آپ مذہب ،عقیدے کے بغیر خوش نہیں رہ سکتے: ٹرمپ کا ’پریئر بریک فاسٹ‘ سے خطاب
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
واشنگٹن ڈی سی —
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کی صبح واشنگٹن کی 70 سال سے زیادہ عرصے سےجاری اس روائت میں شرکت کی جس میں دونوں پارٹیوں کے قانون سازوں کا ایک گروپ ، ’پریئر بریک فاسٹ‘ کی سالانہ تقریب میں ہم آہنگی کے اظہار کے لیے اکھٹا ہوتا ہے۔امریکی صدرنے اس تقریب میں اپنی زندگی میں خدا اور عقیدے کی اہمیت پر بات کی۔
ٹرمپ نے جمعرات کو کہا کہ گزشتہ سال قاتلانہ حملے کی دو ناکام کوششوں کے بعد مذہب کے ساتھ ان کا رشتہ "تبدیل” ہوگیا ہے۔انہوں نے امریکیوں کے لیے کیپیٹل میں قومی دعائیہ ناشتے میں "خدا کو ہماری زندگیوں میں واپس لانے” پر بات کی۔
ٹرمپ نے کہا، میں درحقیقت یقین رکھتا ہوں کہ آپ مذہب کے بغیر، کسی عقیدے کے بغیر خوش نہیں رہ سکتے۔ "آئیے مذہب کو واپس لائیں، آئیے خدا کو اپنی زندگیوں میں واپس لاتے ہیں۔”
ا 6 فروری 2025 کو واشنگٹن میں امریکی کیپیٹل میں سالانہ قومی دعا ئیہ تقریب کے دوران ٹرمپ خطاب کر رہے ہیں۔
ٹرمپ نے پچھلے سال پنسلوینیا میں اپنی ایک انتخابی ریلی کے دوران خود پر ایک قاتلانہ حملے اور اس میں بچ جانے کی بات کرتے ہوئے قانون سازوں اوردیگر شرکاء سے کہا، "مجھے لگتا ہےاس (واقعے نے)نے مجھ میں کچھ بدل دیا ہے ۔”
انہوں نے مزید کہا”میں خود کو اور زیادہ مضبوط محسوس کرتا ہوں۔ میں خدا پر یقین رکھتا تھا، لیکن مجھے لگتا ہے،اب میں اس کے بارے میں بہت زیادہ مضبوطی سے محسوس کرتا ہوں۔ کچھ ہوا ہے۔”
انہوں نے ہلکے پھلکے انداز میں شکرادا کیا کہ اس واقعہ نے "میرے بالوں کو متاثر نہیں کیا۔”
صدرنے، جو مسیحی ہیں لیکن ان کا کسی فرقے سے تعلق نہیں ہے، مذہبی آزادی کو "امریکی زندگی کی بنیاد کا ایک حصہ قرار دیتے ہوئے "مکمل عقیدت کے ساتھ اس کی حفاظت "پر زور دیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 6 فروری 2025 کو واشنگٹن میں سالانہ قومی دعائیہ ناشتے کے دوران خطاب کر رہے ہیں۔
نیو ہیمپشائر کی ڈیموکریٹک سینیٹر میگی ہاسن اور کنساس کے ریپبلکن سینیٹر راجر مارشل اس سال کی تقریب کے اعزازی شریک چیئرمین تھے۔
صدر آئزن ہاور فروری 1953 میں،دعائیہ ناشتے میں شرکت کرنے والے پہلے صدر تھے، اور اس کے بعد سے ہر صدر نے اس اجتماع سے خطاب کیا ہے۔
یہ رپورٹ اے پی کی معلومات پر مبنی ہے۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی سکھ برادری کے رہنماؤں نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یاتریوں پر پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات پر حاضری پر عائد کردہ پابندی ختم کرے، جسے انہوں نے عالمی اصولوں اور اخلاقی اقدار کے خلاف قرار دیا۔
پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے نائب صدر مہیش سنگھ نے کہا کہ بھارت کی حالیہ پابندی، جو 12 ستمبر کو نافذ کی گئی اور جس میں سکیورٹی وجوہات کو جواز بنایا گیا، لاکھوں سکھ یاتریوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔
نئی دہلی نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔یہ تنازع ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب دونوں ایٹمی طاقتیں مئی میںمیزائل حملوں اور اس سے پہلے کشمیر میں خونریز حملے کے بعد تعلقات محدود کر چکی ہیں۔
(جاری ہے)
ویزے معطل ہیں اور سفارتی تعلقات کم درجے پر ہیں، تاہم امریکا کی ثالثی سے طے پانے والی دوطرفہ فائر بندی برقرار ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی سمیت تمام مذہبی زائرین کے لیے دروازے کھلے ہیں۔
خاص طور پر کرتارپور صاحب، جو سکھوں کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے، کے لیے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ یہ مقام پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع ہے، جو حالیہ سیلاب سے متاثر ہوا تھا۔گزشتہ ماہ بارشوں اور بھارتی ڈیموں سے پانی چھوڑے جانے کے باعث کرتارپور صاحب اور آس پاس کے علاقے زیر آب آ گئے تھے اور کرتاپور صاحب کے اندر پانی کی سطح 20 فٹ تک پہنچ گئی تھی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صفائی اور بحالی کے فوری اقدامات کی ہدایت کی تھی اور یہ مقدس مقام ایک ہفتے کے اندر دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔پاکستانی اہلکار غلام محی الدین کے مطابق بھارت اگر پابندی اٹھا لے، تو اس سال کرتارپور میں بھارتی سکھ یاتریوں کی تعداد ریکارڈ سطح تک پہنچ سکتی ہے۔ حکومت رہائش اور کھانے پینے کے خصوصی انتظامات کر رہی ہے۔
اس بارے میں مہیش سنگھ نے کہا، ''پاکستانی حکومت نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ بھارتی یاتریوں کے لیے دروازے کھلے ہیں اور ویزے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔‘‘ایک اور سکھ رہنما گیانی ہرپریت سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھارتی فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ اگر بھارت اورپاکستان آپس میں کرکٹ میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتریوں کو بھی پاکستان میں اپنے مذہبی مقامات پر جانے کی اجازت ہونا چاہیے۔
ادارت: مقبول ملک