھوٹ دے کر انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی۔ اکھلیش یادو نے مزید کہا کہ فرضی ووٹنگ کرتے ہوئے کچھ لوگوں کو سماجوادی پارٹی کے امیدوار اجیت پرساد نے خود پکڑا۔ انہوں نے کہا کہ رائے پٹی امانی گنج میں فرضی ووٹ ڈالنے کی بات اپنے منہ سے کہنے والے نے واضح کردیا کہ بی جے پی حکومت میں افسر کسی طرح سے دھاندلی میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو اور کیا ثبوت چاہیئے۔

ان الزامات پر بی جے پی نے کہا کہ اکھلیش یادو ملکی پور انتخابی حلقہ میں پارٹی کی خراب کارکردگی کے بعد تشہیر کی سیاست میں شامل ہو رہے ہیں۔ بی جے پی کے ترجمان راکیش ترپاٹھی نے کہا کہ سماجوادی پارٹی میں اپنی ہار کے بعد مایوسی میں جھوٹ پھیلا رہی ہے۔ اکھلیش یادو تشہیر کی سیاست کے چمپئن بن گئے ہیں، جو جھوٹے آڈیو، ویڈیو اور تصاویر کے ذریعہ سے اپنی ہار کی ذمہ داری دوسرے پر تھوپنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اترپردیش کے سابق وزیراعلیٰ ہار کے لئے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) کو قصوروار ٹھہرائیں گے، جیسا کہ گزشتہ الیکشن میں اکثر ہوتا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سماجوادی پارٹی کے الیکشن کمیشن نے کہا کہ انہوں نے ملکی پور بی جے پی کے بعد

پڑھیں:

ایئر انڈیا طیارہ حادثہ: جاں بحق مسافروں کے لواحقین نے امریکی کمپنیوں پر مقدمہ دائر کر دیا

ایئر انڈیا کے ایک طیارے کو پیش آنے والے تین ماہ پرانے خوفناک حادثے کے بعد، جاں بحق مسافروں کے اہل خانہ نے انصاف کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا ہے۔ مقدمہ امریکی ریاست ڈیلویئر کی سپیریئر کورٹ میں دائر کیا گیا ہے، جس میں دو معروف امریکی کمپنیوں — بوئنگ اور ہنی ویل — کو حادثے کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔

فیول سوئچز پر سوال، تحقیقات کی گونج

متاثرہ خاندانوں کا دعویٰ ہے کہ طیارے میں نصب فیول سوئچز میں خرابی حادثے کی بڑی وجہ بنی۔ ان سوئچز کی تیاری ہنی ویل نے کی تھی، جبکہ طیارہ بوئنگ کا تیار کردہ تھا۔ مقدمے میں 2018 کی امریکی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (FAA) کی ایک رپورٹ کا حوالہ بھی دیا گیا ہے، جس میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ بوئنگ کے متعدد طیاروں میں فیول کٹ آف سوئچز کے لاکنگ میکانزم کی جانچ ضروری ہے۔

اہل خانہ کا مؤقف ہے کہ ان سفارشات کے باوجود ایئر انڈیا نے معائنے کا عمل مکمل نہیں کیا، جس کی وجہ سے یہ جان لیوا حادثہ پیش آیا۔

کاک پٹ ریکارڈنگ میں اہم انکشاف

حادثے کی تحقیقات کے دوران سامنے آنے والی کاک پٹ ریکارڈنگ میں انکشاف ہوا کہ پائلٹ نے غلطی سے انجنز کو فیول کی فراہمی روک دی تھی۔ لواحقین کا کہنا ہے کہ سوئچز کا مقام اس طرح تھا کہ وہ غلطی سے دب سکتے تھے۔ تاہم، کچھ ایوی ایشن ماہرین نے اس امکان کو سوئچ کے “ڈیزائن” کی بنیاد پر مسترد کیا ہے۔

بوئنگ اور ہنی ویل کی خاموشی

تاحال بوئنگ اور ہنی ویل نے اس مقدمے یا حادثے پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا۔

بھارتی تحقیقاتی رپورٹ کا مؤقف

بھارت کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں بوئنگ اور انجن بنانے والی کمپنی GE ایروسپیس کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا، جبکہ رپورٹ کا فوکس زیادہ تر پائلٹس کی کارکردگی پر رہا۔ تاہم، متاثرہ خاندان اس نقطہ نظر سے مطمئن نہیں اور اس تحقیق کو نامکمل اور یکطرفہ قرار دے رہے ہیں۔

پہلا مقدمہ، پہلا قدم

یہ حادثے سے متعلق امریکا میں دائر ہونے والا پہلا مقدمہ ہے، جس میں چار جاں بحق افراد — کانتابین دھیرُبھائی پگھڈال، ناویا چرگ پگھڈال، کوبربھائی پٹیل، اور بابیبین پٹیل — کے لواحقین نے معاوضے کا باقاعدہ مطالبہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ اس المناک حادثے میں: 229 مسافر 12 عملے کے ارکان 19 زمینی افراد
ہلاک  ہوئے تھے، جب کہ صرف ایک مسافر زندہ بچ پایا تھا۔

امریکی عدالتیں: متاثرین کے لیے امید کی کرن

قانونی ماہرین کے مطابق، متاثرہ خاندان عموماً مینوفیکچررز (جیسے بوئنگ یا ہنی ویل) کے خلاف مقدمہ دائر کرتے ہیں، کیونکہ:

ایئرلائنز پر قانونی طور پر ہرجانے کی حد مقرر ہوتی ہے۔

جبکہ مینوفیکچررز پر ایسی کوئی حد لاگو نہیں ہوتی۔

اس کے علاوہ، امریکی عدالتیں متاثرین کے ساتھ نسبتاً زیادہ ہمدردانہ رویہ اختیار کرتی ہیں، جس سے بہتر معاوضے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • ایک منظم سازش کے تحت ووٹر لسٹ سے بڑے پیمانے پر نام حذف کئے جارہے ہیں، راہل گاندھی
  • الیکشن کمیشن انتخابی عمل کو تباہ کرنے میں پیش پیش ہے، پرینکا گاندھی
  • ایئر انڈیا طیارہ حادثہ: جاں بحق مسافروں کے لواحقین نے امریکی کمپنیوں پر مقدمہ دائر کر دیا
  • ٹرمپ کے قریبی ساتھی چارلی کرک کا قتل: منصوبہ بندی کے شواہد سامنے آگئے
  • سندھ میں ضمنی بلدیاتی انتخابات24ستمبر کو ہوں گے
  • سیاف کی اپیل پر میرٹ کی پامالی کیخلاف احتجاجی کیمپ قائم
  • بہار کے بعد اب دہلی میں بھی ایس آئی آر ہوگا، الیکشن کمیشن تیاریوں میں مصروف
  • الیکشن کمیشن نے عوامی راج پارٹی کے انٹرا پارٹی انتخاب کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا
  • بھارتی ٹیم حدیں پار کرنے لگی، جیت کی صورت میں محسن نقوی سے ٹرافی نہ لینے کا فیصلہ
  • ڈکی بھائی کی طرح انڈیا کے نامور اداکار اور سابق کرکٹرز بھی آن لائن جوئے کی تشہیر پر گرفت میں آگئے