ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی فوجداری عدالت پر پابندیاں عائد کر دیں
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی فوجداری عدالت (انٹرنیشنل کریمنل کورٹ) پر پابندیاں عائد کر دیں۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے حکام، ملازمین اور ان کے اہلِ خانہ کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں اور ان پر سفری پابندیاں بھی عائد کر دی گئی ہیں۔
اس حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ عالمی فوجداری عدالت نے امریکا اور اسرائیل کو غیر منصفانہ طور پر نشانہ بنایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی فوجداری عدالت نے نیتن یاہو کے وارنٹ جاری کر کے اختیارات کا غلط استعمال کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی فوجداری عدالت پر پابندی کے صدارتی حکم نامے پر دستخط بھی کر دیے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا اور اسرائیل عالمی فوجداری عدالت کے رکن نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ عالمی عدالت نے غزہ میں جنگی جرائم پر اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کے وارنٹ جاری کیے تھے۔
عالمی عدالت نے غزہ میں جنگی جرائم پر اسرائیلی وزیرِ دفاع یووگیلنٹ کے بھی وارنٹ جاری کیے تھے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عالمی فوجداری عدالت ڈونلڈ ٹرمپ عدالت نے
پڑھیں:
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے داخلے پر نئی پابندیاں عائد
امریکا میں آزادی صحافت کے حوالے سے نئی بحث چھڑگئی ہے، جب وائٹ ہاؤس نے صحافیوں کے داخلے پر سخت پابندیاں عائد کردیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نئی پالیسی کے تحت صحافی اب وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری یا دیگر اعلیٰ حکام کے دفاتر میں بغیر اجازت داخل نہیں ہوسکیں گے۔ اس کے علاوہ ’’اپر پریس روم‘‘ میں داخلہ بھی صرف پیشگی اپائنٹمنٹ کے ذریعے ممکن ہوگا، جس کے بغیر کسی کو رسائی نہیں دی جائے گی۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ فوری طور پر نافذ العمل ہے اور اس کا مقصد حساس معلومات کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گزشتہ ماہ پینٹاگون میں بھی اسی نوعیت کی پابندیاں عائد کی گئی تھیں، جن پر امریکی صحافتی حلقوں نے سخت ردِعمل دیا تھا۔ اگرچہ انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ یہ اقدامات سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے کیے جارہے ہیں، تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سے پریس کی آزادی اور حکومتی شفافیت پر سوالات کھڑے ہو سکتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ پالیسی تمام میڈیا اداروں پر یکساں لاگو ہوگی، اور کسی بھی صحافی یا ادارے کو خصوصی استثنیٰ حاصل نہیں ہوگا۔