اقوام متحدہ کشمیرمیں جاری بھار تی بربریت کو فوری رکوائے، پاکستان کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
نیویارک:اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے حال ہی میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر سے ملاقات کی اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی افواج کی جانب سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب نے سلامتی کونسل کے صدر کو ایک خط ارسال کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کشمیر میں بھارتی عسکری بربریت کو فوری طور پر رکوائے اور سلامتی کونسل اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائے۔
منیر اکرم نے اس بات پر زور دیا کہ کشمیری عوام کے حق خودارادیت کو تشدد کے ذریعے دبایا جا رہا ہے، جو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی ذمہ داری ہے کہ وہ کشمیر پر بھارتی قبضے کے خاتمے میں مؤثر کردار ادا کرے اور کشمیریوں کو ان کا جائز حق دلائے۔
خیال رہےکہ اس سے قبل بھی منیر اکرم نے مختلف مواقع پر عالمی برادری کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کی جانب مبذول کرائی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سلامتی کونسل اقوام متحدہ
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر، زعفران کی پیداوار میں 90 فیصد کمی، کاشتکار پریشان
کاشتکاروں نے فوری طور پر آبپاشی کی سہولیات کی فراہمی، زعفران کے میدانوں کی باقاعدہ نگرانی، غیر قانونی فروخت روکنے اور تازہ پودے لگانے کے لیے معیاری کورم کی دستیابی کا مطالبہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کا مشہور زعفران سیکٹر ایک بار پھر شدید بحران کی لپیٹ میں ہے، کاشتکاروں نے خبردار کیا ہے کہ اس سال کی پیداوار میں تقریباً 90 فیصد کمی آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق وادی کشمیر کے جنوبی ضلع پلوامہ کے علاقے پامپور کے کسانوں کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ زعفران کی پیداوار بمشکل 10 تا 15 فیصد ہے اور ہزاروں خاندان معاشی بدحالی کے دہانے پر ہیں۔ پامپور جہاں زعفران کی سب سے زیادہ کاشت ہوتی ہے، کے کاشتکاروں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر فوری طور پر اصلاحی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو صدیوں سے کشمیر کی شناخت کی حامل زعفران کی فصل ختم ہو سکتی ہے۔ ”زعفران گروورز ایسوسی ایشن جموں و کشمیر“ کے صدر عبدالمجید وانی نے کہا کہ پیداوار بمشکل 15 فیصد ہے۔ یہ گزشتہ سال کی فصل کا نصف بھی نہیں ہے، جو بذات خود عام فصل کا صرف 30 فیصد تھا۔ ہر سال اس میں کمی آ رہی ہے اور حکومت اس شعبے کی حفاظت کے لیے سنجیدہ نظر نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی مسئلہ بار بار کی خشک سالی، موثر آبپاشی کی کمی اور دستیاب کوارمز کا خراب معیار ہے۔ کاشتکاروں نے فوری طور پر آبپاشی کی سہولیات کی فراہمی، زعفران کے میدانوں کی باقاعدہ نگرانی، غیر قانونی فروخت روکنے اور تازہ پودے لگانے کے لیے معیاری کورم کی دستیابی کا مطالبہ کیا۔ پامپور کے پریشان کسانوں کے ایک گروپ نے کہا، "زعفران کی بحالی صرف فصل کو بچانے کے بارے میں نہیں ہے بلکہ یہ ایک روایت، ایک ثقافت اور ایک شناخت کو بچانے کے بارے میں ہے اور اگر فوری اور موثر اقدامات نہ اٹھائے گئے تو 2030ء تک پامپور میں زعفران نہیں بچے گا۔