عامر خان دو شادیوں کی ناکامی کے بعد کس کو ڈیٹ کر رہے ہیں؟ نام سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
بالی ووڈ کے معروف اداکار عامر خان ایک بار پھر محبت میں مبتلا ہوگئے ہیں جس کے سوشل میڈیا سمیت بھارتی میڈیا پر خوب چرچے ہورہے ہیں۔
بھارتی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق 59 سالہ اداکار بنگلورو سے تعلق رکھنے والی گوری نامی خاتون کے ساتھ قریبی تعلق میں ہیں، جن کا فلمی صنعت سے کوئی تعلق نہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عامر خان نے اپنی نئی ساتھی کو اپنے اہلخانہ سے بھی ملوایا ہے، اور یہ ملاقات خوشگوار رہی، جو ان کے اس تعلق کو سنجیدگی سے لینے کی علامت ہے۔
A post common by Aamir Khan Productions (@aamirkhanproductions)
عامر خان نے اپنی نئی محبت کے حوالے سے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا، اور نہ ہی ان کے ترجمان کی جانب سے کوئی تبصرہ سامنے آیا ہے۔ تاہم اگر افواہیں درست ثابت ہوتی ہیں، تو یہ خبر ان کے مداحوں کے لیے حیران کن ہوگی کیونکہ وہ پہلے ہی اپنی دو ناکام شادیوں کے بعد اداکارہ فاطمہ خان کے ساتھ تعلق کیلئے مشہور تھے۔
A post common by Aamir Khan Productions (@aamirkhanproductions)
یاد رہے کہ عامر خان نے 1986 میں رینا دتہ سے شادی کی تھی، جن سے ان کے دو بچے، جنید خان اور ایرا خان ہیں۔ 2002 میں ان کی علیحدگی ہو گئی۔ بعد ازاں 2005 میں انہوں نے فلمساز کرن راؤ سے شادی کی، اور 2011 میں ان کے ہاں بیٹا، آزاد راؤ خان پیدا ہوا۔ تاہم 2021 میں عامر اور کرن نے علیحدگی اختیار کر لی۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں دہشتگردی، دفتر خارجہ کا ردعمل سامنے آگیا
میڈیا کے سوالات کے جواب میں ترجمان وزارت خارجہ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں حملے کے نتیجے میں سیاحوں کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حملے کے نتیجے میں 26 سیاحوں کی ہلاکت پر دفتر خارجہ کا ردعمل بھی سامنے آ گیا۔ میڈیا کے سوالات کے جواب میں ترجمان وزارت خارجہ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہم مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں حملے کے نتیجے میں سیاحوں کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔‘‘ ترجمان کا کہنا تھا کہ واقعے میں ہلاک افراد کے لواحقین سے دلی تعزیت کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔ واضح رہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں نامعلوم افراد نے اندھا دھند فائرنگ کی اور موقع سے فرار ہو گئے۔ کے ایم ایس کے مطابق مسلح افراد نے بیسرن میڈوس میں تفریح کے لیے آئے سیاحوں کو نشانہ بنایا ہے۔ حملے کے بعد بھارتی میڈیا نے بغیر ثبوت پاکستان کے خلاف زہر اگلنا شروع کر دیا۔ حملہ ہوا تو فوراً سوشل میڈیا پر ’’پاکستان کا ہاتھ‘‘ کا بیانیہ چلایا گیا اور بھارتی چینلز نے حملے کو ’’پاکستانی دہشت گردی‘‘ کہہ کر بیچا۔ مودی میڈیا کا فارمولا ہے کہ کوئی بھی واقعہ ہو تو ثبوت کے بغیر فوراً پاکستان پر الزام لگا دو، انتہا پسند بھارتی حکومت کی بنیاد عوام کو جنگ کے لیے اکسانے جیسے بیانیہ پر کھڑی ہے۔ بھارتی میڈیا خود ساختہ دہشت گردی کی خبر پر شور مچا دیتا ہے جبکہ ’’نیکسلائٹ حملوں‘‘ پر چپ سادھ لیتے ہیں کیونکہ حقیقت ان کے جھوٹ کو بے نقاب کرتی ہے۔ مودی میڈیا کا نیا نظریہ یہ ہے کہ بھارت میں ہونے والی ’’ہر دہشت گردی‘‘ پاکستان کرتا ہے، یہ ثابت ہو چکا ہے کہ بھارتی حکومت اور میڈیا بھارتی عوام کو بیوقوف بنانے میں مصروف ہیں۔ بھارتی میڈیا جھوٹ بیچتا ہے تاکہ عوام حقیقی مسائل سے دور رہیں۔