گوادر میں گدھوں کے لیے سلاٹر ہائوس قائم ، پیداوار میں بھی اضافہ ، قائمہ کمیٹی اجلاس میں انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اسلام آباد : قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تحفظ خوراک کے اجلاس میں گدھوں کی افزائش کا تذکرہ ، اجلاس میں وزارت خوراک و تحفظ کے حکام نے بتایا کہ گوادر میں گدھوں کا سلاٹر ہائوس بنایا گیا ہے اور اس سے پیداوار بھی شروع ہو گئی ہے۔
حکام وزارت خوراک نے اجلاس کو بتایا کہ چین کے ساتھ گدھے کی کھال اور ہڈیوں سے متعلق معاہدہ ہوا ہے، گودار میں چینی کمپنی یہ کام کرے گی۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی نے پوچھا کہ زندہ گدھوں کو چین ایکسپورٹ کیوں نہیں کرتے؟ جس پر حکامِ وزارتِ خوراک و تحفظ نے بتایا کہ زندہ گدھوں کی ایکسپورٹ مشکل کام ہے، ملک کے دوسرے حصوں میں بھی گدھوں کے سلاٹر ہائوس کے لیے درخواستیں آرہی ہیں۔
حکام نے بتایا کہ نئی چینی کمپنیوں سے گدھوں کے سلاٹر ہائوس سے متعلق بات چیت چل رہی ہے۔ رکن کمیٹی رانا محمد حیات نے کہا کہ پاکستان میں گدھوں کا استعمال کم ہو رہا ہے، لوڈر رکشوں نے جگہ لے لی ہے، اچھی نسل کے گدھوں کی بریڈنگ ہونی چاہیے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
حکومت نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز سے غیر استعمال شدہ فنڈز واپس مانگ لیے
اسلام آباد:وفاقی حکومت نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو رواں مالی سال کے غیر استعمال شدہ فنڈ 30 اپریل 2025 ء تک واپس جمع کرانے کی ہدایت کردی ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام آئندہ مالی سال2025-26 کے بجٹ کی تیاری کے سلسلے میں کیا گیا ہے اور اس بارے میں تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو جاری کردہ ہدایات میں وزارتوں اور ڈویژنز کے تمام پرنسپل اکاوٴنٹنگ افسران کو 30 اپریل 2025 کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے تاکہ مالی سال 2024-25 کے متوقع بچت فنڈز کی واپسی یقینی بنائی جا سکے۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ پبلک اکاوٴنٹس کمیٹی کی ہدایات کی روشنی میں کیا گیا ہے۔
وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ فنڈز کی بروقت واپسی نہ صرف رواں مالی سال کے نظرثانی شدہ تخمینوں کو حتمی شکل دینے کے لیے ضروری ہے بلکہ آئندہ بجٹ کے تخمینے کو بھی مستحکم بنانے میں مدد دے گی۔
اس حوالے سے وزارت خزانہ حکام کا کہنا ہے کہ ان بچتوں میں سول حکومت کے اخراجات، سبسڈیز اور ترقیاتی فنڈز شامل ہیں۔
وزارت خزانہ کے مطابق رواں مالی سال کے لیے ترقیاتی بجٹ کا حجم 1100 ارب روپے رکھا گیا تھا، تاہم اب تک صرف 450 ارب روپے ہی خرچ کیے جا سکے ہیں۔
حکام کے مطابق باقی بچ جانے والے فنڈز ان شعبوں میں منتقل کیے جائیں گے جہاں ان کی فوری ضرورت ہے۔