عالمی ایونٹس کی وجہ سے پی ٹی آئی کو جلسے یا احتجاج کی اجازت نہیں دے سکتے، بیرسٹر عقیل
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
اسلام آباد: وزیر اعظم کے مشیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی مولانا فضل الرحمان کو استعمال کرنا چاہتی ہے اور ان کے کاندھے پر رکھ کر بندوق چلانا چاہتی ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے عقیل ملک نے کہا کہ پی ٹی آئی مولانا فضل الرحمان کو استعمال کرنا چاہتی ہے مولانا صاحب کی بالکل اسٹریٹ پاور ہے اور وہ پر امن احتجاج کرتے ہیں، جلاؤ گھیراؤ کی سیاست نہیں کرتے، پی ٹی آئی مولانا صاحب کے کندھے پر رکھ کر بندوق چلانا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ہمیشہ سڑکوں کی سیاست کی، جلاؤ گھیراؤ ہی ان کی سیاست ہے۔ رہنما ن لیگ بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ پی ٹی آئی صوابی میں بالکل احتجاج کرے، احتجاج کا حق ہے لیکن پر امن احتجاج ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں تک لاہور میں تحریک انصاف کے احتجاج کی بات ہو رہی ہے تو لاہور میں انٹرنیشنل ایونٹس ہیں، پاکستان نیوزی لینڈ کا انٹرنیشنل کرکٹ میچ ہے، لوگوں کو باہر نکالنا پی ٹی آئی کا سر درد بن چکا ہے۔ پی ٹی آئی بے شک سڑکوں پر جائے اس سے حکومت کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔
بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ آئین میں ججز کے تبادلے کا طریقہ کار واضح طور پر درج ہے، سینئرٹی کا معاملہ چیف جسٹس نے طے کرنا ہے اور اگر یہ معاملہ کسی فورم پر چیلنج کیا جاتا ہے تو وہ بھی سامنے آ جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ابہام ضرور ہے کہ ٹرانسفر ہو کر آنے والے ججز مستقل ہوں گے عارضی طور پر اس کا فیصلہ چیف جسٹس صاحبان نے کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان فی الحال کسی نئے الیکشن کا متحمل نہیں ہو سکتا ، ہم نے ایک سال میں بہت کچھ حاصل کیا ہے، پاکستان دوبارہ اڑان کے لیے تیار ہے، حکومت نے مثبت اقدام اٹھائے، ثمرات جلد عوام تک پہنچیں گے۔
وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی اپوزیشن میں ہیں، پارلیمنٹ میں ان کی نمائندگی نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں آپس میں گروپ بندی اور کھینچا تانی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی فلسطین کے حوالے سے پوزیشن انتہائی قابل مذمت ہے ، حکومت بھی امریکی صدر ٹرمپ کے اقدام کی مخالفت کرتی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کے ان اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے لیگی رہنما نے کہا کہ دیکھ لیں کہ پی ٹی آئی کیسے لوگوں سے توقع رکھتی ہے؟۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عقیل ملک نے کہا انہوں نے کہا کہ کہ پی ٹی ا ئی بیرسٹر عقیل چاہتی ہے
پڑھیں:
’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی سکھ برادری کے رہنماؤں نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یاتریوں پر پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات پر حاضری پر عائد کردہ پابندی ختم کرے، جسے انہوں نے عالمی اصولوں اور اخلاقی اقدار کے خلاف قرار دیا۔
پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے نائب صدر مہیش سنگھ نے کہا کہ بھارت کی حالیہ پابندی، جو 12 ستمبر کو نافذ کی گئی اور جس میں سکیورٹی وجوہات کو جواز بنایا گیا، لاکھوں سکھ یاتریوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔
نئی دہلی نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔یہ تنازع ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب دونوں ایٹمی طاقتیں مئی میںمیزائل حملوں اور اس سے پہلے کشمیر میں خونریز حملے کے بعد تعلقات محدود کر چکی ہیں۔
(جاری ہے)
ویزے معطل ہیں اور سفارتی تعلقات کم درجے پر ہیں، تاہم امریکا کی ثالثی سے طے پانے والی دوطرفہ فائر بندی برقرار ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی سمیت تمام مذہبی زائرین کے لیے دروازے کھلے ہیں۔
خاص طور پر کرتارپور صاحب، جو سکھوں کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے، کے لیے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ یہ مقام پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع ہے، جو حالیہ سیلاب سے متاثر ہوا تھا۔گزشتہ ماہ بارشوں اور بھارتی ڈیموں سے پانی چھوڑے جانے کے باعث کرتارپور صاحب اور آس پاس کے علاقے زیر آب آ گئے تھے اور کرتاپور صاحب کے اندر پانی کی سطح 20 فٹ تک پہنچ گئی تھی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صفائی اور بحالی کے فوری اقدامات کی ہدایت کی تھی اور یہ مقدس مقام ایک ہفتے کے اندر دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔پاکستانی اہلکار غلام محی الدین کے مطابق بھارت اگر پابندی اٹھا لے، تو اس سال کرتارپور میں بھارتی سکھ یاتریوں کی تعداد ریکارڈ سطح تک پہنچ سکتی ہے۔ حکومت رہائش اور کھانے پینے کے خصوصی انتظامات کر رہی ہے۔
اس بارے میں مہیش سنگھ نے کہا، ''پاکستانی حکومت نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ بھارتی یاتریوں کے لیے دروازے کھلے ہیں اور ویزے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔‘‘ایک اور سکھ رہنما گیانی ہرپریت سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھارتی فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ اگر بھارت اورپاکستان آپس میں کرکٹ میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتریوں کو بھی پاکستان میں اپنے مذہبی مقامات پر جانے کی اجازت ہونا چاہیے۔
ادارت: مقبول ملک