پنجاب حکومت سرکاری نرخ پر ایل پی جی کی فروخت یقینی بنانے میں ناکام
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 06 فروری2025ء) پنجاب حکومت سرکاری نرخ پر ایل پی جی کی فروخت یقینی بنانے میں ناکام، رمضان المبارک سے قبل ایل پی جی کی قیمت بھی بے قابو ہو گئی، شہری فی کلو ایل پی جی کیلئے سرکاری نرخ سے 50 روپے سے زائد ادا کرنے پر مجبور۔ تفصیلات کے مطابق رمضان المبارک سے قبل ایل پی جی کی قیمت بھی بے قابو ہو گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق لاہور اور پنجاب کے دیگر شہروں میں حکومت سرکاری نرخ پر ایل پی جی کی فروخت یقینی بنانے میں ناکام نظر آتی ہے، ڈیلرز نے من مانے نرخ وصول کرنا شروع کر دیے ہیں۔
صوبائی دارالحکومت کے مختلف علاقوں میں ایل پی جی سرکاری قیمت 254 روپے کی بجائے 300 روپے فی کلو سے زائد کی قیمت میں فروخت ہونے لگی ہے دکانداروں کا کہنا ہے کہ انہیں سرکاری نرخوں سے زائد پر گیس دستیاب ہے جس کی وجہ سے وہ زائد قیمت پر فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔(جاری ہے)
واضح رہے کہ اوگرا کی جانب سے فروری کے ماہ کیلئے ایل پی جی کے سرکاری نرخ میں اضافے کا اعلان کیا گیا تھا۔
31 جنوری کو اوگرا نے ایل پی جی کی قیمت میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کیا جس کے مطابق ماہ فروری کیلیے ایل پی جی کی قیمت میں فی کلو 3 روپے 68 پیسے کا اضافہ کردیا گیا۔ اضافے کے بعد ایل پی جی کی فی کلو قیمت 253 روپے 97 پیسے مقرر کی گئی۔ قیمت بڑھنے کے بعد گھریلو سلنڈر43 روپے 52 پیسے مہنگا ہوگیا ہے اور 11.8 کلو کے گھریلو سلنڈرکی قیمت 2996 روپے 88 پیسے ہوگئی۔ تاہم ملک کے کسی بھی علاقے میں ایل پی جی سرکاری نرخ پر دستیاب نہیں ہے۔ ملک کے مختلف شہروں میں ڈیلرز کی جانب سے ایل پی جی کی مختلف قیمت وصول کی جا رہی ہے۔ واضح رہے کہ ملک میں گیس کی قلت پیدا ہونے کی وجہ سے شہریوں کا گزشتہ چند سالوں میں ایل پی جی پر انحصار بڑھا ہے۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایل پی جی کی قیمت سرکاری نرخ پر فی کلو
پڑھیں:
اسلام آباد ایئرپورٹ پر لاوارث سامان 560 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے؟
سوشل میڈیا پر ایک دعویٰ تیزی سے وائرل ہو رہا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر چھ ماہ تک غیر دعویٰ شدہ رہنے والا سامان صرف 560 روپے میں خریدا جاسکتا ہے، بشرطیکہ لوگ آن لائن فراہم کردہ لنک پر رجسٹریشن کریں۔
تاہم حقائق کی جانچ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ دعویٰ مکمل طور پر جھوٹ پر مبنی ہے۔
یہ دعویٰ سب سے پہلے ’’ایئرپورٹ اناؤنسمنٹس/ISB‘‘ نامی فیس بک پیج پر 20 جون کو شیئر کیا گیا۔ اس پوسٹ میں کہا گیا کہ ہر سال ایئرپورٹ پر درجنوں سوٹ کیس بغیر کسی دعوے کے رہ جاتے ہیں اور پالیسی کے مطابق اگر چھ ماہ تک کوئی دعویٰ نہ کیا جائے تو یہ بیگز عوام کو محض 560 روپے فی بیگ کے حساب سے دیے جاسکتے ہیں۔
اس کے ساتھ لوگوں کو ایک ویب سائٹ پر رجسٹریشن کی دعوت بھی دی گئی تھی۔ یہ پوسٹ مختلف واٹس ایپ گروپوں میں بھی گردش کررہی ہے۔
لیکن فیکٹ چیک کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایئرپورٹ پر لاوارث سامان بیچے جانے کا یہ دعویٰ جعلی ہے اور اتھارٹی اس دعوے کو باضابطہ طور پر مسترد کرچکی ہے۔ اس حوالے سے 20 اپریل کو پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی کے سرکاری فیس بک پیج پر ’’فیک نیوز الرٹ‘‘ کے عنوان سے ایک پوسٹ بھی جاری کی گئی جس میں کہا گیا کہ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر گمشدہ سامان کی فروخت کے حوالے سے سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی معلومات سراسر جھوٹی اور گمراہ کن ہیں۔
ایئرپورٹ انتظامیہ نے ایسی کوئی پالیسی متعارف نہیں کرائی، اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والا یہ دعویٰ جھوٹا ہے۔ مزید برآں، جس ویب سائٹ کا لنک اس پوسٹ میں دیا گیا، وہ بھی کھلنے کے قابل نہیں ہے۔
لہٰذا، یہ واضح ہوچکا ہے کہ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر 560 روپے میں غیر دعویٰ شدہ سامان فروخت کیے جانے کی خبر بے بنیاد اور گمراہ کن ہے، اور ایئرپورٹ انتظامیہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ اس طرح کے جھوٹے دعوؤں پر یقین کرنے سے گریز کریں۔