کسی بڑی شخصیت کو اپنی پارٹی میں شمولیت کی دعوت نہیں دی، میجر جنرل ریٹائرڈ فرخ بشیر
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
تحریک ترقی و کمال کے چیئرمین میجر جنرل ریٹائرڈ فرخ بشیر نے کہا ہے کہ انہوں نے چند سال قبل پاکستان میں ترقی امن اور خوشحالی لانے کے لیے ایک تحریک کا آغاز کیا جسے تحریک ترقی و پاک ترقی و کمال کا نام دیا گیا ہے۔
کسی سیاسی رہنما کو خصوصی دعوت نہیں دی گئیان کے مطابق اس تحریک میں عام آدمی، اساتذہ، ملازمت پیشہ افراد اور دیگر مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کو شمولیت کی دعوت دی گئی ہے۔ تاہم کسی بھی بڑی شخصیت، کسی بڑے سیاسی رہنما یا دیگر کو کوئی خصوصی دعوت نہیں دی گئی۔ البتہ اگر کوئی ان کی تحریک میں شامل ہونا چاہے تو وہ اسے خوش آمدید کہیں گے۔
مسائل کے حل کی جستجو کسی میں نہیں ہےوی ایکسکلوزیو میں گفتگو کرتے ہوئے تحریک ترقی و کمال کے چیئرمین میجر جنرل ریٹائرڈ فرخ بشیر نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت جو نظام رائج ہے اس میں ہر شخص کی کوشش ہے کہ وہ کسی طرح الیکشن میں کامیاب ہو کر حکومت کر سکے۔ عوام کا درد عوام کے مسائل یا ان کے حل کی جستجو کسی میں نہیں ہے
سب سے پہلے تعلیم پر توجہان کا کہنا تھا کہ اگر کبھی ان کو انتخابات میں کامیابی حاصل ہوئی تو وہ سب سے پہلے تعلیم پر توجہ دیں گے کیونکہ ماضی کی تمام حکومتوں میں سے کسی نے بھی سنجیدگی سے تعلیم پر توجہ نہیں دی۔
میجر جنرل ریٹائرڈ فرخ بشیر کے مطابق اس کے بعد وہ امن کے لیے کام کریں گے، کیونکہ جب تک امن قائم نہیں ہو جاتا اس وقت تک ایک اچھی قوم تشکیل نہیں دی جا سکتی۔
سیاسی جماعت اور تحریکمیجر جنرل ریٹائرڈ فرخ بشیر نے کہا کہ ان کی جماعت ایک سیاسی جماعت کے علاوہ ایک تحریک بھی ہے۔ ہمارا منشور ہے کہ ہم نے ایک ریاست کی تشکیل دینی ہے، لوگوں کے رویوں کو تبدیل کرنا ہے۔ جب تک سیاسی جدوجہد نہ کی جائے اس وقت تک ریاستی امور ٹھیک نہیں ہو سکتے، اس لیے سیاسی جماعت بنانے کا فیصلہ کیا۔
ہمیں کئی سال لگ جائیں گےان کے مطابق 3 سال سے ہماری پارٹی موجود ہے۔ مختلف شہروں میں ہماری نمائندگی موجود ہے، لیکن بڑی جماعت بننے میں ہمیں کئی سال لگ جائیں گے۔
کسی کا بھی مشن ایک ریاست کا قیام نہیںتحریک ترقی و کمال کے چیئرمین نے کہا کہ اس وقت ملک میں جو سیاسی جماعتیں موجود ہیں ان کے بہت سے مسائل ہیں۔ ان کے کلچر کے مسائل ہیں۔ ان میں موروثیت ہے۔ ان میں شخصیات کا نام ہے اور ان سب کے اپنے اپنے مشن ہیں۔ ان سب میں سے کسی کا بھی مشن ایک ریاست کا قیام نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: میجر جنرل ریٹائرڈ فرخ بشیر تحریک ترقی سیاسی جماعت ترقی و کمال نہیں دی نے کہا
پڑھیں:
شاہ محمود قریشی نے عمران خان کی رہائی مہم میں شمولیت کی مبینہ پیشکش مسترد کر دی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمود قریشی نے تین سابق پارٹی رہنماؤں کی جانب سے عمران خان کی رہائی مہم میں شمولیت کی مبینہ پیشکش کو مسترد کر دیا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی کے لاہور کے ہسپتال میں داخل ہونے کے بعد تین سابق پی ٹی آئی رہنماؤں نے اُن کے کمرے میں جا کر ملاقات کی، مبینہ طور پر انہیں ’عمران خان کی رہائی مہم‘ میں شامل ہونے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی، تاہم شاہ محمود قریشی نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا۔
شاہ محمود قریشی کے وکیل رانا مدثر عمر کے مطابق سابق رہنما فواد چوہدری، عمران اسماعیل اور مولوی محمود جمعرات کو اُس وقت شاہ محمود قریشی کے کمرے میں پہنچنے میں کامیاب ہوئے جب وہ اکیلے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ شاہ محمود قریشی انہیں دیکھ کر حیران رہ گئے اور فوراً ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکار سے کہا کہ ان کے وکیل کو بلاؤ جو ابھی ایک منٹ پہلے ہی گیا ہے اور اسے بتاؤ کہ کچھ ’مہمان‘ آگئے ہیں۔
رانا مدثر نے مزید کہا کہ جب وہ واپس پہنچے تو سابق پی ٹی آئی رہنما جا چکے تھے، ملاقات تقریباً دس منٹ سے کچھ زیادہ جاری رہی اور اس دوران کوئی سیاسی گفتگو نہیں ہوئی۔
یہ غیر اعلانیہ ملاقات اُس وقت ہوئی جب مبینہ طور پر تینوں میں سے ایک رہنما کو شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی اجازت دینے سے انکار کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق سابق پی ٹی آئی رہنما یہ تاثر بھی دینا چاہتے تھے کہ اسد عمر بھی اُن کے عمران خان کی رہائی کے لیے رابطہ مہم شروع کرنے کے فیصلے سے متفق ہیں، تاہم اسد عمر نے وضاحت کی کہ وہ اس گروپ کا حصہ نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے تینوں رہنماؤں کو ہسپتال جانے سے روکا تھا کیونکہ اس سے پارٹی میں تناؤ پیدا ہوگا اور شاہ محمود قریشی کے خاندان کے لیے بھی تکلیف دہ صورتحال بن سکتی ہے۔
انہوں نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس مہم کا حصہ نہیں ہیں، کچھ سیاستدانوں کا ایک گروپ اسے نمایاں کرنے کی کوشش کر رہا ہے، یہ مؤقف انہوں نے ٹوئٹ میں بھی واضح کیا۔
اسد عمر نے لکھا کہ اگرچہ عمران خان اور دیگر قید رہنماؤں کی رہائی کے لیے کوئی بھی کوشش خوش آئند ہے، مگر وہ ’ریلیز عمران خان‘ نامی نئی مہم کا حصہ نہیں ہیں، انہیں صرف اخبارات سے پتا چلا کہ چند سابق رہنماؤں کی سربراہی میں یہ مہم شروع کی گئی ہے۔
آج اخباروں اور سوشل میڈیا کے ذریعے نظر آیا کہ میں کسی عمران خان رہائی تحریک کا حصہ ہوں، جو تحریک انصاف کے ماضی کے رہنما شروع کر رہے ہیں ۔ کوئی بھی کاوش جو عمران خان اور دوسرے اسیروں کی رہائی کے لئے ہو، اچھی بات ہے۔ لیکن میں جس تحریک کا زکر ہو رہا ہے، اس کا حصہ نہیں ہوں۔
— Asad Umar (@Asad_Umar) November 1, 2025
مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کی کوشش
دوسری جانب سابق پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ وہ ملک میں سیاسی درجہ حرارت کم کرنے، عمران خان اور بشریٰ بی بی کی رہائی ممکن بنانے اور سیاسی قیدیوں کے لیے ضمانت کے حق کو تسلیم کروانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اُن کا مقصد ایک ایسا ماحول بنانا ہے جس میں مذاکرات ہو سکیں، ملک میں سیاسی درجہ حرارت اسی وقت کم ہو سکتا ہے جب پی ٹی آئی ایک قدم پیچھے ہٹے اور حکومت ایک قدم آگے بڑھے۔
فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اعجاز چوہدری اور دیگر رہنماؤں سے بھی ملاقات کی اور خوشی ہے کہ وہ بھی سیاسی درجہ حرارت کم کرنے پر متفق ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اُن کا گروپ مسلم لیگ (ن) کے سینئر وزیروں اور مولانا فضل الرحمٰن سے بھی ملاقات کرے گا۔
وکیل کا ردعمل
شاہ محمود قریشی کے وکیل نے فواد چوہدری کے بیان کو گمراہ کن قرار دیا اور کہا کہ سابق پی ٹی آئی رہنما نے جمعرات یا جمعہ کو کوٹ لکھپت جیل میں قید پی ٹی آئی قیادت سے کوئی ملاقات نہیں کی۔
انہوں نے بتایا کہ جیل میں ٹرائل صبح 10:30 سے شام 4:30 تک جاری رہا، اس لیے ہسپتال جانے کا مقصد مشکوک لگتا ہے۔
وکیل نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، میاں محمود الرشید اور عمر سرفراز چیمہ متحد ہیں اور عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
عمران خان کئی بار واضح کر چکے ہیں کہ وہ کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے اور قانونی طریقے سے اپنے مقدمات لڑیں گے۔
علاج اور سہولیات کی صورتحال
ذرائع کے مطابق شاہ محمود قریشی کو اگلے ہفتے پتھری کے آپریشن کے لیے ہسپتال میں رکھا گیا ہے، عمر سرفراز چیمہ اور میاں محمود الرشید بھی ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں، بتایا جاتا ہے کہ کوٹ لکھپت جیل میں قید رہنماؤں کو مناسب طبی سہولیات فراہم نہیں کی جا رہیں۔
شاہ محمود قریشی کے وکیل نے کہا کہ عدالتیں گزشتہ چھ ہفتوں سے اُنہیں ہسپتال منتقل کرنے کے احکامات جاری کر رہی تھیں لیکن انتظامیہ عمل درآمد نہیں کر رہی تھی، بالآخر دو طبی معائنے کے بعد ڈاکٹرز نے انہیں ہسپتال میں داخل ہونے کا مشورہ دیا۔
انہوں نے بتایا کہ شاہ محمود قریشی کے مختلف لیب ٹیسٹ ہو رہے ہیں اور اگلے ہفتے ان کا آپریشن متوقع ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کو بھی اُن کی صحت کے باوجود باقاعدہ فزیوتھراپی کی سہولت نہیں دی جا رہی۔